بال گرنے کی عام وجوہات کیا ہیں اور کیا ہیئر ٹرانسپلانٹ ہی سب سے آسان حل ہے؟

بالوں کے جھڑنے کا عارضہ کسی بھی شخص کو لاحق ہو سکتا ہے۔ آپ چاہے مرد ہوں یا خاتون، عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں اور چاہے کسی بھی نسل سے تعلق رکھتے ہوں، ہم میں سے کسی کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
 ہیئر ٹرانسپلانٹ
Getty Images
ترک حکام کے مطابق گزشتہ سال تقریباً 10لاکھ افراد ہیئر ٹرانسپلانٹ کے لیے ترکی آئے

گھنے اور چمکدار بال ہماری شخصیت میں خوبصورتی کی علامتوں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں تاہم ان کا جھڑنا یا گرنا کسی بھی شخص کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

بالوں کے جھڑنے کا مسئلہ کسی بھی شخص کو ہو سکتا ہے۔ آپ چاہے مرد ہوں یا خاتون، عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں اور چاہے کسی بھی نسل سے تعلق رکھتے ہوں، کسی کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بال گرنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں موروثی اثرات، طبی مسائل، بڑھتی عمر یا طرزِ زندگی شامل ہو سکتا ہے۔

بالوں کے گرنے کی وجوہات اور حل جاننے کے لیے ہم نے برطانیہ کی اینیٹن اگیدی سے بات کی جو بالوں کے مسائل پر ماہر ڈاکٹر ہیں۔

وہ مختلف قسم کے مریضوں کا علاج کرتی ہیں جن میں خاص طور پر افریقی خواتین اس مسئلے کو لے کر ان کے پاس آتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’بالوں کے گرنے سے کوئی بھی محفوظ نہیں یہاں تک کہ میں خود اس مسئلے کا سامنا کر چکی ہوں حالانکہ میں بالوں کے بارے میں بہت کچھ جانتی ہوں۔‘

امریکی جرنل ڈرماٹولوجک سرجری کے مطابق 18 سے 29 سال کے 16 فیصد مرد بالوں کے جھڑنے کا شکار ہوتے ہیں۔

30 سے 39 سال کے مردوں میں یہ شرح بڑھ کر 30 فیصد تک پہنچ جاتی ہے اور 40 سے 49 سال کے مردوں میں آدھے سے زیادہ اس عارضے کا شکار ہوتے ہیں۔

اگرچہ بالوں کے جھڑنے (جسے طبی زبان میں ’ایلوپیشیا‘ کہا جاتا ہے) پر زیادہ توجہ مردوں کے حوالے سے دی جاتی ہے لیکن یہ خواتین میں بھی عام مسئلہ ہے۔

ہارورڈ میڈیکل سکول کے مطابق تقریباً ایک تہائی خواتین اپنی زندگی میں کسی نہ کسی مرحلے پر بالوں کے جھڑنے کا سامنا کرتی ہیں۔

خاتون بال چیک کرتے وقت
Getty Images
بعض صورتوں میں مناسب علاج کے ذریعے بال گرنے کو روکا یا کم کیا جا سکتا ہے

قبل از وقت گرنے والے بالوں کو کیسے روکا جائے

ماہرِ امراض جلد ڈاکٹر آنچل پنتھ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سب سے پہلے یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ مسئلہ سامنے آنے کے بعد کسی ماہر سے اپنی بیماری کی تشخیص کروائی جائے کیونکہ روزمرہ زندگی میں کئی ایسی تبدیلیاں ہیں جو اس مسئلے سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ’ بالوں کی اچھی نشوونما کے لیے پروٹین سے بھرپور غذا بہت ضروری ہے۔ اگر جسم میں کسی بھی قسم کی غذائی کمی ہو تو سب سے پہلے اس کا علاج ضروری ہے۔‘

اکثر لوگ جب محسوس کرتے ہیں کہ ان کے بال جھڑ رہے ہیں تو وہ فوراً ایسے کریم یا لوشن استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جن میں مینوژیڈل (minoxidil) یا کیفین جیسے کیمیکل ہوتے ہیں۔

مینوژیڈل عام طور پر مائع یا جھاگ کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ بالوں کی جڑوں تک خون کی گردش کو بڑھاتا ہے، جس سے بال یقیناً لمبے ہو سکتے ہیں۔

لیکن ڈاکٹر آنچل پنتھ ساتھ ہی خبردار کرتی ہیں کہ ماینوژیڈل بالوں کو گرنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے لیکن یہ نئے بال اگانے میں مددگار نہیں۔

خاص طور پر مردوں کے لیے کیٹوکینازول بھی بالوں کے جھڑنے کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ دوا خشکی کا بھی مؤثر علاج ہے کیونکہ خشکی سے ہونے والی سوزش بالوں کے جھڑنے کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

مینوژیڈل کے برعکس کیٹوکینازول ایک اینٹی فنگل(پھپوندی کش) دوا ہے جو بنیادی طور پر سر کی جلد پر فنگس (پھپھوندی) کا علاج کرتی ہے۔

بعض تحقیق کاروں کے مطابق یہ دوا ڈی ہائیڈرو ٹیسٹوسٹارون (Dihydrotestosterone) نامی مردانہ ہارمون کو کم کر سکتی ہے جو بالوں کے جھڑنے سے منسلک ہے۔

ڈاکٹر آنچل پنتھ کہتی ہیں کہ ’اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ بالوں کے جھڑنے کے لیے کوئی دوا لے لی جائے گی تو بال اگ آئیں گے اور بس، اب کچھ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن ایسا ہرگز نہیں۔ بالوں کا علاج ایک طویل اور مستقل عمل ہے۔‘

خاتون بالوں کی نگہداشت کرتے ہوئے
Getty Images

طرز زندگی میں تبدیلیاں

اور یہ جاننا انتہائی اہم ہے کہ آپ کے بالوں کی قسم کیا ہے۔

اینیٹن اگیدی افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کے بالوں کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ ہیئر سٹائل جیسے کہ سختی سے بنائی گئی چوٹیوں یا سٹائلنگ کے لیے ہیٹ کا استعمال بالوں کے جھڑنے کی شروعات بن سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’سٹائلنگ کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اپنے بالوں سے لطف اندوز ہوں لیکن یہ بھی جانیں کہ جب آپ بہت سخت یا بال کھینچ کے ہیئرسٹائل بناتے ہیں تو اس سے بالوں کی جڑوں پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔‘

بالوں کی نشوونما کے لیے بالوں کی جڑیں (فولیکلز) اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن یہی جڑیں زخم بھرنے اور کھوپڑی کی جلد کو دوبارہ بننے میں بھی مدد دیتی ہیں۔

اینیٹن اگیدی مزید کہتی ہیں کہ ’میں نے کئی ایسے مریض دیکھے ہیں جنھیں زیادہ سٹائلنگ کی وجہ سے بال چھڑ کا سامنا کرنا پڑا۔‘

ان کے مطابق کچھ اور چیزیں بھی ہیں جن سے بال جھڑنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جن میں سگریٹ نوشی، شراب نوشی، ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی سر فہرست ہیں۔

ڈاکٹر آنچل پنتھ کہتی ہیں کہ سگریٹ نوشی ویسوکنسٹرکشن (vasoconstriction) نامی مسئلہ پیدا کرنے کا سبب ہے جس میں خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں اور کھوپڑی سمیت دیگر اعضا کو کم خون ملتا ہے۔

اگر آپ اپنے سر کو باقاعدگی سے صاف نہیں کرتے تو یہ بھی بالوں کے جھڑنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ بعض لوگوں کو شیمپو نہ کرنے کے باوجود نہاتے وقت بال اپنے جھڑتے دکھائی دیتے ہیں۔

ڈاکٹرآنچل پنتھ تجویز کرتی ہیں کہ

  • اگر آپ کے سر کی جلد چکنی ہے تو آپ روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر بال دھو سکتے ہیں
  • اگر آپ کے بال نارمل یا خشک ہیں، تو انھیں کم از کم ہفتے میں تین بار ضرور دھونا چاہیے
بالوں کا گرنا
Getty Images

کیا ہیئر ٹرانسپلانٹ سب سے آسان حل ہے؟

ہیئر ٹرانسپلانٹ یا بالوں کی پیوند کاری میں سرجری کے ذریعے بال لگائے جاتے ہیں اور عام طور پر اسے کروانے والے دراصل اپنی ظاہری صورت کو متاثر کن بنانے اور پر اعتماد نظر آنے کے لیے کرواتے ہیں۔

ڈاکٹر آنچل پنتھ کے مطابق مہنگا ہونے کے باوجود ہیئر ٹرانسپلانٹ انتہائی مقبول سرجری ہے کیونکہ یہ ظاہری طور پر بہترین نتائج دے سکتا ہے۔

تاہم وہ خبردار کرتی ہیں کہ لوگ یہ بات اکثر نہیں سمجھتے کہ اگر ٹرانسپلانٹ کے بعد بالوں کی دیکھ بھال سے غفلت برتی جائے تو پانچ سے چھ سال میں ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے کہ قدرتی بال جھڑنا شروع ہو جا تے ہیں اور سر پر صرف ٹرانسپلانٹ والے بال باقی رہ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اینیٹن اگیدی کا کہنا ہے کہ ہیئر ٹرانسپلانٹ کو آخری حل ہی سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ ہر کسی کے لیے مناسب نہیں ہوتا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ٹرانسپلانٹ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے آپ باہر جا رہے ہیں، سردی ہے اور آپ نے صرف اوپر سے جیکٹ پہن لی لیکن اندر سے کچھ نہیں پہنا تاہم کچھ دیر بعد آپ کو سردی محسوس ہونا شروع ہو جائے گی۔‘

اگر مزید آاسان الفاظ میں اس کو سمجھیں تو ماہرین کے مطابق ہیئر ٹرانسپلانٹ وقتی طور پر فائدہ دے سکتا ہے لیکن اصل مسئلے کا مکمل حل نہیں جب تک اندرونی اور بنیادی دیکھ بھال نہ کی جائے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.