ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی کامیابی سے انڈیا کو کیا فائدے حاصل ہوں گے؟

کیا مسقط میں شروع ہونے والے ایران اور امریکہ کے جوہری مذاکرات انڈیا کے لیے سستے تیل اور چابہار بندرگاہ پر نئی سرگرمیوں کا راستہ کھول سکتے ہیں؟

امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی پہلی نشست عمان کے دارالحکومت مسقط میں سنیچر کو ہوئی ہے جس کے بعد واشنگٹن اور تہران نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک کے مذاکرات کار آئندہ ہفتے بھی بات چیت جاری رکھیں گے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی 'بات چیت کو مثبت اور تعمیری' قرار دیا ہے۔

ان مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ عباس عراقچی اور امریکہ کی نمائندگی صدر ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی سٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ملاقات کے دوران 'ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وٹکوف نے باہمی احترام پر مبنی تعمیری ماحول میں اپنی اپنی حکومتوں کے مؤقف اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔'

امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات صرف ان دو ممالک کے لیے ہی اہم نہیں ہیں بلکہ انڈیا سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین و تجزیہ کار بھی اس اہم پیش رفت کو انتہائی غور سے دیکھ رہے ہیں۔

انڈیا کو ایران اور امریکہ مذاکرات سے کیا فائدہ ہو گا؟

انڈیا کے لیے امریکہ اور ایران دونوں ہی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور ان دونوں کے درمیان مذاکرات کا اثر یقیناً نئی دہلی پر بھی ہو گا۔

مڈل ایسٹ انسائٹس کی بانی ڈاکٹر شوبھدا چوہدری کہتی ہیں کہ 'یہ مذاکرات انڈیا کے لیے اس لیے اہم ہیں کیونکہ انڈیا کے امریکہ اور ایران دونوں کے ساتھ ہی سفارتی تعلقات ہیں۔'

انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز سے منسلک تجزیہ کار فیض الرحمان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ 'اچھا ہوگا اگر ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں ورنہ دوسری صورت میں انڈیا کو سفارتی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔'

شوبھدا چوہدری اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ 'اس وقت انڈیا کی پالیسی ایسی ہے کہ وہ دونوں فریقین کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔'

'انڈیا نیوٹرل رہنا چاہتا ہے، لیکن خیال رہے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر ایران پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو روس ایران کی مدد کرے گا۔ ایسی کسی بھی صورتحال میں انڈیا کے لیے کسی بھی ایک فریق کا ساتھ دنیا مشکل ہو جائے گا۔'

امریکہ
Getty Images
امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی پہلی نشست عمان کے دارالحکومت مسقط میں سنیچر کو ہوئی ہے

ایرانی تیل انڈیا کے لیے اہم کیوں ہے؟

اگرانڈیا اور ایران کے درمیان معاملات طے پا جاتے ہیں تو یہ نئی دہلی کے لیے انتہائی سودمند صورتحال ہوگی کیونکہ ایک وقت میں انڈیا ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار تھا۔

ڈاکٹر شوبھدا کہتی ہیں کہ 'کروڈ آئل کے لیے انڈیا ایران پر انحصار کرتا ہے۔ سنہ 2019 سے قبل انڈیا ایران سے 11 فیصد تیل درآمد کرتا تھا لیکن جب صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت کے دوران ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو انڈیا کو ایران سے تیل کی خریداری بند کرنا پڑی تاکہ اسے کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا اب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عراق سے جو تیل خرید رہا ہے وہ اسے مہنگا پڑتا ہے۔

اگر ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو انڈیا کے لیے یہی صورتحال برقرار رہے گی۔

فیض الرحمان بھی اس نقطے سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں تو ہوسکتا ہے انڈیا کے لیے ایران سے تیل خریدنے کی راہیں ایک بار پھر کھل جائیں۔

ڈاکٹر شوبھدا اسی معاملے پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہتی ہیں کہ: 'اگر انڈیا ایران سے تیل خریدتا ہے تو وہ سستا ہو گا اور اس سے انڈیا کے تجارتی خسارے میں کمی آئے گی اور ملک کے اندر پیٹرول کی قیمتوں میں بھی کم کی جا سکے گی۔'

وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ایران پر عائد پابندیوں کے سبب چابہار بندرگاہ پر بھی کام سست ہو گیا ہے، حالانکہ یہ بندرگاہ سٹریٹجک اعتبار سے انڈیا کے لیے بہت اہم ہے۔

چابہار کی بندرگاہ انڈیا کو پاکستان سے گزرے بغیر وسطی ایشیا اور افغانستان تک پہنچنے کے قابل بنا دے گی۔

'اگر امریکہ اور ایران کے درمیان معاہدہ ہو جاتا ہے اور ایران کو پابندیوں سے چھٹکارا مل جاتا ہے تو اس سے انڈیا کو چابہار میں اقتصادی سرگرمیوں میں حصہ لینے میں مدد ملے گی۔'

ڈاکٹر شوبھڈا اور فیض الرحمان دونوں کا ماننا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان اختلافات دور ہونے سے انڈیا کو اس خطے میں بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.