پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مؤقف تبدیل نہیں ہوا، صحافیوں اور بااثر شخصیات کے مبینہ دورہٴ تل ابیب پر معلومات حاصل کر رہے ہیں۔اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ سے خطاب میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہ کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے، فلسطین یا عرب اسرائیل مسائل سے متعلق پاکستان کے مؤقف میں تبدیلی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔’جہاں تک پاکستان کے مؤقف کا تعلق ہے، یہ بالکل مبہم نہیں ہے۔‘پاکستانی وفد کے مبینہ دورہ اسرائیل سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس دورے کا دفتر خارجہ یا حکومت پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، ’صورتحال واضح ہونے پر ہی اس پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔‘’ہمیں نہیں معلوم کہ اسرائیل میں کون تھا اور ان کے پاس کون سا پاسپورٹ ہے، شاید وہ دوہری شہریت رکھتے ہوں۔‘خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار ہیوم میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دس پاکستانی صحافیوں، ریسرچر اور بااثر شخصیات پر مشتمل وفد گزشتہ ہفتے اسرائیل پہنچا تھا جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وفد کے پاس موجود پاسپورٹس کے تحت اسرائیل سفر نہیں کیا جا سکتا۔اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا، ’اس کے باوجود انہوں نے بہادری کے ساتھ شراکہ کی دعوت قبول کی، تنظیم جو اسرائیل اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘’وفد کے ارکان کے تحفظ کے لیے ان کے پاسپورٹ پر مہر نہیں لگائی گئی تھی اور ان کی اپنے گھروں کو باحفاظت واپسی تک اس دورے کی تشہیر روکی گئی تھی۔‘پاکستان، اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا اور پاسپورٹ پر بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ یہ اسرائیل کے سفر کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا آیا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا۔