ای کامرس مارکیٹ پر چینی کمپنیوں کی اجارہ داری: ’اربوں ڈالر کی مارکیٹ سے پاکستان کچھ نہیں کما رہا‘

image
اگر آپ موبائل فون صارف ہیں تو یقیناً اس وقت پاکستان کی ای کامرس کی دنیا میں قدم رکھنے والے نئے ’ای کامرس جِن ٹیمو‘ سے تو آپ واقف ہو ہی چکے ہوں گے۔ کیونکہ اس کمپنی نے حال میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں سستی اشیا بیچنے کی جو حکمت عملی اپنائی ہے اس نے بڑی بڑی کمپنیوں کو ایک دفعہ ہلا کر رکھ دیا ہے۔

تاہم دنیا بھر میں تو ای کامرس کی بڑی مارکیٹیں موجود ہیں اور مسابقت جاری ہے لیکن پاکستان میں صورت حال بالکل ہی مختلف ہے۔ جہاں ابھی تک کوئی بڑی ایک کامرس مارکیٹ پنپ نہیں پائی۔ سنہ 2012 میں ’دراز‘ لانچ ہوئی تھی لیکن جب اس مارکیٹ نے سر اٹھانا شروع کیا تو اسے سنہ 2018 میں چین کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ’علی بابا‘ نے خرید لیا۔

پاکستانی سیلرز کی مشکلاتای کامرس کی مقامی بڑی مارکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کا لوکل سیلر کئی طرح کی مشکلات سے گزر رہا ہے۔ جن لوگوں نے ’دراز‘ پر زور شور سے کاروبار شروع کیا تھا ان کے لیے اب چینی مارکیٹ سے مقابلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ سنہ 2015 سے اس پلیٹ فارم پر موبائل اسیسریز بیچنے والے محمد سہیل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پہلے تین برس تو مجھے لگتا تھا کہ بہت صحیح وقت میں ای کامرس بزنس میں آ گیا ہوں۔ پھر جب دراز بِک گئی تو بھی فوری کوئی اتنا فرق نہیں پڑا۔ لیکن اب صورت حال بدل گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب الگورتھم لوکل سیلرز کو تو قریب بھی نہیں آنے دیتا۔ کوئی بھی چیز دراز پر سرچ کریں سب سے پہلے آپ کو چینی سیلرز نظر آئیں گے۔ اوپر سے ہم بھی چین سے مال منگوا کر بیچتے ہیں۔ تو ان کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔ اب میرا سٹور تقریباً بند ہو چکا ہے کیونکہ شاذ و نادِر ہی کوئی آرڈر آتا ہے۔ اور یہ کوئی میرے اکیلے کی بات نہیں ہے بہت سے لوگ تو اب اس پلیٹ فارم کو چھوڑ گئے ہیں۔‘

پاکستان میں ای کامرس سے تین طرح سے لوگ منسلک ہیں ایک بڑے پلیٹ فارمز پر اپنے سٹور بنا کر اشیا فروخت کر رہے ہیں یا پھر لوگوں نے اپنے ذاتی آن لائن سٹور بھی بنا رکھے ہیں۔ جبکہ تیسری قسم صرف فیس بک اور انسٹاگرام پیجز کے ذریعے کاروبار کر رہے ہیں۔

ای کامرس کی مقامی بڑی مارکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کا لوکل سیلر کئی طرح کی مشکلات سے گزر رہا ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)

بڑی کمپنیوں کی بھاری اشتہاری مہم کا سامنا کرنا ان تاجروں کے لیے بھی مشکل ہو رہا ہے جو انفرادی طور پر اپنے ای کامرس سٹور چلا رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک سٹور کے مالک محمد بدر کہتے ہیں کہ ’ڈیجیٹل اشیا بیچنے کے لئے ڈیجیٹل اشتہارات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ میرا اشتہارات کا ماہانہ بجٹ 10 لاکھ روپے تھا لیکن اب میں اسے دو سے ڈھائی لاکھ روپے تک لے آیا ہوں، اور میں نے سمارٹ مارکیٹنگ شروع کر دی ہے۔ کیونکہ مارکیٹ میں اتنی بڑی بڑی کمپنیاں آ گئی ہیں جو ہر ایک موبائل فون تک پہنچ چکی ہیں ان کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے۔‘

’میرے سٹور کی بہت ساری چیزیں فروخت ہو رہی تھیں۔ لیکن اب میں صرف جوتے اور پرفیوم بیچ رہا ہوں کیونکہ ان ہی دو آئٹمز کے میرے گاہک بن گئے تھے۔ اور میری بچت بھی اسی وجہ سے ہوئی ہے کہ میرے گاہکوں کو پتہ ہے یہاں سے اصل چیز ملتی ہے۔‘

’اربوں ڈالر کی مارکیٹ سے پاکستان کچھ نہیں کما رہا‘پاکستان میں ای کامرس کے لیے لوگوں کو تکینکی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے ’اینیبلرز‘ کے سربراہ ثاقب اظہر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت پاکستان کی مارکیٹ کے حالات بڑے مخدوش ہیں۔ پانچ ارب ڈالر سے بھی زیادہ کی سالانہ مارکیٹ سے پاکستان خود کچھ نہیں کما رہا۔ چین کی بڑی کمپنیوں نے مارکیٹ کا بڑا حصہ قابو میں کر لیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مارکیٹ پر ہر وقت ریسرچ کرتے رہتے ہیں۔ ٹیمو کے ماہانہ ڈیجیٹل اشتہارات 60 ہزار سے زیادہ ہیں، یعنی ایک اندازے کے مطابق وہ 60 کروڑ روپے کے اشتہارات صرف پاکستانی مارکیٹ میں چلا رہے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں کوئی بڑا ای کامرس سٹور اپنی جڑیں مضبوط نہیں کر پا رہا ہے اور انفرادی طور پر یہ کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔‘

ثاقب اظہر کے مطابق ’ٹیمو‘ 60 کروڑ روپے کے اشتہارات صرف پاکستانی مارکیٹ میں چلا رہا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

ثاقب اظہر کے مطابق ’ہم نے ہزاروں لوگوں کو ای کامرس بزنس کی تربیت دی ہے۔ اور آئے دن لوگ ہم سے پوچھ رہے ہوتے ہیں کیونکہ اب نئے مارکیٹ لینڈ سکیپ میں مقامی سیلر تقریباً آوٹ ہو رہا ہے۔ ٹیمو پر پاکستان کا سیلر اکاؤنٹ نہیں بنا سکتا جبکہ دراز پر اس کا مقابلہ الگورتھم سے ہے۔ میرا خیال ہے کہ صورت حال سنبھالنے کا وقت آ گیا ہے، حکومت پالیسی وضع کرے کہ پاکستان میں باہر کی کمپنیاں کس حد تک ایڈورٹائزنگ کر سکتی ہیں کیونکہ یہ سارا پیسہ تو باہر ہی جا رہا ہے۔‘

ای کامرس ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت پروڈکشن کے لیے راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ ای کامرس کے لیے نئے رولز آف بزنس متعارف کروائے تاکہ مسابقت کی فضا قائم کی جا سکے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.