سوراب حملے میں ہلاک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنھوں نے چند روز قبل 18ویں گریڈ پر ترقی پائی تھی

ہدایت اللہ بلیدی کی لاش سنیچر کے روز بذریعہ ہیلی کاپٹر ضلع کچھی میں ان کے آبائی علاقے بھاگ ناڑی پہنچائی گئی جہاں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی تدفین کی گئی۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر سوراب میں گذشتہ روز مسلح افراد کے حملے کے دوران زندگی کی بازی ہارنے والے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی کے چھوٹے بھائی عنایت اللہ بلیدی کا کہنا ہے کہ ان کی ناگہانی موت سے ایسا لگتا ہے جیسے ان سے ’سب کچھ چھین لیا گیا ہو۔‘

ہدایت اللہ بلیدی کی لاش سنیچر کے روز بذریعہ ہیلی کاپٹر ضلع کچھی میں ان کے آبائی علاقے بھاگ ناڑی پہنچائی گئی جہاں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی تدفین کی گئی۔

عنایت اللہ بلیدی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہدایت اللہ بلیدی نہ صرف ان کے لیے بلکہ ’پورے خاندان کے لیے ایک مضبوط دیوار کی طرح بہت بڑا سہارا تھے لیکن اللہ نے ان کو ہم سے واپس لے لیا۔‘

بلوچستان کے شہر سوراب میں جمعے کے روز مسلح افراد کے حملے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ہدایت اللہ بلیدی ہلاک ہوئے جبکہ عسکریت پسندوں نے متعدد سرکاری عمارات کو بھی نذر آتش کیا۔

سرکاری حکام کے مطابق 60 سے زائد مسلح افراد شہر میں داخل ہوئے اور دو گھنٹے سے زائد تک شہر کے بعض اہم حصے ان کے کنٹرول میں رہے جن میں سرکاری دفاتر بھی شامل تھے۔

وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوراب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ریاست کے تحفظ کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

ہدایت اللہ بلیدی کون تھے؟

ہدایت اللہ بلیدی کا تعلق بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بھاگ ناڑی سے تھا۔ وہ علاقے کے معروف ایجوکیشنسٹ پروفیسر فیض محمد بلیدی کے پانچ بیٹوں میں سب سے بڑے تھے۔

انھوں نے ابتدائی تعلیم بھاگ ناڑی سے حاصل کی جبکہ ساتویں سے میٹرک تک وہ بلوچستان ریزیڈینشل کالج لورالائی میں زیر تعلیم رہے ۔

انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف ایس سی کیا جبکہ لمس سے بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ وہ یو ایس ایڈ پروگرام کے تحت تعلیم کے سلسلے میں امریکہ بھی گئے۔

ان کے چھوٹے بھائی عنایت اللہ بلیدی نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ محکمہ تعلیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوئے لیکن شروع سے ہی ان کا رحجان سول انتظامیہ کی جانب تھا جس کی وجہ سے انھوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔

انھوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے انھوں نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے کو چھوڑ کر تحصیلدار کی ملازمت کو ترجیح دی اور بعد میں اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر ترقی پا لی۔

ان کے تین بچے ہیں جن میں دو بیٹیاں شامل ہیں۔

عنایت اللہ بلیدی نے بتایا کہ ان کے بڑے بھائی کی چند روز قبل ہی گریڈ 17سے گریڈ 18میں ترقی ہوئی تھی جس پر نہ صرف وہ بلکہ خاندان کے تمام لوگ انتہائی خوش تھے لیکن ان کی ناگہانی موت نے اس خوشی کو غم میں بدل دیا۔ ہدایت اللہ بلیدی کی 28ویں گریڈ پر ترقی کا نوٹیفیکیشن 27 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

عنایت نے بتایا کہ ہدایت اللہ بلیدی لوگوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے اور اسی لیے اہم انتظامی عہدوں پر ہونے کے باوجود انھوں نے عاجزی اور انکساری کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’جب بھی مجھے یا خاندان کے دیگر لوگوں کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ بڑے بھائی کی حیثیت سے ان کے پاس جاتے اور خندہ پیشانی کے ساتھ مسائل اور مشکلات حل کروا دیتے۔‘

بلوچستان
Getty Images
فائل فوٹو

سوراب میں مسلح افراد کے حملے کے بارے میں حکام کیا کہتے ہیں؟

اس واقعے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر سوراب سے فون پر رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے کال وصول نہیں کی اور کوشش کے باوجود ایس پی سوراب سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔

تاہم قلات ڈویژن کے ایک سینیئر انتظامی افسر نے بتایا کہ اس واقعے بارے میں مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور اس مقصد کے لیے تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف مقامات سے شواہد جمع کر لیے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گذشتہ روز 60 سے زائد مسلح افراد مختلف اطراف سے سوراب شہر میں شام کے وقت داخل ہوئے۔

’شہر میں داخل ہونے کے بعد انھوں نے اہم علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا جن میں ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کا دفتر، پولیس تھانہ اور لیویز فورس تھانہ وغیرہ شامل تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد اندازاً دو گھنٹے سے زائد شہر کے مختلف علاقوں میں رہے اور جانے سے قبل انھوں نے ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے گھروں کو نذرآتش کرنے کے علاوہ بینک، پولیس تھانہ اور لیویز فورس کے تھانے کو بھی نذرآتش کیا۔

سماجی رابطوں کی میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں پولیس تھانہ سوراب سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے جبکہ ایک اور ویڈیو میں مسلح افراد ایک بینک سے نکلتے اور وہاں فائرنگ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں بتایا کہ سوراب میں بینک اور افسران کی رہائشگاہ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی مذموم کوشش کی۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ سوراب بازار میں بینک لوٹ لیا گیا جبکہ مختلف سرکاری افسران کے گھر جلائے گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران اے ڈی سی ریونیو ہدایت اللہ بلیدی لڑتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ حملے کے وقت اے ڈی سی رہائش گاہ پر خواتین اور بچے موجود تھے۔

انھوں نے بتایا کہ انڈیا کی پراکسیز نے اس کی ایما پر کارروائی کی تاہم حکومت اور سکیورٹی فورسز ریاست دشمن عناصر کی ہر کوشش ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایف سی پولیس اور لیویز فورس کی جانب سے علاقے میں سرچ اور کلیئرینس آپریشن جاری ہے۔

کالعدم عسکریت تنظیم بی ایل اے کی جانب سے اس واقعے کی ذمہ داری کے حوالے سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران پولیس اور لیویز فورس کے تھانوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ چھیننے کے علاوہ بعض سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا لیکن سرکاری سطح پر تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

https://twitter.com/PakSarfrazbugti/status/1928503166410330430

سول انتظامیہ کے سینیئر افسر کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں

ہدایت بلیدی سے قبل گذشتہ سال اگست کے مہینے میں ایران سے متصل سرحدی ضلع پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ بھی مسلح افراد کی ناکہ بندی کے دوران مارے گئے تھے۔

ذاکر بلوچ کوئٹہ سے پنجگور جارہے تھے کہ کوئٹہ سے متصل ضلع مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں کوئٹہ کراچی ہائی وے پر ناکہ بندی کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں شدید زخمی ہونے کے باعث وہ زندگی کی بازی ہار گئے تھے ۔

ذاکر بلوچ کی ہلاکت کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تھی۔

ان سے قبل جون 2013 میں مذہبی شدت پسندوں کے کوئٹہ شہر میں بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے قبضے کے دوران ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ بھی مارے گئے تھے ۔

وہ شدت پسندوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد آپریشن کی قیادت کے لیے ہسپتال پہنچے تھے۔

فائل فوٹو
Getty Images
فائل فوٹو

سوراب کہاں واقع ہے؟

سوراب شہر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں کوئٹہ کراچی ہائی کے قریب واقع ہے۔

سوراب شہر سمیت ضلع کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔ ضلع سوراب انتظامی لحاظ سے بلوچستاں کے قلات ڈویژن کا حصہ ہے۔

قلات ڈویژن کے دیگر اضلاع خضدار، قلات، آواران، لسبیلہ، حب اور مستونگ کی طرح سوراب میں بھی ماضی میں سنگین بدامنی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں لیکن دیگر اضلاع کے مقابلے میں سوراب میں ان کی شرح کم رہی۔

تاہم قلات ڈویژن کے کسی اور علاقے کے مقابلے میں آبادی کے لحاظ سے کسی بڑے شہر میں یہ اپنی نوعیت کی یہ بڑی کارروائی ہے ۔

اس سے قبل مسلح افراد نے اس ڈویژن کے ضلع خضدار کے دو شہروں زہری اور اورناچ میں اس نوعیت کی کارروائیاں کی تھیں جبکہ 2024 سے قلات ڈویژن سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں قومی شاہراؤں پر بھی مسلح افراد ناکہ بندی کرتے رہے ہیں جن کے دوران بڑی تعداد میں لوگ ہلاک اور زخمی بھی ہوئے تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں سکیورٹی انتظامات کو سخت کر دیا گیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.