پاکستان میں صارفین کے لیے سولر پینلز کی وارنٹی کلیم کرنا مشکل کیوں؟

image

پاکستان میں سولر انرجی کمپنیاں عمومی طور پر پینلز کی خریداری پر 5 سے 25 سال تک کی وارنٹی دیتی ہیں تاہم اس سے متعلق واضح نظام نہ ہونے کے باعث کئی صارفین کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 کے رہائشی فخر الٰہی بھی کچھ ایسی ہی پریشانی سے گزرے ہیں۔ فخر الٰہی نے گذشتہ برس اپنے گھر میں سولر پینلز لگوائے جس پر اُنہیں پانچ سال کی پروڈکٹ وارنٹی اور 15 سال کی پرفارمنس وارنٹی دی گئی۔

تاہم ایک سال بعد ہی اُن کے گھر کی چھت پر لگے کچھ سولر پینلز نے کام کرنا چھوڑ دیا جس کے بعد انہیں وارنٹی حاصل کرنے میں بہت زیادہ مشکل پیش آئی۔

فخر الٰہی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے جب سولر پینلز فروخت کرنے والے تاجر سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر اُنہیں واپس لینے سے انکار کر دیا کہ پینلز یا کوئی بھی اور چیز خراب ہو جائے تو اس کی ذمہ دار متعلقہ کمپنی کی ہے۔

فخر الٰہی کے مطابق جب اُنہوں نے کمپنی کی تلاش شروع کی تو اُنہیں معلوم ہوا کہ ان پلیٹس کی وارنٹی کراچی یا پھر چین سے ہی کلیم ہو سکتی ہے جس کے بعد وہ مایوس ہو کر گھر بیٹھ گئے

نقصان سے بچنے کے لیے صارفین کو کیا کرنا چاہیے؟

سولر پینلز فروخت کرنے والی کمپنیاں دو اقسام کی وارنٹی دیتی ہیں، ایک پروڈکٹ اور دوسری پرفارمنس کی وارنٹی۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں سولر پینلز فروخت کرنے والے تاجر حیدر زمان کے مطابق زیادہ تر کمپنیاں پروڈکٹ پر 5 سال اور پھر اُس کی پرفارمنس پر 15 سال کی وارنٹی دیتی ہیں۔

پروڈکٹ وارنٹی سے مراد یہ ہے کہ اگر سولر پینلز کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دے تو یہ معاملہ پروڈکٹ وارنٹی کے زُمرے میں آتا ہے۔

کسی حادثے یا موسم کی وجہ سے سولر پلیٹس متاثر ہو جائیں تو وارنٹی کلیم نہیں کی جا سکتی (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

جبکہ پرفارمنس وارنٹی سے مراد پینلز کی طے شدہ عرصے تک اچھی پرفارمنس ہے یعنی وہ اپنی وارنٹی کی مدت تک 80 فیصد صلاحیت تک کام کرتے رہیں۔

کس صورت میں وارنٹی کلیم نہیں ہو سکتی؟

سولر پینلز فروخت کرنے والی کمپنیاں وارنٹی کلیم ادا کرنے سے قبل سولر پلیٹس کی خرابی کا جائزہ لیتی ہیں اور معلوم کرتی ہیں کہ یہ خرابی کس وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ اگر صارف نے سولر پینلز کی تنصیب کے دوران کوتاہی برتی ہے ہو تو کمپنی اس کی ذمہ داری نہیں لیتی۔

اس کے علاوہ اگر کسی حادثے یا موسم کی وجہ سے سولر پلیٹس متاثر ہو جائیں تو اس تناظر میں بھی وارنٹی کلیم نہیں کی جا سکتی۔

علاوہ ازیں اگر سولر پینلز کی دستاویزات نامکمل ہوں تو تب بھی وارنٹی کی مد میں کوئی ازالہ نہیں کیا جاتا۔

سولر پینلز کے کاروبار سے منسلک ماہرِ توانائی محمد عقیل اشرف کے مطابق کوئی بھی کمپنی وارنٹی ادا کرنے سے قبل یہ ضرور طے کرتی ہے کہ سولر پلیٹس میں خرابی مینوفیکچرنگ فالٹ کی وجہ سے آئی ہے یا صارف کے غلط استعمال کے سبب ہے۔

’اگر کمپنی کا پاکستان میں دفتر نہ ہو تو متعلقہ دکان دار کے ذریعے پینلز کی وارنٹی کلیم کی جا سکتی ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

محمد عقیل کے مطابق اگر سولر پینلز میں آنے والی خرابی مینوفیکچرنگ فالٹ کی وجہ ہے تو پھر دکاندار کے ذریعے یا براہ راست کمپنی سے رابطہ کر کے وارنٹی پر کلیم مانگا جا سکتا ہے۔

عقیل اشرف نے بتایا کہ سولر پینلز بنانے والی 20 کے قریب بڑی کمپنیوں کے دفاتر پاکستان میں ہی ہیں۔ پاکستان میں ان کمپنیوں سے سولر پینلز کی براہ راست وارنٹی مانگی جا سکتی ہے جس پر وہ ضروری جانچ پڑتال کے بعد صارف کا مسئلہ حل کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔

’اگر کسی کمپنی کا پاکستان میں دفتر موجود نہ بھی ہو تو اُس صورت میں متعلقہ دکاندار کے ذریعے ہی سولر پینلز کی وارنٹی پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.