پاکستان کی وزارت توانائی نے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسمنٹ کی بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں ہونے والی کمی کا فائدہ زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین تک بھی پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت توانائی نے نیپرا کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں ہونے والی کمی کے فیصلے کے اطلاق کو زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین تک پہنچانے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں کمی یا اضافے کا اطلاق زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نہیں ہوتا تھا، تاہم اب حکومتی فیصلے کے بعد بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق ان صارفین پر بھی ہو گا۔
وزارت توانائی کا موقف۔
وزارت توانائی کے مطابق زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں کمی کا فائدہ پہنچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے اعلامیے میں وزارت توانائی نے بتایا کہ ’فیول کاسٹ میں کمی کا فائدہ زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین تک پہنچانے سے ان کے ماہانہ بلوں میں مزید کمی آئے گی۔‘
ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں ہونے والی کمی کا بجلی صارفین کو کتنا فائدہ ہو گا؟
وفاقی حکومت نے بجلی خریدنے والے سرکاری ادارے سی پی پی اے جی (سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی) کو یہ اختیا دے رکھا ہے کہ اگر کسی ایک ماہ کے لیے بجلی بنانے کی لاگت میں تخمینے سے زیادہ یا کم اخراجات آئیں تو وہ نیپرا میں بجلی کی قیمت میں کمی یا اضافے کی درخواست جمع کروا سکتا ہے اسی طریقہ کار کو ماہانہ فیول پرائس چارجز ایڈجسمنٹ (ایف سی اے) کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ سی پی پی اے کی جانب سے بیشتر اوقات ایف سی اے کی مد میں بجلی کی قیمت میں اضافے کی ہی درخواست دائر کی جاتی ہے، تاہم بعض اوقات نیپرا میں بجلی کی قیمت میں کمی کی بھی درخواست دائر کی جاتی ہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے زرعی ٹیوب ویل اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو پہلے سے ریلیف دینے کی بنیادوں پر ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی قیمت میں کمی یا اضافے کا فائدہ نہ پہنچانے کا فیصلہ کیا ہوا تھا جس پر سال 2010 (زرعی ٹیوب ویل)اور 2015 (300 یونٹ ) سے عمل در آمد کیا جا رہا تھا۔تاہم اب حکومت نے اپنے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے نیپرا کو آگاہ کر دیا ہے۔
ماہرین توانائی حکومت کی جانب سے زرعی ٹیوب ویلز اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں ہونے والی کمی میں شامل کرنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔
لمز یونیورسٹی کے شعبہ توانائی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیاض چوہدری کے مطابق موجودہ حالات میں بجلی صارفین کے لیے ہر قسم کا ریلیف معنی رکھتا ہے۔
اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ چونکہ زرعی ٹیوب ویلز کے صارفین زیادہ تر کسان اور زمیندار ہیں اور پھر 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین بھی دراصل کم آمدن والا ہی طبقہ ہے اس لیے حکومتی فیصلے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
اُنہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا حکومت اپنے فیصلے پر طویل عرصے تک عمل درآمد کر سکے گی؟ کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی کے لیے آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے حکومتی مذاکرات اور ملک میں مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں ہونے والی کمی کی بنیاد پر حکومت کے لیے یہ ممکن ہو گا وہ اس فیصلے کو زیادہ مدت تک بر قرار رکھ سکے۔