سستے پیٹرول کی جگہ نئی سڑک کا وعدہ: ’موٹروے بنے گی نہ ہی عوام کو فائدہ مل سکا‘

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی صارفین کو منتقل کرنے کی بجائے اس رقم کو بلوچستان کی سب سے اہم شاہراہ کو دو رویہ بنانے کے لیے خرچ کرے گی اور اس کے ساتھ کچھی کینال فیز ٹو کو بھی اس سے مکمل کیا جائے گا۔
پیٹرولیم مصنوعات
Getty Images

پاکستان کی وفاقی حکومت نے گذشتہ رات ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک منتقل کرنے کی بجائے اس رقم کو چمن سے کراچی تک سٹرک کو دو رویہ کرنے کے ساتھ ساتھ کچھی کینال کا فیز ٹو مکمل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن وہ اس سے ہونے والے فائدے کو عوام کی بجائے بلوچستان پر لگائیں گے۔

گذشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ رقم بلوچستان کی اہم شاہراہ این 25 پر استعمال کی جائے گی۔ شہبازشریف نے یہ ہدایت بھی کی کہ این 25 کی بحالی موٹروے معیار پر کی جائے۔

پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل قیمتوں میں مزید کمی آئی، پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے جا رہی ہیں لیکن ہم نے سوچا کہ ہم اسے برقراررکھیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کریں گے بلکہ ان پیسوں سے قوم کے زخموں پرمرہم رکھیں گے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے گذشتہ ایک مہینے میں دوسری بار عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں کمی کا فائدہ صارفین کو نہیں پہنچایا گیا۔

پہلی بار ان قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دے کر دیا گیا تاہم اس بار حکومت نے اس بچت کو بلوچستان پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین حکومت کے اس فیصلے پر خاصی تنقید کرتے نظر آئے لیکن اس حوالے سے تفصیلات بعد میں پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کیا ہے اور اس حساب سے پاکستان میں یہ قیمت کیا بنتی ہے؟

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت کا رجحان

پیٹرول کی قیمت
Getty Images

عالمی سطح پر اس وقت خام تیل کی قیمت میں کمی کا رجحان ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کے مطابق اس وقت دنیا میں تیل کی طلب پانچ سال کی کم ترین سطح پر موجود ہے اور اس وقت اس کی قیمت ساٹھ ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ ہے۔

تیل و گیس کے شعبے کے ماہر اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو زاہد میر نے بتایا کہ موجودہ مہینے کے پہلے دو ہفتے میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں سات سے آٹھ ڈالر فی بیرل کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ سے خام تیل درآمد کر کے اسے مقامی ریفائنریوں میں پراسس کر کے ڈیزل و پیٹرول اور دوسری پیٹرولیم مصنوعات تیار کر کے مقامی ضرورت کو پورا کرتا ہے۔

پاکستان میں ہر مہینے میں دو بار تیل کی مصنوعات کی قیمت پر نظر ثانی کی جاتی ہے اور پندرہ روز میں عالمی سطح پر قیمت پر مقامی ڈیزل و پٹرول کی قیمت پر نظر ثانی کی جاتی ہے۔

پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل (اوسی اے سی) کی جانب سے حکومت کو بھیجی گئی ورکنگ کے مطابق پندرہ روز میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں کمی کی بنیاد پر پیٹرول کی قیمت میں 8.27 روپے کی کمی بنتی ہے اور اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 6.96 روپے کی کمی بنتی ہے۔

او سی اے سی کی جانب سے قیمتوں میں کمی کی ایک ورکنگ وسط مارچ میں بھی تیار کی گئی تھی، جس میں پیٹرول کی قیمت 14.16 روپے کم ہونا تھی اور ڈیزل کی قیمت میں 8.70 روپے کی کمی بنتی تھی تاہم عید الفطر سے پہلے حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو موجودہ سطح پر برقرار رکھے گی۔

عالمی سطح پر کمی کے باوجود حکومت نے قیمت کم کیوں نہیں کی؟

پیٹرولیم قیمتیں
Getty Images

گذشتہ ایک مہینے میں ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی جبکہ عالمی سطح پر کمی کے بعد حکومت کو تیل کے شعبے کی جانب سے بھیجی جانے والی ورکنگ میں ان دونوں کی قیمت میں بڑی کمی ظاہر کی گئی۔

زاہد میر نے اس سلسلے میں بتایا کہ حکومت نے بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی صارفین کو منتقل کرنے کی بجائے ڈیزل و پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی نامی ٹیکس بڑھا دیا جس سے حکومت کو اضافی ریونیو اکٹھا ہو سکے گا۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے مارچ کے وسط میں ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت میں کمی صارفین کو منتقل کرنے کی بجائے اس پر عائد پیٹرولیم لیوی کو ساٹھ روپے فی لیٹر سے ستر روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا۔

گذشتہ رات تیل کی صنعت کی جانب سے کمی کی ورکنگ کے باوجود حکومت نے اس کمی کو صارفین تک منتقل کرنے کی بجائے پیٹرول کے ایک لیٹر پر لیوی کو 70 روپے سے 77 روپے کر دیا اور ڈیزل پر اس کی شرح کو 70 سے 78 روپے کر دیا گیا جس کی وجہ سے صارفین کو عالمی مارکیٹ میں ہونے والی کمی کا فائدہ منتقل نہیں ہو سکا۔

حکومت پیٹرولیم لیوی کی شرح بڑھا کر کتنے پیسے جمع کر لے گی؟

اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے باوجود حکومت نے لیوی بڑھا کر مقامی قیمتیں برقرار رکھیں۔

قیمتوں میں ردو بدل نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا حکومت نے کہا کہ اس کے ذریعے اضافی ریونیو اکٹھا کر کے بلوچستان میں روڈ انفراسٹرکچر اور آبپاشی کے شعبے کو ترقی دی جائے گی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی صارفین کو منتقل کرنے کی بجائے اس رقم کو بلوچستان کی سب سے اہم شاہراہ کو دو رویہ بنانے کے لیے خرچ کرے گی اور اس کے ساتھ کچھی کینال فیز ٹو کو بھی اس سے مکمل کیا جائے گا۔

تو ایسا کر کے حکومت کتنے پیسوں کی بچت کر سکتی ہے؟

زاہد میر نے اس سلسلے میں بتایا کہ ملک میں ہر مہینے 1.5 ارب لیٹر پیٹرول اور ڈیزل فروخت ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید وضاحت کی کہ ’پندرہ دن میں 75 کروڑ پیٹرول و ڈیزل کی فروخت پر 78 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی سے حکومت کے پاس 58 ارب روپے کا ریونیو جمع ہو گا۔

لیوی بڑھا کر انفراسٹرکچر بنانے کی حکومتی پالیسی صحیح ہے؟

سوشل میڈیا پر حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے صحافی محسن نواز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’صرف عوام کو فائدہ نہیں دینا، بیوروکریسی کی موجیں کرانی ہیں، بلوچستان میں ترقیاتی کاموں کے نام پر پیسہ سیاستدانوں اور بیوروکریسی کی جیبوں میں جائے گا، شہباز شریفوفاقی کابینہ اور وفاقی بیوروکریسی کے زیر استعمال گاڑیاں آدھی کر دیں تو مانیں کہ بلوچستان کا درد ہے۔‘

انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں تبصرہ کیا کہ ’اب پٹرول کے ایک لیٹر پر لیوی 78 روپےہو گئی ہے، ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 254 روپے ہے یعنی صرف لیوی ختم کر دی جائے تو عوام کو ایک لیٹر پٹرول176 روپے کا ملے گا۔‘

https://twitter.com/ask_not_why/status/1912452572541063531

حسن نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’نہ موٹروے بنے گی اور نہ ہی عوام کو فائدہ مل سکا۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں ہمیشہ سمجھتا ہوں کہ جب عالمی منڈیمیں تیل کی قیمتیں بڑھیں تو پاکستان میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائی جائیں۔ اس کے برعکس جب یہ قیمتیں کم ہوتی ہیں تو حکومتوں کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو کم کرنا چاہیے۔ لیکن گذشتہ دو ماہ سے حکومت نے پیٹرولیم لیوی بڑھا دی ہے دونوں ماہ کے دوران انھوں نے دس دس روپے لیوی بڑھائی جو اب تقریباً 80 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔

انھوں نے مزید لکھا کہ ' افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کا جھوٹ بولا ہے، یہ اضافی رقم حکومت کے جنرل فنڈ میں جائے گی اور بلوچستان کے لیے کسی نئے منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔‘

اسی طرح بہت سے صارفین نے شہباز شریف اور حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے عوام کے توقعات اور امنگوں کے برخلاف فیصلہ قرار دیا ہے۔

https://twitter.com/MiftahIsmail/status/1912406150395363525

اس حکومتی پالیسی کے بارے میں زاہد میر نے کہا اس سیکٹر سبسڈی یعنی ایک شعبے کے ذریعے دوسرے شعبے کو چلانے کی پالیسی سے مارکیٹ میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اوربہتر ہوتا اگر حکومت اس سے گریز کرتی۔

زاہد میر نے کہا کہ ’حکومت کے پاس ترقیاتی شعبے کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام ہے جس سے اسے یہ کام کرنا چاہیے۔‘

دوسری جانب ماہر معیشت علی خضر اس پالیسی کے بارے میں کہتے ہیں کہ بلوچستان میں ترقیاتی کام والا بیان تو صرف سیاسی ہے تاہم لیوی بڑھا کر اضافی فنڈ جمع کرنا ٹھیک ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کو اضافی فنڈ کی ضرورت ہے جو وہ لیوی سے حاصل کر سکتی ہے تاہم صارفین کو اس کمی سے محروم رکھنے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ مقامی صارفین کو ڈالر کی صورت میں خطے میں سب سے سستا ڈیزل و پیٹرول مل رہا ہے تاہم بجلی پاکستان میں مہنگی ہے اور اس میں لیوی بڑھا کر قیمت کم کرنے کی پالیسی ٹھیک ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.