انڈیا کا وہ علاقہ جہاں لوگوں کے بالوں کے بعد ناخن بھی ٹوٹ کر جھڑنے لگے، آخر اس کی وجہ کیا ہے؟

انڈیا کی مغرب ریاست مہارشٹر کے بلڈھانہ ضلع کے دیہاتوں میں ابھی بہت سے لوگ اپنے بال گرنے اور گنجے پن کی پریشانیوں سے باہر نہیں آئے تھے کہ اب ان کے ناخن بھی جھڑنے لگے ہیں۔
پہلے ناخن سخت ہوتے ہیں پھر ان پر پیلے دھبے پڑتے ہیں پھر ٹوٹنے لگتے ہیں
BBC
پہلے ناخن سخت ہوتے ہیں پھر ان پر پیلے دھبے پڑتے ہیں پھر ٹوٹنے لگتے ہیں

انڈیا کی مغربی ریاست مہارشٹر کے بلڈھانہ ضلع کے دیہاتوں میں ابھی بہت سے لوگ اپنے بال گرنے اور گنجے پن کی پریشانیوں سے باہر نہیں آئے تھے کہ اب ان کے ناخن بھی جھڑنے لگے ہیں۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ انھی لوگوں کے ناخن جھڑ رہے ہیں جن کے پہلے بال جھڑ رہے تھے۔

شیگاؤں تعلقہ کے چار گاؤں کولواڑ، بونڈگاؤں، کتھورا اور مچھیندر کھیڑ میں اب تک ایسے37 مریض پائے گئے ہیں جن کے اب ناخن بھی جھڑ رہے ہیں۔

ابھی وہاں کیا ہو رہا ہے؟

گاؤں والوں کے مطابق شروع میں ناخن سوکھنے لگتے ہیں۔ پھر ان پر پیلے دھبے پڑنے لگتے ہیں اور پھر وہ گرنے لگتے ہیں۔ وہ مریض جو پہلے ہی بالوں کے گرنے کے مسئلے سے دوچار تھے اب انھیں اس نئی پریشانی کا سامنا ہے۔

بی بی سی نے اس معاملے کے متعلق بلڈھانہ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر امول گیتے سے بات کی۔

انہوں نے کہا ’آئی سی ایم آر (انڈین کونسل اور میڈیکل ریسرچ) نے ابھی تک بالوں کے گرنے کے مسئلے کی ایٹولوجی (اسباب مرض) پر کوئی رپورٹ جاری نہیں کی ہے۔ اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس طرح سے ناخن گرنے کی اصل وجہ کیا ہے۔‘

ناخن
BBC
بال کے بعد ناخن گرنے کی مصیبت

پہلے بالوں کے گرنے کا مسئلہ سامنے آیا

اس سے پہلے جنوری اور فروری میں بلڈھانہ ضلع کے شیگاؤں اور ناندورا تعلقہ میں اچانک بالوں کے گرنے اور گنجے پن کی شکایتیں سامنے آئیں۔

شیگاؤں تعلقہ کے 12 گاؤں اور ناندورا تعلقہ کے ایک گاؤں میں بالوں کے جھڑنے کے واقعات پیش آئے۔

اس کے بعد آئی سی ایم آر، ہومیوپیتھی، یونیانی سمیت کئی طبی اداروں نے یہاں کا دورہ کیا اور اس بابت جانچ کی۔ تاہم بالوں کے گرنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی۔

پدم شری اعزاز یافتہ ڈاکٹر ہمت راؤ باواسکر نے بھی بلڈھانہ میں بالوں کے گرنے کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے اس علاقے کے مریضوں پر تحقیق کرکے بال گرنے کی وجہ تلاش کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

ہمت راؤ باواسکر نے پہلے بچھو کے ڈنک کا علاج دریافت کیا تھا۔ اور انھیں گرانقدر شہری اعزاز پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ڈاکٹر ہمت راؤ باواسکر نے 17 جنوری کو بلڈھانہ ضلع میں بالوں کے جھڑنے سے متاثرہ دیہات کا دورہ کیا۔ انھوں نے علاقے سے مریضوں کے خون، بال، پیشاب، کوئلہ، مٹی، پانی اور راکھ کے نمونے حاصل کیے۔

انھوں نے اس علاقے میں اگنے والی ارہر، گندم، جوار جیسے اناج کے نمونے اور سبزیوں کے نمونے بھی اکٹھے کیے۔ جب انھوں نے ان تمام نمونوں کی پرائیوٹ لیبارٹری میں جانچ کی تو ان کے مطابق انھیں مریضوں کے بال جھڑنے کی وجہ معلوم ہوئی۔

متاثرہ مریضوں کے پیشاب، خون اور بالوں میں سیلینیم کی مقدار دس گنا زیادہ پائی گئی ہے جب کہ ان کے خون میں زنک کی مقدار کم دیکھی گئی ہے۔

ڈاکٹر باواسکر نے بی بی سی مراٹھی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بالوں کا اچانک گرنا خون میں زنک کی مقدار میں تیزی سے کمی اور سیلینیم کی مقدار میں نمایاں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

جسم میں سیلینیم کی اتنی بڑی مقدار کہاں سے آئی؟

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی مقدار میں جسم میں سیلینیم کہاں سے آیا۔

اس کے لیے انھوں نے اس علاقے کے اناج کا تجربہ کیا۔ تاہم، انھیں ان اناج میں سیلینیم کی زیادہ مقدار نہیں ملی لیکن انھیں یہاں کے اناج میں زنک کی کم مقدار ملی۔

یہاں کی مٹی میں فاسفورس بھی زیادہ ہے جس سے اناج میں زنک کی مقدار کم ہو گئی ہے۔ یہ علاقہ نمکین پٹی ہے۔ اس لیے اس علاقے کی مٹی الکلین ہے۔

اس کے علاوہ یہاں فاسفیٹ کھادوں کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے جس کی وجہ سے اناج میں میں زنک کی مقدار بڑھنے کے بجائے یہ مٹی میں گھل جاتی ہے۔

اس کی وجہ سے اناج میں زنک کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر باواسکر نے یہ بھی کہا کہ اسی وجہ سے ان اناج سے جسم کو زنک کی مطلوبہ مقدار نہیں ملتی۔

سیلینیم کیا ہے؟

سیلینیم ایک کیمائی مادہ ہے جو کہ زمین میں اپنی خالص شکل میں کم ہی پایا جاتا ہے۔یہ سلفائیڈ دھات میں پایا جاتا ہے۔

یہ در اصل ایک بائی پروڈکٹ یا طفیلی پیداوار ہے۔ یعنی جب شیشے کو صاف کیا جاتا ہے تو شیشہ گری کے نتیجے میں یہ پیدا ہوتا ہے۔

سیلینیم سیمی کنڈکٹر ہے اور اس کا استعمال فوٹو سیلز میں ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس کی بہت کم مقدار انسان اور جانوروں کے خلیوں کے فعال ہونے کے لیے ضروری ہے لیکن یہ مادہ زہریلا ہوتا ہے اور اس کی مقدار میں ذرا بھی اضافہ کئی قسم کی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے۔

جسم میں اس کے تھوڑی مقدار میں اضافے سے دست آ سکتے، نقاہت محسوس ہو سکتی ہے، بال جھڑنے اور ناخن کے سخت ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے، متلی، سر درد، قے اور بخار بھی ہو سکتے ہیں۔

اس بوڑھی خاتون نے ان بالوں کو جمع کیا ہے جو جھڑکر نکلے ہیں
BBC
اس بوڑھی خاتون نے ان بالوں کو جمع کیا ہے جو جھڑکر نکلے ہیں

اس کا حل کیا ہے؟

ڈاکٹر باواسکر نے بتایا کہ یہاں کی مٹی، کوئلہ اور راکھ میں فاسفورس کی زیادہ مقدار پائی گئی ہے۔ اس علاقے میں بورویل کے پانی کی جانچ بھی کی گئی۔

اس میں بھی زنک کی مقدار بھی کم پائی گئی۔ اس لیے ان کا مشورہ ہے کہ لوگ اس پانی کو استعمال نہ کریں۔ انھوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ حکومت ان لوگوں کو پینے کے لیے صاف اور صحت مند پانی فراہم کرے۔

لیکن مریضوں کے جسم میں اتنی بڑی مقدار میں سیلینیم، جو بالوں کے جھڑنے کا سبب بن رہا ہے، کہاں سے آیا؟ اس کا جواب ابھی تک نہیں مل پایا ہے۔

یہاں اگائے جانے والے اناج میں سیلینیم موجود نہیں ہے۔ تو یہ کہاں سے آیا؟ ہمیں اس کا ماخذ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جسم میں سیلینیم کی کمی موت کا سبب بنتی ہے۔ لیکن، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ دل کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، لوگوں کو زرعی زمین میں بہت زیادہ فاسفیٹ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ فاسفیٹ کا استعمال کم کریں اور جپسم کا استعمال بڑھائیں۔ اس سے اناج میں زنک کی مقدار بڑھ جائے گی۔

ڈاکٹر باواسکر نے یہ تحقیق اپنے خرچ پر کی اور ان کے مطابق اس پر 82 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ایک بار جب کسی شخص کے بال گرنے لگتے ہیں تو وہ چند ہی دن میں گنجا ہو جاتا ہے
BBC
لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ایک بار جب کسی شخص کے بال گرنے لگتے ہیں تو وہ چند ہی دن میں گنجا ہو جاتا ہے

اب بھی آئی سی ایم آر کی رپورٹ کا انتظار ہے

تاہم، مریضوں میں بالوں کے گرنے سے متعلق آئی سی ایم آر کی رپورٹ ابھی تک شائع نہیں ہوئی ہے۔ ماہرین نے ایک رپورٹ تیار کر کے آئی سی ایم آر کو سونپ دی ہے۔

لیکن، ہر کوئی اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ آئی سی ایم آر اس رپورٹ کو کب شائع کرے گا اور کب بالوں کے گرنے کی وجہ سامنے آئے گی۔

اب تک گنجے پن کی شکایت والے مریضوں کی تعداد 222 ہوگئی ہے۔

بلڈھانہ میں بال جھڑنے کا پہلا معاملہ 31 دسمبر کو سامنے آیا تھا۔ شیگاؤں تعلقہ کے ایک گھر کی ایک خاتون اور دو لڑکیوں کے بال اچانک جھڑنا شروع ہو گئے۔ ان کا خیال تھا کہ بالوں کا گرنا شیمپو کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

چنانچہ انھوں نے پہلے تین دن اسے نظر انداز کیا۔ لیکن چوتھے دن ان کے سر پر بال آدھے سے بھی کم رہ گئے۔ چنانچہ انھوں نے ایک پرائیویٹ ڈاکٹر کو دکھایا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ بالوں کا گرنا غلط شیمپو کے استعمال سے ہوا ہے۔

لیکن اگلے ہی دن گاؤں میں بال گرنے کا ایک اور معاملہ سامنے آیا۔ اور یہ ایسے شخص میں ہوا جس نے کبھی شیمپو استعمال نہیں کیا تھا۔ تو معلوم ہوا کہ یہ کوئی سنجیدہ چیز ہے۔ یہ جاننے کے بعد بونڈگاؤں کے سرپنچ راما پاٹل تھارکر یہ معاملہ ضلع صحت انتظامیہ کے نوٹس میں لائے۔

ضلعی انتظامیہ نے پانی اور خون کے نمونوں کی جانچ کی۔ پھر بھی وہ بالوں کے گرنے کی وجہ تلاش نہیں کر سکے۔ اس کے بعد، مرکزی حکومت نے معاملے کا نوٹس لیا اور آیوش کی وزارت اور آئی سی ایم آر کے سائنسدانوں کی ٹیموں کو تحقیق کے لیے گاؤں بھیجا۔

انھوں نے مریضوں کے پیشاب، بال اور خون کے نمونے اکٹھے کیے۔ آئی سی ایم آر ٹیم نے گاؤں کے آبی ذخائر سے پانی کے نمونے اور مٹی کے نمونے بھی اکٹھے کیے۔ رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔

اس وقت ضلع بلڈھانہ میں بالوں کے جھڑنے کے 222 مریض ہیں اور ایسے مریض جو بال گرنے کی وجہ سے گنجے ہو گئے تھے ان کے دوبارہ بال اگنے لگے ہیں۔ تاہم، کچھ لوگ اپنے بال دوبارہ کھو رہے ہیں۔

گاؤں میں گھومتے پھرتے میں نے دیکھا کہ بال گرنے کا مسئلہ گاؤں کے نوجوانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ نوجوان اس معاملے پر بات کرنے سے ڈرتے تھے۔

کیونکہ یہاں کے نوجوان اپنے خوف کا اظہار کر رہے تھے کہ اگر ان کی تصویر میڈیا پر چلی تو کوئی انھیں شادی کے لیے لڑکی نہیں دے گا۔ اسی طرح گنجے پن کا شکار عورتیں بھی آگے آنے اور بولنے سے ڈرتی نظر آئیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.