حیدرآباد میں کچھ روز قبل جھلس کر جان کی بازی ہارنے والے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کی تحقیقات میں نئی پیشرفت ہوئی ہے۔ تفتیشی افسران کے مطابق، ڈاکٹر آکاش انصاری کے بیٹے لطیف آکاش نے اپنے والد کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ ملزم نے والد کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو کمرے میں آگ لگا کر جلا دیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر آکاش کا بیٹا لطیف آکاش نشے کا عادی تھا اور بار بار اپنے والد سے پیسوں کا مطالبہ کرتا رہتا تھا۔ اسی وجہ سے دونوں کے درمیان تنازعات بڑھ چکے تھے، جو آخرکار اس دردناک قتل پر منتج ہوئے۔ لطیف نے خود بھی اقرار جرم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم شاعر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے اور گالیاں اور لے پالک ہونے کا طعنہ دیتے تھے۔
پولیس نے تمام شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ڈاکٹر آکاش انصاری کے قتل کے حوالے سے فارنزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، لطیف آکاش کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے تاکہ کیس کی مزید گہرائی سے تفتیش کی جا سکے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری اور ان کے بیٹے لطیف آکاش کے درمیان اختلافات پہلے بھی شدت اختیار کر چکے تھے۔ ایک سال قبل، ڈاکٹر آکاش نے اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں الزام لگایا تھا کہ لطیف نے 38 لاکھ روپے چوری کر کے گھر سے فرار ہو گیا تھا۔ تاہم، بعد میں دونوں کے درمیان صلح ہو گئی تھی، مگر یہ تنازعات بالآخر اس خونریز انجام تک پہنچے۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کی موت نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے ادب و ثقافت کی کمیونٹی کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ ان کی زندگی میں آئے اتار چڑھاؤ اور تنازعات کے باوجود ان کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تاہم، ان کی موت کی وجہ سے ان کے اہل خانہ اور معاشرتی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔