پاکستان میں میزائل حملے کے بعد کولمبیا کا تعزیتی بیان جس پر انڈین وفد نے مایوسی ظاہر کی

انڈین وفد میں شامل ششی تھرور کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کولمبیا کو پاکستان میں فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد سے متعلق اپنا بیان واپس لینے پر مجبور کیا ہے۔ تاہم یہ بیان اب بھی کولمبیا کی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر موجود ہے۔

انڈیا میں اس وقت ششی تھرور کی جانب سے کولمبیا میں دیے گئے ایک بیان پر بحث جاری ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈین وفد نے کولمبیا کو پاکستان میں فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد سے متعلق اپنا بیان واپس لینے پر مجبور کیا ہے۔

تاہم کولمبیا کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے جبکہ وہ مخصوص بیان اب بھی کولمبیا کی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر دستیاب ہے۔ اس بیان میں کولمبیا نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں ’مرد، خواتین اور بچوں سمیت 26 ہلاکتوں اور 46 افراد کے زخمی ہونے پر ہمدردی ظاہر کی تھی۔‘

ششی تھرور کی قیادت میں ایک انڈین وفد امریکہ اور لاطینی امریکی ممالک کے دورے پر ہے تاکہ پاکستان میں مبینہ شدت پسندی اور انڈیا کے آپریشن سندور سے متعلق موقف کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔

انڈیا کا یہ پارلیمانی وفد جمعے کو کولمبیا میں تھا جہاں وفد نے ملک کے نائب وزیر خارجہ اور دیگر نمائندوں سے ملاقات کی۔

ششی تھرور نے دعویٰ کیا ہے کہ ’نائب وزیر نے ہمیں بتایا کہ انھوں نے وہ بیان واپس لے لیا ہے جس پر ہم نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور وہ اس معاملے پر ہمارے موقف کو پوری طرح سمجھتے ہیں۔‘

کولمبیا کی وزارت خارجہ کے بیان پر انڈیا کی ’مایوسی‘

آٹھ مئی کو کولمبیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے پاکستان میں انڈیا کے فضائی حملے میں مارے گئے لوگوں کے حوالے سے تعزیت کا اظہار کیا تھا۔

اس بیان کا عنوان تھا کہ ’کولمبیا پاکستان، انڈیا سرحد پر پُرتشدد کارروائیوں کو مسترد کرتا ہے۔‘

’(ہم) حکومت پاکستان سے میزائل حملے کے متاثرین کے لیے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جس میں پنجاب اور کشمیر میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت 26 افراد ہلاک اور 46 زخمی ہوئے۔‘

’حکومت زخمیوں کی فوری صحت یابی کا مطالبہ کرتی ہے اور ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ جبکہ تنازع کے فریقین کو پرامن حل اور بات چیت، باہمی افہام و تفہیم اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی تلقین کرتی ہے۔‘

اس سے قبل انڈیا کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر شدت پسندوں کے حملے میں ایک مقامی پورٹر سمیت 26 افراد کی ہلاکت کے بعد انڈیا نے اس شدت پسند حملے کے جواب میں چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کی سرزمین پر متعدد اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔

کولمبیا نے پہلگام میں حملے کی بھی مذمت کی تھی اور انڈین حکومت کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی تھی۔

گذشتہ روز کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ’ہم کولمبیا کی حکومت کے ردعمل سے قدرے مایوس ہوئے ہیں، جس نے دہشت گردی کے متاثرین سے ہمدردی کرنے کے بجائے انڈین حملوں کے بعد پاکستان میں ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا۔‘

ششی تھرور نے کہا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ جب یہ بیان دیا گیا تھا، شاید صورت حال کو پوری طرح سے سمجھا نہیں گیا تھا۔‘

کانگریس کے رہنما ششی تھرور کی قیادت میں کل جماعتی وفد نے کولمبیا کی وزارت خارجہ کے سامنے انڈیا موقف پیش کیا۔

ششی تھرور نے کولمبیا کی وزارت خارجہ کی نائب وزیر روزا یولانڈا ولاسینسیو کی موجودگی میں ’بیان واپس لینے‘ پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا: ’نائب وزیر (روزا یولینڈا) نے بتایا ہے کہ کولمبیا نے باضابطہ طور پر وہ بیان واپس لے لیا ہے جس کے بارے میں ہم نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اور کولمبیا ہمارے موقف کو پوری طرح سمجھتا ہے۔ اور ہم واقعی اس کا احترام کرتے ہیں۔‘

کولمبیا کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بیان تاحال کولمبین وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر موجود ہے۔

ششی تھرور نے کولمبیا کے رکن پارلیمان الیجینڈرو ٹورو کی موجودگی میں کہا کہ ’ایک طرف دہشت گرد ہیں اور دوسری طرف معصوم شہری اور ان کے درمیان کوئی برابری ممکن نہیں ہے۔

’ہمارے ملک پر حملہ کرنے والوں اور ہمارے ملک کا دفاع کرنے والوں کو ایک ہی ترازو سے تولا نہیں جا سکتا ہے، اور کولمبیا کے سابقہ بیان سے ہماری واحد مایوسی یہ تھی کہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے اس فرق کو نظر انداز کر دیا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’ہمیں خوشی ہے کہ کولمبیا کے نمائندے کے طور پر، آپ ہماری خودمختاری، دنیا میں امن اور برصغیر کے معاملے پر ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

سندھ طاس معاہدہ 1960 کی دہائی میں ہوا تھا جو حالیہ دنوں معطل کر دیا گیا ہے
AFP
سندھ طاس معاہدہ 1960 کی دہائی میں ہوا تھا جو حالیہ دنوں معطل کر دیا گیا ہے

تھرور نے سندھ طاس معاہدے پر کیا کہا؟

اس دورے کے دوران ششی تھرور نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ’جب تک دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے تسلی بخش اشارے نہیں ملتے تب تک معطل رہے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سندھ آبی معاہدہ ایک ایسا معاہدہ تھا جس پر انڈیا نے سنہ 1960 کی دہائی کے اوائل میں خیر سگالی اور ہم آہنگی کے جذبے کے تحت پاکستان کے ساتھ دستخط کیے تھے۔ یہ الفاظ (خیر سگالی اور ہم آہنگی) معاہدے کے دیباچے میں موجود ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ گذشتہ چار دہائیوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں نے بار بار اس خیر سگالی کو دھوکہ دیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ معاہدہ دہشت گردی اور جنگ کے باوجود برقرار ہے، لیکن اس بار ہماری حکومت نے اس معاہدے کو معطل کر دیا ہے، یہ معاہدہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک ہمیں پاکستان کی طرف سے یہ تسلی بخش اشارہ نہیں ملتا کہ وہ خیرسگالی کے جذبے کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا ذکر معاہدے کے دیباچے میں ہے۔‘

رکن پارلیمان نے کہا کہ ’جہاں تک معاہدے کا تعلق ہے تو ہم ایک فراخدل پڑوسی رہے ہیں، ہم نے بہت فراخدلی سے پاکستان کو وہ پانی دیا ہے جس کا وہ معاہدے کے تحت حقدار ہے، ہم نے وہ پانی بھی استعمال نہیں کیا جو معاہدے کے تحت ہمارا حق ہے، اب خیر سگالی کی بنیاد پر یکطرفہ کارروائی کرنا ہمارے بس میں نہیں ہے۔‘

پاکستان اور انڈیا کے بیچ تنازع میں کولمبیا اہم کیوں؟

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ کولمبیا کی جانب سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازع میں آٹھ مئی کے بیان کے ذریعے پاکستان کا ساتھ دینے کے پس پشت ’چین فیکٹر‘ ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق کولمبیا نے حال ہی میں چینی صدر شی جن پنگ کے پرجوش بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) میں شمولیت پر دستخط کیے ہیں۔

پاکستان بھی بی آر آئی میں شامل ہے اور چین نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

14 مئی کو چین اور کولمبیا کے درمیان بی آر آئی کے تحت مشترکہ تعاون کے منصوبے پر دستخط ہوئے۔ کولمبیا لاطینی امریکی ملک ہے اور ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلانات کے بعد اس کا جھکاؤ چین کی طرف ہے۔

کولمبیا کو معاشی بحران کا سامنا ہے اور اسے اپنے سنہ 2025 کے بجٹ میں تقریباً 11 بلین ڈالر کی اقتصادی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے۔ اس کی معیشت کم محصولات کی وصولی، اعلیٰ عوامی قرض اور عوامی اخراجات میں کٹوتیوں کے ساتھ جدوجہد کر رہی ہے۔

ادھر امریکہ میں سابق پاکستانی سفر حسین حقانی نے ایکس پر ایک بیان میں بتایا کہ کولمبیا 2026 سے 2028 تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن رہے گا اور انڈین وفد کی سفارتی کوششیں سٹریٹیجک اہمیت کی حامل ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.