نئے پوپ کے لیے امیدواروں میں کون کون شامل ہے اور کیا پوپ فرانسس کے جانشین کا تعلق افریقہ سے ہو سکتا ہے؟

کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی وفات کے بعد اگر چرچ کے اثرات کے پھیلاؤ کو نئے پوپ کے انتخاب کا واحد معیار سمجھا جائے تو یہ بات تقریباً طے ہے کہ اگلا پوپ افریقہ سے ہی ہوگا۔
کاڈینلز
Getty Images

اگلا پوپ کون ہو گا؟ اس فیصلے کا کیتھولک چرچ اور دنیا کے 1.4 ارب بپتسمہ یافتہ رومن کیتھولک پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔

پوپ کے انتخاب کا عمل نہ صرف شفاف ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے بلکہ زیادہ تر انتہائی غیر متوقع بھی ہوتا ہے۔

کالج آف کارڈینلز کا اجلاس سسٹین چیپل میں ہوگا جس میں بحث کی جائے گی اور پھر اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دیا جائے گا، یہ اس وقت تک ہو گا جب تک کہ ایک ہی نام سامنے نہ آ جائے۔

پوپ فرانسس کی جانب سے مقرر کردہ 80فیصد کارڈینلز نہ صرف پہلی بار پوپ کا انتخاب کر رہے ہیں بلکہ ایک وسیع عالمی نقطہ نظر پیش کریں گے۔

تاریخ میں پہلی بار ووٹ دینے والوں میں سے آدھے سے بھی کم یورپی ہوں گے۔

کیا کارڈینلز کسی افریقی یا ایشیائی پوپ کا انتخاب کر سکتے ہیں، یا وہ ویٹیکن انتظامیہ کے پرانے افراد میں سے کسی ایک کی حمایت کر سکتے ہیں؟’

پوپ فرانسس کے ممکنہ جانشین کے طور پر جن ناموں کا ذکر کیا جا رہا ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں۔

پیٹرو پیرولن

پیٹرو پیرولن
Getty Images
پیٹرو پیرولن ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے پر تنقید کرتے رہے ہیں

قومیت: اطالوی

عمر: 70 سال

نرم گو اطالوی کارڈینل پیرولن پوپ فرانسس کے دور میں ویٹیکن کے وزیر خارجہ تھے جس کی وجہ سے وہ پوپ کے چیف ایڈوائزر بن گئے تھے۔

کارڈینل پیرولن چرچ کی مرکزی انتظامیہ رومن کوریا کے سربراہ بھی ہیں۔

کچھ لوگوں کی نظر میں وہ کیتھولک نظریات کی پاکیزگی کے بجائے سفارت کاری اور عالمی نقطہ نظر کو ترجیح دیں گے۔ ان کے ناقدین اسے ایک مسئلہ سمجھتے ہیں جبکہ ان کے حامیوں کو یہ ایک طاقت نظر آتی ہے۔

لیکن وہ دنیا بھر میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے پر تنقید کرتے رہے ہیں اور جمہوریہ آئرلینڈ میں 2015میں اس کے حق میں تاریخی ووٹ کو ’انسانیت کی شکست‘ قرار دیتے رہے ہیں۔

پچھلے 266پوپس میں سے تقریباً 213اطالوی ہیں اور اگرچہ 40سال میں کوئی اطالوی پوپ نہیں بنا۔ اس چرچ کے اعلی عہدیدار اس وقت اٹلی اور یورپ سے باہر کے ہیں جس کا صاف مطلب یہ نکلتا ہے کہ شاید اٹلی سے ابھی بھی کوئی پوپ سامنے نہ آ سکے۔

لوئس انتونیو گوکم ٹیگل

لوئس انتونیو گوکم ٹیگل
Getty Images
کارڈینل ٹیگل کو سماجی مسائل سے وابستگی اور تارکین وطن کے لیے ہمدردی کی وجہ سے ’ایشیائی فرانسس‘ کہا جاتا ہے

قومیت: فلپائن

عمر: 67 سال

کیا اگلا پوپ ایشیا سے آ سکتا ہے؟

کارڈینل ٹیگل کئی دہائیوں تک پاسٹر رہے جس کا مطلب ہے کہ وہ ویٹیکن کے لیے سفارت کار یا چرچ کے قانون کے ماہر ہونے کے بجائے لوگوں کے درمیان چرچ کے ایک فعال رہنما رہے ہیں۔

چرچ فلپائن میں بڑے پیمانے پر بااثر ہے، جہاں تقریباً 80 فیصد آبادی کیتھولک ہے۔

کارڈینل ٹیگل کو کیتھولک تعریف میں اعتدال پسند سمجھا جاتا ہے اور سماجی مسائل سے وابستگی اور تارکین وطن کے لیے ہمدردی کی وجہ سے انھیں ’ایشیائی فرانسس‘ کہا جاتا ہے۔

انھوں نے اسقاط حمل کے حقوق کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ’قتل کی ایک شکل‘ قرار دیا، جو چرچ کے اس وسیع تر موقف کے عین مطابق ہے کہ زندگی کا آغاز حمل سے ہوتا ہے۔

سنہ 2015 میں کارڈینل ٹیگل نے چرچ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ہم جنس پرستوں، طلاق یافتہ افراد اور اکیلی ماؤں کے بارے میں اپنے ’سخت‘ موقف کا ازسرنو جائزہ لے اور کہا کہ ماضی کی سختیوں نے دیرپا نقصان پہنچایا اور ہر فرد ہمدردی اور احترام کا مستحق ہے۔

ان کے نام پر سنہ 2013 میں بھی پوپ بننے کے امیدوار کے طور پر غور کیا گیا تھا جس میں فرانسس منتخب ہوئے تھے۔

ایک دہائی پہلے جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اگلے پوپ کے طور پر اپنے نام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا ’میں اسے ایک مذاق کی طرح دیکھتا ہوں! یہ مضحکہ خیز ہے۔‘

فریٹولن امبونگو بیسونگو

فریٹولن امبونگو بیسونگو
AFP
کارڈینل امبونگو ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سے تعلق رکھنے والے ایک اہم امیدوار ہیں

قومیت: کانگو

عمر: 65 سال

یہ بہت ممکن ہے کہ اگلا پوپ افریقہ سے ہو، جہاں کیتھولک چرچ لاکھوں ممبروں کو شامل کرتا جا رہا ہے۔

کارڈینل امبونگو ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو سے تعلق رکھنے والے ایک اہم امیدوار ہیں۔ وہ سات سال تک کنشاسا کے آرچ بشپ رہے اور پوپ فرانسس نے انھیں کارڈینل مقرر کیا۔

وہ ایک ثقافتی قدامت پسند ہیں، جو ہم جنس پرستوں کی شادی کے لیے دعاؤں کی مخالفت کرتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ’ایک ہی جنس کے افراد کے ملاپ کو ثقافتی اصولوں سے متضاد اور اندرونی طور پر برا سمجھا جاتا ہے۔‘

اگرچہ عیسائیت ڈی آر کانگو میں اکثریتی مذہب ہے لیکن وہاں کے عیسائیوں کو جہادی گروپ دولت اسلامیہ اور اس سے وابستہ باغیوں کے ہاتھوں موت اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس پس منظر میں کارڈینل امبونگو کو چرچ کے ایک سخت وکیل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

لیکن 2020کے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’پروٹسٹنٹ کو پروٹسٹنٹ اور مسلمانوں کو مسلمان ہونے دیں۔ ہم ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے لیکن ہر ایک کو اپنی شناخت رکھنی پڑتی ہے۔‘

اس طرح کے تبصرے کچھ کارڈینلز کو یہ سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں کہ کیا وہ ان کے مشن کے احساس کو مکمل طور پر قبول کرتے ہیں،جس کے مطابق کیتھولک چرچ کا پیغام پوری دنیا میں پھیلانا ہے۔

پیٹر کوڈوو اپیاہ ترکسن

پیٹر کوڈوو اپیاہ ترکسن
Reuters
کارڈینل ترکسن اپنی پرجوش شخصیت کے لیے جانے جاتے تھے

قوم: گھانا

عمر: 76 سال

اگر ان کے ساتھی انھیں منتخب کرتے ہیں تو بااثر کارڈینل ترکسن کو بھی 1500 سال میں افریقی پوپ ہونے کا اعزاز حاصل ہوگا۔

تاہم سنہ 2013 میں انھوں نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی پوپ بننا چاہتا ہے۔‘

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا براعظم میں چرچ کی ترقی کی بنیاد پر افریقہ سے اگلا پوپ بننا اچھی بات ہو گی تو انھوں نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں پوپ کا انتخاب اعداد و شمار کی بنیاد پر نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ’اس قسم کے خیالات پانی کو آلودہ کرتے ہیں۔‘

وہ 2003 میں پوپ جان پال دوم کے دور میں کارڈینل بننے والے گھانا کے پہلے شہری تھے۔

جب فرانسس کا انتخاب کیا گیا تھا تو کارڈینل ٹیگل کی طرح کارڈینل ترکسن کو بھی ممکنہ پوپ سمجھا جا رہا تھا۔

ایک گٹارسٹ جو کبھی ایک بینڈ میں گٹار بجایا کرتے تھے، کارڈینل ترکسن اپنی پرجوش شخصیت کے لیے جانے جاتے تھے۔

افریقہ سے تعلق رکھنے والے بہت سے کارڈینلز کی طرح وہ بھی قدامت پسند ہیں تاہم انھوں نے اپنے آبائی ملک گھانا سمیت افریقی ممالک میں ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو جرم قرار دینے کی مخالفت کی۔

سنہ 2023میں بی بی سی کو ایک انٹرویو میں جب گھانا کی پارلیمان ایل جی بی ٹی کیو افراد پر سخت سزائیں عائد کرنے والے بل پر بحث کر رہی تھی تو ترکسن نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں ہم جنس پرستی کو جرم کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

سنہ 2012 میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے ویٹیکن کے بشپس کانفرنس میں یورپ میں اسلام کے پھیلاؤ کے بارے میں خوف پھیلانے والی پیشگوئیاں کی تھیں، جس کے لیے انھوں نے بعد میں معافی مانگی تھی۔

پیٹر ایرڈو

پیٹر ایرڈو
Reuters
ایرڈو نے 2021 اور 2023 میں پوپ فرانسس کے ہنگری کے دو دوروں میں نمایاں کردار ادا کیا تھا

قومیت: ہنگری

عمر: 72 سال

51سال کی عمر سے کارڈینل پیٹر ایرڈو کو یورپ کے چرچ میں بہت عزت دی جاتی ہے، وہ 2006سے 2016تک دو بار کونسل آف یورپین بشپس کانفرنسز کی قیادت کر چکے ہیں۔

وہ افریقی کارڈینلز میں مشہور ہیں اور انھوں نے آرتھوڈوکس چرچ کے ساتھ کیتھولک تعلقات پر کام کیا۔

ایرڈو نے 2021 اور 2023 میں پوپ فرانسس کے ہنگری کے دو دوروں میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

سنہ 2015 میں یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ چرچ تارکین وطن کو قبول نہیں کرے گا کیونکہ یہ انسانی سمگلنگ کے مترادف ہے۔

اینجلو سکولا

اینجلو سکولا
Getty Images
فرانسس کے الفاظ سکولا کے لیے حقیقی محبت کو ظاہر کرتے ہیں

قومیت: اطالوی

عمر: 83 سال

صرف 80سال سے کم عمر کارڈینل ہی کانفرنس میں ووٹ دے سکتے ہیں لیکن اینجلو سکولا اب بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔

میلان کے سابق آرچ بشپ 2013یں فرانسس کے انتخاب کے وقت سر فہرست تھے لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پوپ کی حیثیت سے کانفرنس میں داخل ہونے اور کارڈینل کی حیثیت سے چھوڑنے کی کہاوت کا شکار ہو گئے تھے۔

کانفرنس سے پہلے ان کا نام دوبارہ سامنے آیا کیونکہ وہ اس ہفتے بڑھاپے پر ایک کتاب شائع کر رہے ہیں۔

اس کتاب میں پوپ فرانسس کا پیش لفظ شامل ہے جو انھوں نے ہسپتال میں داخل ہونے سے کچھ دیر قبل لکھا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’موت ہر چیز کا خاتمہ نہیں بلکہ کسی چیز کا آغاز ہے۔‘

فرانسس کے الفاظ سکولا کے لیے حقیقی محبت کو ظاہر کرتے ہیں لیکن کارڈینلز کا کالج بڑھاپے پر ان کی توجہ کو نئے پوپ کے لیے اچھی مثال کے طور پر نہیں دیکھتا۔

Pope Francis rides in his 'Pope-mobile' amidst crowds in Kinshasa in the Democratic Republic of Congo.
Getty Images
2023 میں پوپ فرانسس کے دورۂ کانگو کے موقع پر ان کے دیدار کے لیے ہزاروں کا مجمع امڈ آیا تھا

کیا اگلا پوپ افریقہ سے ہو گا؟

کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی وفات کے بعد اگر چرچ کے اثرات کے پھیلاؤ کو نئے پوپ کے انتخاب کا واحد معیار سمجھا جائے تو یہ بات تقریباً طے ہے کہ اگلا پوپ افریقہ سے ہی ہو گا۔

افریقہ میں کیتھولک آبادی سب سے تیزی سے بڑھی اور آج دنیا میں کیتھولکس کی تعداد میں کل اضافے کا نصف صرف افریقہ سے ہے۔

سنہ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 20 فیصد کیتھولک مسیحی افریقہ میں رہتے ہیں اور یہ آبادی بڑھ رہی ہے۔ اس کے برعکس، اس عرصے کے دوران یورپ میں کیتھولک آبادی میں 0.08 فیصد کمی واقع ہوئی۔

امریکہ کے پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 1910 سے 2010 کے درمیان یورپ میں کیتھولک مذہب کو ماننے والوں کی تعداد میں 63 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یورپ کا بیشتر حصہ، جو کبھی کیتھولک مذہب کا گڑھ سمجھا جاتا تھا، اب سیکولر ہو چکا ہے۔

اگرچہ لاطینی امریکہ میں کیتھولک چرچ کا اثر باقی ہے لیکن یہاں کے کئی ممالک میں ایوینجلیکل مسیحیوں کا اثر بڑھ گیا ہے۔

2022 میں لیٹینو بیرومیٹر نامی ایک تنظیم نے اس خطے کے 18 ممالک میں ایک مطالعہ کیا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ لاطینی امریکہ میں کیتھولکس کی تعداد جو 2010 میں 70 فیصد تھی 2020 میں کم ہو کر 57 فیصد رہ گئی۔

Women dancing at a Catholic Church service in Senegal
Getty Images
افریقہ میں کیتھولک آبادی دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھی

اب جب ویٹیکن میں کارڈینلز اگلے پوپ کا انتخاب کریں گے تو کیا وہ ان تمام باتوں کو مدنظر رکھیں گے؟

ڈی پال یونیورسٹی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور نائجیریا کے کیتھولک پادری فادر سٹین چو ایلو کا خیال ہے کہ پوپ کو افریقی نژاد ہونا چاہیے۔

’میرے خیال میں افریقی پوپ کا انتخاب بہت اچھی بات ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’چرچ کی قیادت کو مسیحی عقیدے کی ساخت کی بہتر عکاسی کرنی چاہیے۔‘

پوپ فرانسس نے افریقہ میں صحرائے صحارا کے زیریں علاقے سے تعلق رکھنے والے کارڈینلز کے تناسب میں نمایاں اضافہ کیا۔ 2013 میں ان کے انتخاب کے وقت یہ شرح نو فیصد تھی اور 2022 میں یہ 12 فیصد ہو گئی۔ اب یہ کارڈینلز اگلے پوپ کا انتخاب کریں گے۔

لیکن فادر چو ایلو کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ وہ ایسے سب کارڈینلز افریقہ کے امیدوار کو ووٹ دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ ’کارڈینلز کسی ایسے شخص کا انتخاب کریں گے جس کی شخصیت اور آواز پہلے سے ہی اہم ہو۔‘

ان کے بقول ’چیلنج یہ ہے کہ اس وقت ویٹیکن میں کسی بھی اہم عہدے پر کوئی سینیئر افریقی پادری موجود نہیں اور یہ ایک مسئلہ ہے۔ اگر آپ کسی افریقی کارڈینل کے بارے میں سوچتے ہیں جو پوپ بن سکتا ہے تو ذہن میں کوئی نام نہیں آتا۔‘

Cardinal Peter Turkson
Getty Images
گھانا کے کارڈینل پیٹر ترکسن 2013 میں پوپ بننے کے لیے مضبوط امیدوار تھے

ان کا کہنا ہے کہ یہ 2013 کے برعکس ہے، جب گھانا کے کارڈینل پیٹر ٹرکسن مضبوط امیدوار تھے۔ اس سے پہلے بھی 2005 میں جب پوپ بینیڈکٹ XVI بنے تو اس وقت بھی نائیجیریا کے کارڈینل فرانسس آرینزے کی شکل میں مضبوط امیدوار موجود تھا۔

فادر سٹین چو ایلو کہتے ہی کہ ’پوپ فرانسس کے افریقہ کے بارے میں خیالات کو دیکھا جائے تو یہ حیران کن چیز ہے کہ بات یہاں تک کیسے پہنچی۔‘

’فرق نہیں پڑتا کہ پوپ کہاں سے ہو‘

افریقہ سے اب تک تین افراد پوپ بن چکے ہیں لیکن ان میں سے آخری یعنی پوپ گلیسیئس اول کا انتقال 1500 سال پہلے ہوا تھا اسی لیے اب بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس براعظم سے پوپ کے انتخاب کا یہ بہترین موقع ہے۔

تاہم کچھ افریقی کیتھولکس کہتے ہیں کہ اس بات پر بہت زیادہ زور دیا جا رہا ہے کہ اگلا پوپ کہاں سے ہو۔

نوٹرڈیم یونیورسٹی کے پروفیسر اور نائجیریا سے تعلق رکھنے والے پادری پاؤلینس اکیچکو اوڈوزور نے کہا پوپ کو کہاں سے ہونا چاہیے یہ سوال مایوس کن ہے کیونکہ اس میں ایک رسمی احساس ہے۔ ’گویا لوگ کہہ رہے ہیں، ٹھیک ہے افریقہ میں بہت سارے مسیحی ہیں، ہم انھیں پوپ کا عہدہ کیوں نہیں دیتے؟‘

وہ کہتے ہیں کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پوپ کو ’چرچ کا سربراہ ہونا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کا تعلق افریقہ سے ہو یا یورپ سے۔ ایک بار جب آپ منتخب ہو جاتے ہیں، باقی سب کے مسائل آپ کے مسائل بن جاتے ہیں۔ آپ کی فکر صرف یسوع مسیح کی برادری کو بڑھانا ہے۔‘

فادر اوڈوزور کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ یقینی بنانا ہے کہ ویٹیکن والے افریقہ میں رہنے والے پیروکاروں کو متاثر کرنے والے مسائل کو سنجیدگی سے لیں۔

Catholics cheering for Pope Francis at an open air mass in Kinshasa, DRC
Getty Images
سنہ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کے 20 فیصد کیتھولک مسیحی افریقہ میں رہتے ہیں

چرچ میں نسل پرستی؟

فادر چو ایلو کی طرح وہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ براعظم افریقہ سے آنے والے کارڈینلز کی تعداد میں اضافہ ہوا لیکن ان کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ میں ان کی اصل طاقت بہت کم ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں پوپ فرانسس کی طرف سے مقرر کردہ کارڈینلز کے معیار کو کم نہیں کہہ رہا لیکن جب آپ ان کی تقرری کرتے ہیں تو کیا آپ انھیں باقیوں کی طرح حقوق دیتے ہیں؟ ان لوگوں کو اختیار دیں، ان کے کام پر اعتماد کریں۔‘

تاہم، دونوں پادریوں نے ایک ایسے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا جو چرچ کی قیادت کو مزید جامع بنانے کی پوپ فرانسس کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

فادر اوڈوزر کہتے ہیں کہ ’کوئی بھی چرچ میں نسل پرستی کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا۔ ایک افریقی پوپ، چاہے وہ کتنا ہی قابل کیوں نہ ہو، ہمیشہ صرف ایک افریقی پوپ کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘

2022 کے آخر تک پوپ فرانسس نے ایسے دو تہائی کارڈینلز کا انتخاب کیا جو ان کے جانشین کا انتخاب کریں گے۔ یہ تعداد نئے پوپ کو منتخب کرنے کے لیے درکار اکثریت سے کم ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی منتخب ہوتا ہے اس کے غریبوں اور پسماندہ لوگوں تک پہنچنے کے پوپ فرانسس کے نقطہ نظر کی پیروی کرنے کا زیادہ امکان ہے۔

یہ وہی چیز ہے جسے فادر چو ایلو ’غریبوں کو ترجیح‘ کے نقطہ نظر کا نام دیتے ہیں یعنی چرچ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایسی آوازوں کو زیادہ سننا اور زیادہ ہمدرد ہونا۔

A worshipper receiving communion in Kenya
Getty Images
کیتھولک چرچ میں براعظم افریقہ سے آنے والے کارڈینلز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے

حیرانی کا عنصر

فادر چو ایلو کا کہنا ہے کہ ایک وجہ اور بھی ہے جس سے اگلے پوپ کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کیتھولکس یقین رکھتے ہیں کہ خدا اور روح القدس چرچ کے پیشوا کو منتخب کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ نتائج حیران کن ہو سکتے ہیں، جیسا کہ 2013 میں ہوا تھا جب پوپ فرانسس کو منتخب کیا گیا تھا۔ اس طرح سے کسی نے پیشگوئی نہیں کی تھی۔‘

میں نے فادر چو ایلو سے پوچھا کہ ان کے نزدیک زیادہ اہم کیا ہے کہ اگلا پوپ اپنے پیشرو کے خیالات کو آگے بڑھائے، یا پھر اسے افریقہ سے ہونا چاہیے؟

اس پر انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’میں ایک اچھے پادری کی طرح جواب دوں گا۔ میں دعا کروں گا کہ خدا ہمیں ایک پوپ دے جو فرانسس کی سوچ کو آگے بڑھائے اور میں یہ بھی دعا کروں گا کہ ایسا شخص افریقہ سے ہو۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.