پاکستان کے صوبہ پنجاب میں میٹرک کے امتحانات کے دوران چیٹنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے امتحانی اصلاحات کی گئی ہیں جن میں آن لائن رول نمبر سلپس کا اجرا شامل ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں میٹرک کے امتحانات کے دوران چیٹنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے امتحانی اصلاحات کی گئی ہیں جن میں آن لائن رول نمبر سلپس کا اجرا شامل ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پیر کو پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ صوبے میں بوٹی مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔
اے پی پی کے مطابق انھوں نے رائیونڈ روڈ پر امتحانی مراکز کا ’اچانک دورہ‘ کیا جہاں انھوں نے امتحانی عمل کا جائزہ لیا، تھری ڈی بار کوڈ سکین کر کے طلبہ کی شناخت کی تصدیق کی اور امیدواروں سے براہ راست فیڈ بیک بھی لیا۔
گذشتہ سال پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں میٹرک کے امتحانات میں چیٹنگ کے خلاف امتحانی مراکز پر چھاپے مارے گئے تھے جس کے بعد غفلت برتنے کے الزام میں لاہور بورڈ کے چیئرمین اور کنٹرولر کو معطل کر دیا گیا تھا۔
رول نمبر سلپس پر کیو آر کوڈ کیوں لگایا گیا؟
پنجاب میں رواں سال میٹرک کے سالانہ امتحان 4 مارچ سے شروع ہوئے جن میں ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ طلبہ کے لیے 920 امتحانی مراکز قائم کیے گئے۔
اِن امتحان کو شفاف بنانے کے لیے آن لائن رول نمبر سلپس متعارف کرائی گئیں جن میں طالب علم کے نام، رول نمبر اور دیگر معلومات کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی کیو آر کوڈ بھی موجود ہے۔
ایک بیان میں کنٹرولر امتحانات لاہور بورڈ نے کہا کہ اس کیو آر کوڈ سے رول نمبر سلپ آن لائن کھل سکے گی اور ’جعلی امیدواروں کا تعاقب ہو سکے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اِن کیو آر کوڈز سے کوئی جعلی رول نمبر سلپ نہیں بن سکے گی۔
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’اگر کسی بچے کی تاریخ پیدائش یا تصویر پر شک ہوتا ہے تو اس ٹیکنالوجی کی مدد سے فوراً بچے کی تمام معلومات آن لائن دستیاب ہو جاتی ہیں۔‘
وزیر تعلیم پنجاب کے مطابق چہرے کی شناخت کی اس ٹیکنالوجی پر عملدرآمد اور کڑی نگرانی کی مدد سے ’گذشتہ سال کے مقابلے چیٹنگ کیسز میں 90 فیصد کمی آئی۔‘
ان کے مطابق گذشتہ سال روزانہ 15 سے 20 چیٹنگ کیسز رپورٹ ہو رہے تھے مگر اس سال ان کی تعداد صرف دو یا تین ہوتی ہے۔
انھوں نے اگلے سال تک امتحانات میں 100 فیصد شفافیت حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امتحانات کے دوران نقل کتنا بڑا مسئلہ؟
رواں سال میٹرک کے سالانہ امتحانات کے آغاز سے قبل وزیر تعلیم پنجاب نے کہا تھا کہ نقل اور دیگر بے ضابطگیوں کو روکنے کے لیے امتحانی مراکز میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور اس بار نگرانی کے لیے کسی پرائیویٹ انچارج کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ سینٹرز کی تعداد میں بھی کمی کی۔ انھوں نے کہا کہ مختلف شہروں میں امتحانی مراکز کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور چھاپے مارے جائیں گے۔
اپریل 2024 میں پنجاب حکومت نے نویں جماعت کے امتحان کے دوران بچوں کو نقل میں مدد کرنے کے الزام میں 93 پرائیویٹ انویجلیٹرز کو معطل کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے تھے۔
پنجاب حکومت کے مطابق اسے طلبہ کی طرف سے یہ شکایت موصول ہوئی تھی کہ ریاضی کے پرچے میں سات ہزار روپے کے عوض نقل کروائی جا رہی ہے۔
اسی سال حکومت نے میٹرک کے امتحانات کے دوران غفلت کے الزام میں لاہور بورڈ کے چیئرمین اور امتحانات کے کنٹرولر کو معطل کیا تھا۔
اس موقع پر وزیر تعلیم نے بتایا تھا کہ لاہور کے امتحانی مراکز میں نقل کروانے کے سرکاری اہلکاروں سمیت 30 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض پرائیویٹ سکولوں نے مخصوص امتحانی مرکز حاصل کرنے کے لیے بورڈ کے عملے کو رشوت دی تھی۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ امتحانی مرکز 80 ہزار روپے جبکہ حل شدہ پرچے چار سے سات ہزار روپے میں فروخت کیے جا رہے تھے۔