سہ فریقی ٹورنامنٹ فائنل: پاکستان بڑا ہدف دینے میں ناکام، 243 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی محتاط انداز میں بیٹنگ جاری

اننگز کی شروعات میں ہی پاکستانی بیٹنگ لائن اس وقت لڑکھڑائی ہوئی نظر آئی جس وقت ٹیم کے تین اپر آرڈر بلے باز فخر زمان، سعود شکیل اور بابر اعظم بارہویں اوور میں صرف 54 کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ گئے۔
پاکستان، نیوزی لینڈ
Getty Images

پاکسان میں جاری سہ ملکی سیریز کے فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے صرف 243 رنز کا ہدف دیا ہے۔

کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں نیوزی لینڈ اس ہدف کے تعاقب میں چار وکٹوں کے نقصان پر انتہائی محتاط انداز میں بیٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گذشتہ میچ میں جنوبی افریقہ کے خلاف 350 سے زیادہ رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی پاکستانی بیٹنگ لائن سہ فریقی کرکٹ سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے بولرز کے سامنے اوسط درجے کی کارکردگی ہی دکھا سکی۔

جمعے کو کراچی میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

اننگز کی شروعات میں ہی پاکستانی بیٹنگ لائن اس وقت لڑکھڑائی ہوئی نظر آئی جس وقت ٹیم کے تین اپر آرڈر بلے باز فخر زمان، سعود شکیل اور بابر اعظم بارہویں اوور تک صرف 54 رنز کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ گئے۔

یہ وہ وقت تھا جب گذشتہ میچ میں سینچریاں سکور کرنے والے محمد رضوان اور سلمان آغا کریز پر آئے اور پاکستان کی لڑکھڑاتی ہوئی اننگز کو 88 رنز کی شراکت داری کا سہارا دیا۔

پاکستان
Getty Images
پاکستان کی جانب سے کپتان محمد رضوان نے 46 رنز بنائے

ان دونوں کے بعد طیب طاہر نے بھی مجموعی سکور میں 38 رنز کا اضافہ کیا تاہم ان کے بعد کوئی بھی پاکستانی بلے باز نیوزی لینڈ کے بولرز کو تنگ نہ کر سکا اور پوری ٹیم 50 ویں اوور میں 242 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

پاکستان کی جانب سے کپتان محمد رضوان 46، نائب کپتان سلمان آغا 45 اور طیب طاہر 38 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ ان کے علاوہ بابر اعظم نے 29 جبکہ فہیم اشرف نے 22 رنز بنائے۔

پاکستان
Getty Images
خوشدل شاہ 18 گیندوں پر صرف سات رنز بنا سکے

نیوزی لینڈ کی جانب سے وِل ارورکے نے چار جبکہ مائیکل بریسویل اور مچل سینٹنر نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر نے اپنے 10 اوورز میں صرف 20 رن دیے۔

سوشل میڈیا پر بھی پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر گفتگو ہو رہی ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شائقین خوشدل شاہ اور فہیم اشرف کی ٹیم میں شمولیت پر نالاں ہیں۔

خیال رہے خوشدل شاہ 18 گیندوں پر صرف سات رنز بنا سکے تھے اور فہیم اشرف بھی دو کیچ چھوٹنے کے باوجود صرف 21 رنز کی اننگز ہی کھیل سکے تھے۔

زلفی راؤ نامی ایکس صارف لکھتے ہیں کہ ’فہیم، خوشدل اور عثمان خان پاکستانی ٹیم میں رہنے کے مستحق نہیں۔ ہمارے پاس ان سے زیادہ بہتر آپشنز موجود ہیں۔‘

تاہم انھوں نے یہ نہیں لکھا کہ وہ اپنی پوسٹ میں کن ’آپشنز‘ کا ذکر کر رہے ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کا میچ ہو اور شائقین کی جانب سے طنز و مزاح دیکھنے کو نہ ملے یہ ممکن نہیں۔

ایک صارف نے خوشدل شاہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’جب خوشدل دو برس (مسلسل) ٹیم میں رہے اس وقت بھی ہم یہ معمہ حل نہیں کر سکے تھے اور اب بھی وہی سوال باقی ہے کہ یہ بلے باز ہیں یا بولر؟‘

انھوں نے سابق جنوبی افریقی آل راؤنڈر کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے لکھا کہ ’جیک کیلس بلے باز کی طرح بیٹنگ کیا کرتے تھے اور بولر کی طرح بولنگ کیا کرتے تھے لیکن خوشدل بولر کی طرح بیٹنگ اور بلے باز کی طرح بولنگ کرتے ہیں۔'

پاکستانی بلے بازوں سے مایوس ایک اور صارف نے لکھا کہ ’پی سی بی مارکیٹنگ کرنے اور سب کو چیمپیئنز ٹرافی کی کٹ خریدنے کی تلقین کرنے میں مصروف ہے اور دوسری طرف اوسط درجے کے کھلاڑیوں کو سلیکٹ کر کے فینز کے جذبات سے بھی کھیل رہا ہے۔‘

نیوزی لینڈ کے خلاف بابر اعظم کوئی بڑی انفرادی اننگز تو نہیں کھیل سکے لیکن اس میچ میں انھوں نے ایک ریکارڈ ضرور برابر کر دیا۔

انھوں نے ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین چھ ہزار رنز بنانے کا ہاشم آملہ کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ دونوں بلے بازوں نے چھ ہزار رنز 123 اننگز کھیل کر بنائے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.