قتل یا انسانی قربانی: ’اُس نے میری آنکھوں کے سامنے میری ساڑھے چار سالہ بیٹی کو قتل کیا مگر میں کچھ نہ کر سکی‘

’قاتل نے میری آنکھوں کے سامنے کلہاڑی کے وار سے میری بیٹی کو قتل کیا اور میں کچھ نہ کر سکی۔ میں اُس کے قتل کے منظر کو اپنے ذہن سے محو نہیں کر پاتی ہوں۔‘
تصویر
Getty Images
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں ہے

نوٹ: اس رپورٹ کے کچھ حصے قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتے ہیں۔

’قاتل نے میری آنکھوں کے سامنے کلہاڑی کے وار سے میری بیٹی کو قتل کیا اور میں کچھ نہ کر سکی۔ میں اُس کے قتل کے منظر کو اپنے ذہن سے محو نہیں کر پاتی ہوں۔‘

یہ اُس ماں کے الفاظ ہیں جن کی ساڑھے چار سال کی بیٹی کو اُن کے پڑوسی نے اُن کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا۔

لڑکی کو ہلاک کرنے کا یہ واقعہ انڈین ریاست گجرات میں پیش آیا ہے اور بچی کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پڑوسی نے جادو ٹونہ اور اس سے منسلک رسم کی ادائیگی کے لیے کلہاڑی سے بچی کا قتل کیا۔

واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد مقامی پولیس نے بھی ’انسانی قربانی‘ کا شبہ ظاہر کیا تھا تاہم اب ایک پریس ریلیز کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ قتل کا ایک واقعہ تھا اور اس میں جادو ٹونے یا کسی مذہبی رسم کی ادائیگی کا دخل نہیں ہے۔

پولیس نے بچی کے اغوا اور قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ملزم کو گرفتار کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔

اس واقعے کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ ’جس دن یہ واقعہ پیش آیا، اُس دن دوپہر کو میں گھر کے پیچھے صحن میں کپڑے دھونے جا رہی تھی۔ میرا ڈیڑھ سال کا بیٹا میری گود میں تھا جبکہ میری بیٹی میرے پیچھے چلتی آ رہی تھی۔‘

’اس دوران اچانک میں نے اپنی بیٹی کی دبی بدی چیخ کی آواز سُنی نکلی اور پیچھے مڑ کر دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ہمارے پڑوسی لالہ تڈوی نے میری بیٹی کے چہرے اور منھ کو اپنے ہاتھ سے دبا رکھا ہے اور اسے اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ دیکھ کر میں چیخی تو آس پاس کے پڑوسی بھی آ گئے۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’میں نے اُن کا پیچھا کیا۔ لالہ کے گھر کا دروازہ کھلا تھا۔ میں نے دیکھا کہ گھر کے صحن کےبیچوں بیچمیری بیٹی موجود تھی جبکہ لالہ کے ہاتھ میں کلہاڑی تھی۔ میں نے، میرے ایک رشتہ دار اور دیگر پڑوسیوں نے اس کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اس نے بلند آواز میں دھمکی دی کہ اگر کوئی گھر میں داخل ہوا تو وہ بچی کے ساتھ ساتھ اسے بھی مار ڈالے گا۔‘

’وہاں موجود لوگ اُس کے ہاتھ میں کلہاڑی دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اُس نے کلہاڑی کا وار کر کے میری بیٹی کا گلا کاٹ دیا۔

تصویر
Getty Images
لڑکی کی والدہ کا الزام ہے کہ اُن کی بیٹی کو مذہبی رسم کی ادائیگی کے لیے قتل کیا گیا تاہم پولیس اس کی تردید کرتی ہے (فائل فوٹو)

والدہ یہ واقعہ بتاتے ہوئے زاروقطار رو رہی تھیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’میری بیٹی کو میرے سامنے کلہاڑی کا وار کر کے مارا گیا اور وہ شدید اذیت میں مبتلا ہو کر مری۔ وہ منظر میں اپنے دماغ سے نکال نہیں پاتی۔ میں اب رات کو سو نہیں سکتی ہوں۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’قتل کے بعد لالہ نے میری بیٹی کی لاش کو اپنے ہی گھر میں موجود مندر کے پاس رکھ دیا۔ بچی کو مارنے کے بعد وہ انتہائی جوش میں اس پر کلہاڑی کے وار کرتا رہا اور جو کوئی گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرتا، وہ اسے پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرتا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’یہ واقعہ پیش آنے کے بعد میں نے اپنے شوہر اور دیور کو فون کیا جو قریبی فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ وہ دس منٹ میں گھر پہنچ گئے۔ میرے شوہر، دیور اور دیگر رشتہ داروں نے مل کر اُس پر قابو پایا اور اس کے ہاتھ سے کلہاڑی چھین لی۔ وہاں میری بیٹی خون میں لت پت پڑی تھی۔ وہاں موجود لوگوں نے پھر پولیس کو اطلاع دی۔‘

مقامی پولیس افسر بی ایس وڈھیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوراً موقع پر پہنچ گئی اور ملزم کو اپنی تحویل میں لے لیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ملزم نے لڑکی کو اس کی والدہ اور دیگر افراد کی موجودگی میں قتل کیا اور قتل کے تقریباً 15 منٹ بعد تک ملزم کلہاڑی سے اس پر وار کرتا رہا اور لوگوں کو بھی نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتا رہا۔‘

ادے پور ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ امتیاز شیخ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ملزم تقریباً گذشتہ 15 سالوں سے اکیلا رہ رہا ہے۔‘

قتل ہونے والی بچی کے اہلخانہ نے ملزم پر تانترک رسومات (جادو ٹونہ) کا الزام لگایا ہے، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

والدہ کا دعویٰ ہے کہ ’قتل کے بعد لالہ نے میری بیٹی کو مندر کے پاس رکھا اور مندر کی سیڑھیوں پر بہتا ہوا خون بھی چھڑکا۔ لالہ نے بھگوان کو خوش کرنے کے لیے میری بیٹی کو مار ڈالا۔‘ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی ایک ٹیم نے ملزم کی گھر کی جامع تلاشی لی ہے مگر ان کے گھر سے جادو ٹونہ سے منسلک کوئی سامان وغیرہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم اور بچی کے گھر کے درمیان صرف 25 فٹ کا فاصلہ ہے اور دونوں گھروں نے درمیان کچھ عرصہ قبل ایک معمولی جھگڑا بھی ہوا تھا۔

ایس پی امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ ’ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ مقتول لڑکی کے والد نے اس (ملزم) کی بہن کو قتل کر کے جھیل میں پھینک دیا تھا اور یہ کہ اس لیے اس نے بدلہ لینے کے لیے بچی کو قتل کیا۔ ہم نے اس حوالے سے تحقیقات کی ہیں جس میں پتہ چلا کہ ایسا کوئی واقعہ کبھی پیش نہیں آیا۔ ملزم کی دو بہنیں ہیں، دونوں شادی شدہ ہیں اور زندہ ہیں۔‘

ایس پی عمران شیخ نے کہا اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.