"میرے بیٹے مصطفیٰ کے قتل میں ایک لڑکی ملوث ہے جس کا نام مارشہ شاہد ہے۔ مصطفیٰ اور مارشہ کا چار سال پرانا تعلق تھا، لیکن مارشہ نشے کی لت میں مبتلا ہو گئی، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان جھگڑے شروع ہو گئے تھے۔ مارشہ نے ارمغان اور دوسرے لڑکوں سے تعلقات قائم کر لیے، اور مصطفیٰ نے ان تعلقات پر اعتراض کیا۔ پھر مارشہ نے ارمغان کو مصطفیٰ کو قتل کرنے کے لیے اکسایا۔ اگست 2024 میں مارشہ امریکہ چلی گئی، لیکن 22 دسمبر کو واپس آئی۔ اس کے بعد مصطفیٰ اور اس کے درمیان جھگڑے مزید بڑھ گئے۔ مارشہ نے مصطفیٰ کو دھوکہ دے کر ارمغان کے پاس بلایا اور اس کے بعد ارمغان نے میرے بیٹے کا قتل کر دیا۔ پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع دی گئی، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور بعد میں مارشہ کو امریکہ بھیج دیا گیا۔ اس نے ہمیں انصاف کے لیے عدالت میں درخواست دی تھی، اور اب وہ امریکہ جا چکی ہے۔"
کراچی کا ہولناک قتل: مصطفیٰ عامر کی ماں نے اہم راز کھول دیا
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کا قتل ایک پیچیدہ داستان میں بدل گیا ہے۔ مصطفیٰ کی والدہ نے اپنے بیٹے کے قتل کے پیچھے ایک لڑکی، مارشہ شاہد کا نام لے کر سب کو چونکا دیا ہے۔
"میرے بیٹے مصطفیٰ کے قتل میں مارشہ شاہد کا ہاتھ ہے"، یہ الفاظ صرف ایک ماں کے دل کی گہرائیوں سے نکلے ہیں، جس کا بیٹا ایک خوفناک سازش کا شکار ہوا۔ مصطفیٰ اور مارشہ کا تعلق پہلے محبت بھرا تھا، مگر جب مارشہ نشے کی لعنت میں جکڑی، دونوں کے درمیان تلخیاں بڑھ گئیں۔ مارشہ نے ارمغان اور کچھ دیگر نوجوانوں سے تعلقات بنائے، جس پر مصطفیٰ نے شدید اعتراض کیا، اور یہی اختلافات دراصل قتل کی بنیاد بنے۔
مارشہ نے ارمغان کو مصطفیٰ کا قتل کرانے کے لیے اکسانا شروع کیا، اور اس کی سازش نے 22 دسمبر 2024 کو اپنے بھرپور رنگ دکھائے۔ مارشہ کا امریکہ جانا اور واپس آنا، ان کے درمیان ہونے والی لڑائیوں کو مزید بڑھا چکا تھا۔ قتل کی سازش کی گہرائی تک پہنچتے ہوئے، والدہ نے بتایا کہ مارشہ نے مصطفیٰ کو دھوکہ دے کر ارمغان کے پاس بلایا اور اس کے بعد مصطفیٰ کا قتل کر دیا گیا۔
کیا یہ قتل صرف ایک لڑکی کی وجہ سے ہوا؟ پولیس کے سامنے اس کہانی کی تفصیلات آئیں، لیکن اس سے آگے بڑھتے ہوئے، مارشہ کا امریکہ فرار ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔ اس پر والدہ کا کہنا تھا، "ہمیں انصاف چاہیے، مگر پولیس نے کسی کارروائی کا آغاز نہیں کیا اور لڑکی کو فرار ہونے کا موقع دے دیا۔"
یہ معاملہ اب عدالت میں بھی زیرِ بحث ہے، جہاں مصطفیٰ کی قبر کشائی کی درخواست دی گئی ہے، اور معاملے میں مزید تفتیش کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
قتل کی تحقیقات میں نیا موڑ: ڈی این اے رپورٹ کا انکشاف
کیس میں ایک نیا انکشاف ہوا جب مقتول مصطفیٰ کے خون کے نمونے اور ملزمان کے گھر سے حاصل کیے گئے نمونوں کی ڈی این اے رپورٹ نے اہمت پیش کی۔ مقتول کی والدہ کا ڈی این اے رپورٹ سے ملنا، اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قتل کا معاملہ اب اور پیچیدہ ہو چکا ہے۔
قتل کے بعد: ملزم کا اعتراف اور پولیس کی غفلت
اب تک کی تفتیش میں یہ سامنے آیا ہے کہ ملزم ارمغان نے قتل کے بعد مصطفیٰ کی گاڑی میں لاش چھپائی، اور پھر اسے بلوچستان کے ضلع حب میں جلا دیا۔ اس کے بعد مزید کھوج لگانے پر، ملزم شیراز نے اعتراف کیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے بلایا اور اس پر تین گھنٹے تک تشدد کیا، پھر اس کی لاش کو جلانے کے بعد فرار ہو گئے۔
پولیس کی غفلت اور سزا کی خواہش
کیس میں تفتیش میں غفلت برتنے پر درخشاں پولیس اسٹیشن کے تین افسران کو معطل کر دیا گیا، جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی عدالت کے ریمارکس پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ "اگر کسی پولیس افسر نے کوتاہی کی تو اسے سزا دی جائے، مگر کیا عدلیہ نے اس معاملے میں مناسب کارروائی کی؟" وزیراعلیٰ نے کہا۔
یہ کیس ایک نیا موڑ لے رہا ہے اور کئی اہم سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ مقتول کی والدہ کی شجاعانہ کوششیں اور پولیس کے درمیان جاری تفتیش اس قتل کی حقیقت کو روشن کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔