کئی برسوں سے ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ بنا سن سکرین لگائے تیز دھوپ میں جانا ہماری صحت کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔ ٘لیکن سچ یہ ہے کہ یہ تیز دھوپ ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے خاص طور پر شمالی کرہ میں رہنے والے افراد کے لیے۔

عید کی چھٹیوں میں آخر کار ہم سب کو کچھ دیر کے لیے ہی سہی اپنی مصروف زندگیوں سے فراغت ملتی ہے اور اپنے بارے میں سوچنے کا موقع ملتا ہے۔
ایسے میں مارچ اور اپریل کی خنک صبح میں سورج کی روشنی میں تھوڑی دیر گزارنے سے آپ کو فوری طور پر تازگی اور مسرت کا احساس ہو گا۔
کئی برسوں سے ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ بنا سن سکرین لگائے تیز دھوپ میں جانا ہماری صحت کے لیے مضر ہو سکتا ہے۔ ٘لیکن سچ یہ ہے کہ یہ تیز دھوپ ہمارے جسم کے لیے ضروری بھی ہے۔
سورج کی کرنیں آپ کا موڈ بہتر کر سکتی ہیں، بلڈ پریشر کم کر سکتی ہیں، آپ کے پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی اور آپ کے مدافعتی نظام کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
دھوپ کے فوائد
باہر بیٹھ کر دھوپ سینکنا آپ کے ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
اگر براہِ راست دھوپ نہ ملے تو انسان کا جسم وٹامن ڈی بنانا بند کر دیتا ہے جو آپ کی ہڈیوں، پٹھوں اور مدافعاتی نظام کے لیے ضروری ہے۔
دنیا کے کچھ ممالک میں سال کے کھ ہی مہینوں میں اتنی دھوپ پڑتی ہے جس سے انسان کے جسم کو درکار ضروری وٹامن ڈی حاصل ہو سکتی ہے۔ برطانیہ میں ایسا صرف اپریل سے ستمبر تک ممکن ہے۔
ہمارا جسم موسمِ گرما میں حاصل کی گئی وٹامن ڈی کو محفوظ رکھتا ہے تاکہ یہ موسم سرما میں کام کرتا رہے۔
موسمِ سرما کے دوران بہت سے لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے جو ذیابیطس، ڈیمنشیا، مدافعاتی نظام کی خرابی جیسی کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی لیے گرمیوں میں وٹامن ڈی حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
دھوپ سے محض وٹامن ڈی حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے کئی دیگر فوائد بھی ہیں۔
باہر بیٹھ کر دھوپ سینکنا آپ کے ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔آپ کے موڈ کو بہتر کرتا ہے
یہ تو سب جانتے ہیں کہ دھوپ میں بیٹھنے سے ایک خوشگوار سی کیفیت محسوس ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دھوپ آپ کے دماغ میں سیراٹونن نامی ایک ہارمون پیدا کرتی ہے جس سے نہ صرف آپ کا موڈ بہتر ہوتا ہے بلکہ آپ پرسکون محسوس کرتے ہیں اور اپنی توجہ بہتر طور پر مرکوز کر پاتے ہیں۔
ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ابر آلود دنوں کے مقابلے میں جن دنوں سورج کی دھوپ تیز ہوتی ہے، ان دنوں لوگوں کے خون میں سیراٹونن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ موسم یا باہر کے درجہ حرارت کے پیشِ نظر دماغ میں سیراٹونن کی پیداوار کی شرح کا براہ راست تعلق سورج کی روشنی کے دورانیے سے ہے۔
اس کے علاوہ، کچھ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ براہ راست سورج کی روشنی آپ کی جلد کے خلیوں کو اینڈورفنز پیدا کرنے کے لیے متحرک کر سکتی ہے جس سے آپ اچھا محسوس کرتے ہیں۔
سورج کی روشنی براہِ راست بلڈ پریشر کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔بلڈ پریشر میں کمی
سورج کی روشنی براہِ راست بلڈ پریشر کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ایڈنبرا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تجربہ کیا جس سے یہ پتا چلا کہ اگر آپ کے بازو کو محض 20 منٹ دھوپ ملے تو اس سے آپ کی جلد میں نائٹرک اوکسائیڈ کی پیداوار بڑھ سکتی ہے۔ نائٹرک اوکسائید آپ کی شریانوں کو پھیلاتا ہے جس سے آپ کے بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے۔
اس بات سے قطع نظر کے آپ کی عمر کتنی ہے، وٹامن ڈی آپ کی ہڈیوں کے لیے ضروری ہے اور یہ آپ کو مزید طاقتور بھی بنا سکتی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ وٹامن ڈی لینے سے کھلاڑیوں کے پٹھے مضبوط ہوئے۔ ایسے بھی شواہد ملے ہیں کہ وٹامن ڈی سانس کی نالی کے انفیکشن سے بچانے اور مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ وٹامن ڈی لینے سے کھلاڑیوں کے پٹھے مضبوط ہوئےسورج کی روشنی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ
یہ بات سچ ہے کہ آپ کو غذا سے بھی وٹامن ڈی حاصل ہوتی ہے۔ تاہم صرف غذا سے صحتمند رہنے کے لیے درکار وٹامن ڈی کی مقدار حاصل کرنا ممکن نہیں۔
وٹامن ڈی کے حصول کے لیے بہترین غذا سالمن، میکریل اور سارڈینز جیسی مچھلیاں ہیں۔ اس کے علاوہ انڈوں اور مشروم میں بھی وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔ تاہم خوراک کے ذریعے وافر مقدار میں وٹامن ڈی حاصل کرنا کافی مشکل ہے۔
اس کے مقابلے میں دھوپ سے وٹامن ڈی حاصل کرنا کہیں زیادہ آسان ہے۔ جب سورج کی روشنی آپ کی جلد پر پڑتی ہے تو اسے فوراً جذب کر کے اسے غذائیت کے اس طاقتور ذریعے میں تبدیل کر دیتی ہے۔
کتنی سورج کی روشنی کافی ہوتی ہے؟
وٹامن ڈی کی زیادہ سے زیادہ مقدار حاصل کرنے کے لیے آپ کو کتنی دھوپ درکار ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کی جلد کس قسم کی ہے، آپ کہاں رہتے ہیں اور آپ کتنے حساس ہیں۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ زیادہ دھوپ کے باعث آپ کی جلد جھلسنی نہیں چاہیے۔
گہری رنگت کی جلد میں میلانین زیادہ ہوتا ہے جو قدرتی سن اسکرین کی طرح کام کرتا ہے، تابکاری کے اثرات کو جذب کرتا ہے اور جلد کو نقصان پہنچنے سے بچاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وٹامن ڈی آسانی سے پیدا نہیں ہوتی۔
وٹامن ڈی کی زیادہ سے زیادہ مقدار حاصل کرنے کے لیے آپ کو کتنی دھوپ درکار ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کی جلد کس قسم کی ہےصرف چہرے پر دھوپ لگنا کافی نہیں
کچھ لوگوں کے خیال میں چہرے پر دھوپ لگ جانا کافی ہوتا ہے۔ لیکن سورج کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کے بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی دھوپ لگنی چاہیے۔ ابرآلود موسم میں بھی باہر جانے سے بادلوں سے چَھن کر آتی الٹر وائلٹ ریز کا کچھ نہ کچھ حصہ آپ کی جلد تک پہنچتا ہے۔
بظاہر تو دن کے ایسے وقت میں جب سورج زوروں پر ہو باہر جانا نقصان دہ معلوم ہوتا ہے مگر سچ یہ ہے کہ دوپہر کے وقت کی دھوپ وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر این ویب کے مطابق دوپہر کے وقت سب سے زیادہ وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے جبکہ جلد کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات ایسے ممالک پر لاگو نہیں ہوتی جہاں دھوپ بہت تیز ہوتی ہے۔
تاہم اگر آپ زیادہ دیر کے لیے دھوپ مِیں جا رہے ہیں تو اس سے آپ کی جلد کو نقصان ہو سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے اپنی جلد کو ڈھانپیں یا سن سکرین کا استعمال کریں۔ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز کا مشورہ ہے کہ کم از کم ایس پی ایف 30 کے درجے کی سن سکرین ہو۔

کم وقت کے لیے لیکن بار بار دھوپ میں جائیں
کم وقت کے لیے لیکن بار بار دھوپ میں جانا سورج کی روشنی کا فائدہ اٹھانے کا بہترین طریقہ ہے۔ آپ شاید ایک ہی روز میں تمام سورج کی روشنی جذب کرنے کی کوشش کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کا بیشتر حصہ باہر جانے کے ابتدائی اوقات میں بنتا ہے۔
آپ کو اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں آپ کی جلد حساس تو نہیں یا آپ کوئی ایسی دوا تو نہیں لے رہے جس سے آپ کی جلد زیادہ حساس بن گئی ہو۔
اگر آپ کسی بھی ایسی سکن کیئر پراڈکٹس کا استعمال کر رہے ہیں جس میں ریٹینول یا دیگر مضبوط ایکسفولینٹ شامل ہیں، تو آپ کو باہر نکلنے سے پہلے سن سکرین لگانا چاہیے۔ یہ مصنوعات آپ کی سورج کی شعاؤں کے لیے حساسیت کو متاثر کر سکتی ہیں۔
کچھ لوگوں کے لیے باہر کافی وقت گزارنا یا اپنی جلد پر دھوپ لگانا مشکل ہو سکتا ہے۔ سردیوں کے مہینوں میں، بہت سے لوگ وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ کا انتخاب کرتے ہیں۔ ایک دن میں محض 10 مائیکرو گرام وٹامن ڈی آپ کے لیے کافی ہے۔