پشاور کے نواح میں دھماکہ، نشانہ بننے والے مفتی منیر شاکر کون تھے؟

image

پشاور کے نواحی علاقے ارمڑ میں 15 مارچ سنیچر کو افطاری سے پہلے کالعدم لشکر اسلام کے بانی مفتی منیر شاکر کو نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق مفتی منیر عصر کی نماز پڑھ کر باہر نکل رہے تھے کہ سڑک کنارے نصب بم کا دھماکہ ہوا۔

 دھماکے کے نتیجے میں مفتی منیر شاکر کو زخمی حالت میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ چل بسے۔ دھماکے میں مفتی منیر کے ہمراہ دیگر 3 افراد بھی زخمی ہوئے جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرِعلاج ہیں۔ 

مفتی منیر شاکر کے حملے کے بعد علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن کا آغاز کیا پولیس نے بتایا کہ جائے وقوعہ کے قریبی رنگ روڈ کے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی تاہم عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ 

مفتی منیر شاکر کون تھے؟ 

مفتی منیر شاکر خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرم میں سنہ 1969 کو ایک مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے آبائی گاوں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی تاہم بعد میں خیبر پختونخوا اور کراچی کے دینی مدرسوں سے دینی تعلیم حاصل کی۔ 

مفتی منیر شاکر دینی علوم کی درس و تدریس کے علاوہ جہادی جدوجہد کا حصہ بھی رہے ہیں وہ کالعدم لشکر اسلام نامی ایک تنظیم کے بانی رکن میں سے شمار ہوتے ہیں، مفتی منیر آبائی علاقے ضلع کرم سے سابق قبائلی علاقے باڑہ منتقل ہوئے تھے جہاں انہوں نے سنہ 2004 میں کالعدم لشکر اسلام کی بنیاد رکھی۔ 

مفتی منیر شاکر نے ضلع خیبر میں اپنا ایم ایف ریڈیو بھی شروع کیا جس میں اپنے مخالف گروپوں کے بارے میں اشتعال انگیز تقاریر کیا کرتے تھے۔ مفتی منیر شاکر نے مقامی رہنما پیر سیف الرحمان کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا اعلان کیا جس کے بعد پیر سیف الرحمان پر کئی بار حملہ ہوئے۔

ان دونوں گروپوں میں کئی عرصے تک خونی تصادم جاری رہا جس میں دونوں جانب انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

دونوں مذہبی رہنماوں کے درمیان تصادم اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر مفتی منیر اور ان کے حریف پیر سیف کے خلاف مقامی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے جس کے بعد دونوں شخصیات ضلع خیبر کو چھوڑنا پڑا۔ 

متنازع مذہبی شخصیت کی ضلع خیبر سے جانے کے بعد منگل باغ نامی شخص لشکر اسلام کی باگ دوڑ سنبھالی، انہوں نے  مسلح جدوجہد جاری رکھی تاہم اس دوران مفتی منیر کافی عرصے تک منظر سے غائب رہے۔

مسلح لشکر کے سابق سربراہ مفتی منیر شاکر نے سال 2011 کے بعد پشاور کے نواحی علاقے میں اپنا مدرسہ قائم کیا جہاں وہ کافی عرصے تک رہائش پذیر رہے ۔ مفتی شاکر اپنے شعلہ بیانی اور ریاست مخالف متنازعہ بیانات کی وجہ سے بھی مشہور تھے۔

انہوں نے اپنے پیروکاروں کے لئے یوٹیوب چینل بھی بنایا ہوا تھا جس پر ہر جمعہ کو پشتو زبان میں خطاب اپلوڈ کی جاتی تھی۔

مفتی منیر شاکر کے بیٹے عبداللہ شاکر کا کہناہے کہ مفتی منیر شاکر پر سنہ 2019 میں بھی حملہ ہوا تھا مگر وہ خوش قمستی سے بچ گئے تھے ، اس کےبعد سے مسلسل ان کی جان کو خطرہ لاحق تھا، ’کئی بار متعلقہ انتظامیہ اور پولیس حکام کو سکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ کیا مگر کسی نے سنجیدہ نہیں لیا۔‘

مفتی منیر کے صاحبزادے عبداللہ کے مطابق سکیورٹی خدشات کے باوجود کسی قسم کی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اج دن دیہاڑے حملہ کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ جب تک وزیراعلی متعلقہ افسران کی کوتاہی کا حساب نہیں لیا جاتا مفتی صاحب کی تدفین نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ضلع کرم میں حالیہ لڑائی کے بعد مفتی منیر شاکر کے متنازعہ بیانات بھی سامنے آئے تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.