پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ نئی امریکہ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر ’پریشان‘ ضرور ہیں کیونکہ ’غیریقینی کی صورتحال ہے اور ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔‘
گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جسے پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریشان کن قرار دیا ہےپاکستان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ نئی امریکہ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر ’پریشان‘ ضرور ہیں کہ ’غیریقینی کی صورتحال ہے اور ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔‘
خیال رہے گذشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، تاہم گذشتہ روز امریکہ نے اضافی ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔
تاہم سب ہی ممالک کو کم از کم 10 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا ہوگا۔
ابتدائی طور پر امریکہ کی جانب سے پاکستان پر بھی 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن گذشتہ روز کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لیے رُک گیا ہے۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’یہاں کم سے کم ٹیرف 10 فیصد ہے اور اس کے بعد اضافی ٹیرف ہے، میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں (امریکہ کو) کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔‘
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا ہےجب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ ایک طویل عرصے سے پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے صرف تجارت میں نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔‘
واضح رہے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف گذشتہ دنوں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ٹیرف اور تجارتی معاملات پر گفتگو کرنے کے لیے اپنا ایک اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن بھیجے گا۔
’تمام سرمایہ کاروں کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی‘
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں رواں ہفتے دو روزہ منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کا انعقاد کیا گیا تھا جہاں دنیا کے متعدد ممالک کے وفود آئے تھے۔
اس فورم سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں کھربوں روپے کے معدنی ذخائر ہیں جن سے استفادہ کر کے پاکستان قرضوں کے چنگل سے آزاد ہو سکتا ہے۔'
'اس فورم کے انعقاد سے مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا اور یہ فورم معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا۔'
ابتدائی طور پر امریکہ کی جانب سے پاکستان پر بھی 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھاحالیہ مہینوں میں پاکستان کے دو صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
سکیورٹی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بی بی سی کی نمائندہ کو بتایا کہ ’آپ یہاں کانفرنس کے دوران موجود تھیں اور میرا خیال ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فوج کے سربراہ بھی وہاں موجود تھے۔‘
'انھوں نے اپنی تقریر اور دیگر طریقوں سے اس بات کی یقینی دہانی کروائی ہے کہ یہاں آنے والے تمام سرمایہ کاروں کو سکیوررٹی فراہم کی جائے گی۔'
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’ہم ترقی کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ بلوچستان اور اس کی سکیورٹی ہمارے لیے بہت اہم ہے کیونکہ معدنیات پر ہونے والی گفتگو کے دوران یہ معاملہ گیم چینجر ہوگا۔‘