ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اتوار کی شام ویتنام کے شہر ہنوئی میں جہاز کا دروازہ کھلا تو سامنے کھڑے بظاہر کوئی بات کرتے ایمانویل میکخواں کے چہرے کو ان کی اہلیہ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پرے دھکیلا لیکن فرانس کے صدر کا کہنا ہے کہ ’وہ ایک مذاق تھا‘۔
صدر ایمانویل میکخواں کے دورہِ ویتنام کے دوران جہاز سے اترتے وقت کی ویڈیو وائرل ہوئیبھلا ایسے کون سے میاں بیوی ہیں جن میں تکرار یا ناراضی نہیں ہوتی۔ لیکن یہ خفگی بیویوں کی جانب سے ’ہلکے پھلکے تشدد‘ تک آ جائے تو موضوع گفتگو بن جاتی ہے۔
اگر ایسی کوئی جھلک کسی ملکی سربراہ کے تعلق میں نظر آجائے تو نہ صرف سوشل میڈیا ٹرینڈ چلنے لگتا ہے بلکہ خبروں کی شہہ سرخی بن جاتی ہے۔
دراصل اس وقت فرانس سمیت دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر ایک ہی کلپ گردش کیے جا رہا ہے اور وہ ہے صدر ایمانویل میکخواں کے دورہِ ویتنام کے دوران جہاز سے اترتے وقت ان کے چہرے کو چُھوتے ان کی اہلیہ کے ہاتھ۔
دورے کی سرکاری سطح پر جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاز کا دروازہ کھلنے اور کیمروں پر نگاہ پڑتے ہی صدر ایمانویل میکخواں لمحہ بھر ساکت ہوئے تاہم انھوں نے خود کو سنبھالا اور مسکرتے ہوئے ہاتھ ہلا کر گویا کیمروں کو یہ بتایا کہ سب ٹھیک ہے۔
ظاہر ہے ایک ملک کے صدر دوسرے ملک آ رہے تھے تو تمام میڈیا کے کیمرے پہلے سے جہاز کے دروازہ پر فوکس کیے ہوئے تھے لیکن اندر کیا ہو رہا تھا، کوئی نہیں جانتا تھا۔
ویڈیو میں ’چہرہ دھکیلنے‘ سے متعلق میکخواں کی وضاحت
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اتوار کی شام ویتنام کے شہر ہنوئی میں جہاز کا دروازہ کھلا تو سامنے کھڑے بظاہر کوئی بات کرتے ایمانویل میکخواں کے چہرے کو ان کی اہلیہ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پرے دھکیلا۔
کئی سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ اس دھکے میں نرمی دکھائی نہیں دی اور وہ اسے ’تھپڑ‘ قرار دیتے رہے۔
کلپ میں جہاز کے دروازے میں ان کی اہلیہ بریجیٹ میکخواں سامنے دکھائی نہیں دے رہیں۔ تاہم صدر میکخواں کو دھکا دیتے ہوئے صرف ان کے ہاتھ نظر آ رہے ہیں۔
فرانسیسی میڈیا نے فرانس کے خاتونِ اول کے حوالے سے بتایا کہ کیمرے میں جو کچھ ریکارڈ کیا گیا وہ ایک ایسا لمحہ تھا جب صدر اور ان کی اہلیہ دورے کے آغاز سے قبل آرام دہ موڈ میں تھے اور بقول میکخواں وہ ’صرف مذاق کر رہے تھے جیسا کہ ہم کرتے ہیں۔‘
روزنامہ لی پیرسین کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک خبر کی سرخی میں پوچھا گیا تھا: ’یہ تھپڑ تھا یا جھگڑا‘۔
ایمانویل میکخواں اور بریجیٹ میکخواں نے سنہ 2007 میں شادی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’واقعی میں اپنی بیوی کے ساتھ مذاق کر رہے تھے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سچ نہیں ہے اور ہر کسی کو پُرسکون ہونے کی ضرورت ہے۔‘

سوشل میڈیا پر طنزیہ تبصرے
فرانسیسی صدر کے حوالے سے اس کلپ نے تو گویا عالمی موضوع کی شکل اختیار کر لی ہے۔ کہیں میاں بیوی کے تعلقات کے حوالے سے تبصرے ہو رہے ہیں تو کوئی شوہروں کی مظلومیت کو موضوعِ سخن بنا رہا ہے۔
اگرچہ فرانسیسی صدر نے اسے میاں بیوی کے درمیان ہنسی مذاق کا رویہ قرار دیا تاہم جو چیز سوشل میڈیا صارفین کو اس بات پر یقین کرنے سے روک رہے ہی وہ جہاز سے باہر آنے پر ایمانویل میکخواں کی اہلیے کا رویہ ہے۔
اگرچہ فرانسیسی صدر نے مسکراتے ہوئے یہ تاثر دیا کہ سب ٹھیک ہے تاہم اپنی اہلیہ کی جانب ان کا بڑھا ہوا بازو تھامے جانے کا منتظرہی رہا۔ جسے فرانسیسی خاتونِ اول نظر انداز کر کے سر جھکا کر سیڑھیاں اترنے لگیں۔
سوشل مڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ مسز میکخواں کے رویے میں دکھائی دینے والی ’ناراضی‘ بتا رہی ہے کہ ’وہ ایک تھپڑ ہی تھا۔‘
اس سارے مباحثے کے درمیان کچھ لوگ اسے فرانسیسی صدر کی دنیا بھر کے سامنے سبکی قرار دے رہے ہیں۔
انھیں میں سے ایک صارف آریہ نے سوشل میّیا سائٹ ایکس پر لکھا ’آج اگر آپ کا دن اچھا نہیں گزر رہا تو اتنا جان لیں کہ فرانس کے صدر کو ساری دنیا کے سامنے چہرے پر تھپڑ پڑا ہے۔‘
ڈیوڈ روتھ نامی صارف کا کہنا تھا ’میکخواں کے ایک قریبی شخص نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے چہرے پر واضح تھپڑ دراصل ایک طمانچہ نہیں تھا بلکہ ایک ’بے ضرر جھگڑا‘ تھا اور انھوں نے ’روس نواز حلقوں‘ کو ’منفی رد عمل‘ کی وجہ قرار دیا۔
انھوں نے استہزایہ انداز میں مزید لکھا ’یقینی طور پر، فرانسیسی صدر کے گھریلو جھگڑوں کے لیے بھی پوتن کو مورد الزام ٹھہرا دیں۔‘
ایک صارف تو اتنے جذباتی ہو گئے کہ صدر کی ہتک کو پورے فرانس کی ہتک قرار سے دیا۔ اور لکھا ’میکخواں کو ان کی اہلیہ نے تھپڑ مارا۔ صدر میکخواں اگر آپ کی اہلیہ آپ کی عزت نہیں کرتی تو فرانس کے عوام آپ کی عزت کیوں کریں گے؟
’ہم جانتے ہیں کہ آپ سخت نہیں ہیں۔ اور فرانس نے یقیناً آپ کو ووٹ دے کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔'
لیکن صارفین کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ ان کی اہلیہ چونکہ ان سے عمر میں کافی بڑی ہیں اور ان کی استانی بھی رہ چکی ہیں اس لیے انھیں ڈانٹ ڈپٹ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔

میکخواں کی اپنی استانی سے محبت اور شادی کی کہانی
فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں جہاں سیاست کے میدان میں کامیابیوں کی وجہ سے مشہور ہوئے وہیں ان کی محبت کی کہانی کے چرچے بھی عام رہے۔
ایمانویل میکخواں کی اہلیہ بریجیٹ ان سے 24 برس بڑی ہیں اور وہ اس سکول میں استانی تھیں جہاں میکخواں نے تعلیم حاصل کی تھی۔
ان دونوں کی محبت کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب 15 سالہ ایمانویل میکخواں شمالی فرانس کے ایک سکول میں زیر تعلیم تھے۔ اس عمر میں ہی میکخواں کو اپنے ہم عصروں میں باصلاحیت مانا جانے لگا تھا۔
ایمانویل میکخواں ہمیشہ کتابوں میں گم رہتے تھے۔ اسی سکول میں ایمانویل میکخواں کے ساتھ بریجیٹ کی بیٹی لارنس بھی پڑھتی تھیں۔
اس وقت بریجیٹ ٹروغنو 40 برس کی تھیں اور 20 سال کی عمر میں ہی ان کی شادی ایک مقامی بینکر سے ہو چکی تھی جن کے ساتھ ان کے لارنس سمیت تین بچے تھے۔ اپنی بیٹی کی جانب سے ایمانویل میکخواں کی تعریف کے بعد ان کا ایمانویل میکخواں سے ملنے کا شوق ہوا۔
میکخواں سکول میں ڈرامہ گروپ کا حصہ تھے۔ ایک دن میکخواں ڈراما لکھنے کے لیے بریجیٹ کے پاس گئے او کہا 'کیوں نہ ہم اسے مل کر لکھیں؟' بریجیٹ کی رضامندی کے بعد دونوں ہر جمعے کو ملنے لگے۔
بریجیٹ نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے کہا ’میں نے سوچا تھا کہ یہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا۔ مجھے لگا کہ وہ بور ہو جائیں گے۔ لیکن ہم نے ساتھ لکھنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ میں میکخواں کی ذہانت سے مکمل طور پر متاثر ہوگئی۔'
پیرس میچ کو دیے ایک انٹرویو میں بریجیٹ نے بتایا 'میں اس رشتے میں آہستہ آہستہ ڈوبتی چلی گئی اور یہ بات جلد ہی میکخواں کے گھر تک پہنچ گئی۔ ان کے والدین سکتے میں آ گئے کیونکہ انھیں یہ لگتا تھا کہ میکخواں کی دوستی لارنس سے ہے۔'
ایسے میں میکخواں کے والدین نے انھیں پیرس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
میکخواں کی سوانح عمری تحریر کرنے والی مصنفہ این فلڈا نےاپنی کتاب کے سلسلے میں میکخواں کے والدین سے بھی بات چیت کی جس میں میکخواں کی والدہ نے فلڈا کو بتایا کہ 'ہمیں تو یقین ہی نہیں ہوا۔'
بیٹے کی فکر میں مبتلا والدین بریجیٹ سے بھی ملے اور انھیں اپنے بیٹے سے دور رہنے کا مشورہ دیا لیکن بریجیٹ نے ان دونوں کو واضح طور پر کہہ دیا 'میں آپ سے کوئی وعدہ نہیں کر سکتی۔'
سولہ سال کی عمر میں میکخواں نے پیرس میں تعلیم کا آغاز کیا۔
بریجیٹ نے ایک انٹرویو میں یہ بتایا کہ 'میکخواں نے 17 سال کی عمر میں ہی یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ مجھ سے ہی شادی کریں گے۔'
ان کا کہنا تھا 'کوئی نہیں جانتا ہے کہ ہم دونوں کے درمیان محبت کب ہو گئی۔ وہ لمحے ہمارے اپنے لمحے ہیں۔ وہ ہمارے خفیہ راز ہیں۔'
بریجیٹ کے پہلے شوہر کے درمیان سال 2006 میں طلاق ہوئی اور2007 میں میکخواں اور بریجیٹ نے شادی کر لی۔ بریجیٹ کے ایک بیٹےعمر میں ایمانویل میکخواں سے دو سال بڑے ہیں۔
ایمانویل میکخواں کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی اہلیہ کے مشورے کو اہمیت دیتے رہے ہیں۔
جب وہ فرانس کے وزیر خزانہ تھے تب کئی اجلاسوں میں بریجیٹ موجود رہی تھیں اور صدر بننے سے پہلے بھی انھوں نے کہا تھا کہ اگر وہ جیت جاتے ہیں تو بریجیٹ بھی کوئی نہ کوئی اہم کردار ضرور ادا کریں گی۔