جنرل انیل چوہان کے انٹرویو پر انڈیا میں ردِعمل: ’بلومبرگ ٹی وی پر نقصانات کا اعتراف کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں خاموشی کیوں؟‘

گذشتہ روز سنگاپور میں جب انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) انیل چوہان سے پاکستان کی جانب سے انڈیا کے طیارے گرائے جانے کے دعوؤں کے متعلق دو مختلف انٹرویوز (بلوم برگ اور روئٹرز) میں پوچھا گیا تو ان کے دیے گئے جواب نے بہت سے انڈین صارفین کو بظاہر ناراضکیا ہے۔

’ایک دن میں دوسری بار چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) انیل چوہان نے تسلیم کیا ہے کہ انڈیا کو نقصانات اٹھانے پڑے اور اس کے لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔ جب یہی سوال راہل گاندھی جی نے پوچھا تھا تو بی جے پی کے ٹرولز نے اُنھیں ملک دشمن قرار دیا تھا۔‘

’سی ڈی ایس کو بلومبرگ اور رؤئٹرز کو انٹرویو دینے کے لیے کس نے کہا؟ وہ بھی سنگاپور میں؟ کیا کسی نے جنرل انیل کو بریف اور تیار نہیں کیا کہ انٹرنیشنل میڈیا ان سے کیا سوالات کرے گا؟‘

’جب آپ شروع سے ہی آپریشن سندور کی بریفنگ میں نقصانات کی تعداد بتانے سے گریز کر رہے ہیں تو اب انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے لڑاکا طیاروں کےگرائے جانے کا اعتراف کیوں کیا؟

’ارے نہیں نہیں جنرل انیل کہہ رہے ہیں کہ ہمارے طیاروں کو ہلکا سا نقصان پہنچا، انھوں نے یہ نہیں کہا ہمارے جیٹ گرائے گئے‘

یہ اس ردِعمل کی ایک جھلک ہے جو گذشتہ سہ پہر سے سوشل میڈیا پر انڈین صارفین کی جانب سے سامنے آ رہے ہیں۔

گذشتہ روز سنگاپور میں جب انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان سے پاکستان کی جانب سے انڈیا کے طیارے گرائے جانے کے دعوؤں کے متعلق دو مختلف انٹرویوز (بلوم برگ اور روئٹرز) میں پوچھا گیا تو ان کے دیے گئے جواب نے بہت سے انڈین صارفین کو بظاہر ناراض کیا ہے۔

انڈین مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے پاکستان کی جانب سے طیارے گرائے جانے کے دعوؤں کے بارے میں جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے بلکہ یہ کہ وہ کیوں گرائے گئے۔ کیا غلطیاں ہوئیں، یہ باتیں اہم ہیں۔ نمبر اہم نہیں ہوتے۔‘

انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے بیان نے مزید سوالات کو بھی جنم دیا ہے اور کئی انڈین صارفین اب یہ بھی پوچھتے نظر آتے ہیں کہ ’انڈیا نے پاکستان کے خلاف لڑائی میں اپنے لڑاکا طیارے کیسے گنوا دیے جبکہ انڈین طیارے تو اپنی ہی فضائی حدود سے میزائل فائر کر رہے تھے؟‘

جہاں کئی انڈین صحافیوں سے لے کر عام عوام تک کو اس بات کا غصہ ہے کہ جنرل انیل کو انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے یہ کہنے کی کیا ضرورت تھی جو ہم مقامی میڈیا تک میں نہیں چلا رہے وہیں کئی انڈین صارفین تو یقین ہی نہیں کر پا رہے اور بیشتر گروک سے پوچھتے دکھائی دیے کہ ’کیا یہ سچ ہے؟ گروگ بتاؤ کہ یہ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ویڈیو ہے؟‘

اس کے علاوہ انڈیا میں اپوزیشن جماعتوں خصوصاً کانگریس کی جانب سے بھی مودی حکومت سے اس انٹرویو کے بعد سوالات کیے جا رہے ہیں۔

انڈین مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے کیا کہا؟

سنگاپور میں جاری شنگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر سنیچر کے روز بلومبرگ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں جب سی ڈی ایس انیل چوہان سے پوچھا گیا کہ کیا مئی میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ فوجی تصادم کے دوران کوئی انڈین لڑاکا طیارہ مار گرایا گیا؟

بلومبرگ ٹی وی نے اس انٹرویو کا ایک منٹ اور پانچ سیکنڈ کا حصہ اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے۔

اس کا جواب دیتے ہوئے جنرل انیل چوہان نے کہا ’اہم بات یہ نہیں کہ طیارے گرائے گئے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے۔‘ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ انڈیا نے کتنے طیارے کھوئے۔

چوہان نے کہا کہ ’طیارے کیوں گرے، کیا غلطیاں ہوئیں، یہ باتیں اہم ہیں۔ نمبر اہم نہیں ہوتے۔‘

اس پر صحافی نے ان سے دوبارہ سوال کیا کہ کم از کم ایک جیٹ مار گرایا گیا، کیا یہ درست ہے؟

اس پر جنرل انیل چوہان نے کہا کہ ’اچھی بات یہ ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو پہچاننے میں کامیاب رہے، ہم نے انھیں درست کیا اور پھر دو دن بعد ان پر عمل درآمد کیا۔ اس کے بعد ہم نے اپنے تمام جیٹ طیارے اڑائے اور طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنایا۔‘

صحافی نے ایک بار پھر پوچھا ’پاکستان کا دعویٰ ہے کہ وہ چھ انڈین لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں کامیاب رہا، کیا اس کا اندازہ درست ہے؟‘

اس کے جواب میں جنرل انیل چوہان نے کہا کہ ’یہ بالکل غلط ہے۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا یہ معلومات بالکل بھی اہم نہیں ہیں۔ اہم یہ ہے کہ جیٹ طیارے کیوں گرے اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا؟ یہ ہمارے لیے زیادہ اہم ہے۔‘

اس کے بعد خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں بھی جنرل چوہان نے یہی بات دہرائی۔

خیال رہے کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا کے 6 طیارے مار گرائے جن میں تین رفال بھی شامل ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے چھ انڈین طیارے مار گرائے ہیں جن میں کچھ فرانسیسی ساختہ رفال جیٹ بھی شامل ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو ایک انٹرویو میں کہا ’میں آپ کو تصدیق کر سکتا ہوں کہ اب تک پانچ انڈین طیارے جن میں تین رافیل، ایک ایس یو-30 اور ایک مگ-29 شامل ہیں اور ایک ہیرون ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔‘

پاکستان کی جانب سے انڈین طیارے گرائے جانے کے دعوے کی اس سے قبل انڈیا نے تصدیق یا تردید نہیں کی تھی اور انڈیا کے خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ وہ اس بارے میں جواب صحیح وقت پر دیں گے۔

انڈین فضائیہ (آئی اے ایف) کے ایئر مارشل اے کے بھارتی نے تینوں مسلح افواج کے سربران کے ہمراہ پریس بریفننگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’جنگ میں نقصان معمول کی بات ہے‘ لیکن انھوں نے بھی پاکستانی دعوے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا۔

یاد رہے کہ بی بی سی ویریفائی نے تین ایسی ویڈیوز کی تصدیق کی تھی جن کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں نظر آنے والا ملبہ فرانسیسی ساختہ رفال طیارے کا ہے۔ اسی نوعیت کی ایک تصدیق واشنگٹن پوسٹ بھی کر چکا ہے۔

https://twitter.com/RahulGandhi/status/1923691824142569642

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے بھی مرکزی حکومت سے پاکستان کے ساتھ فوجی تنازع میں لڑاکا طیاروں کو پہنچنے والے نقصان پر سوال اٹھایا تھا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان انڈیا تنازع کا جائزہ لینے کے لیے ایک جائزہ کمیٹی بنائے جو پورے معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

17 مئی کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پوچھا تھا کہ انڈیا نے کتنے طیارے کھوئے ہیں؟

سوشل میڈیا پر ردِعمل: ’بلومبرگ ٹی وی پر نقصانات کا اعتراف کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں خاموشی کیوں؟‘

سوشل میڈیا پر بلومبرگ اور روئٹرز کے انٹرویو کلپس وائرل ہیں اور انڈن صارفین کی جانب سے خاصا سحت ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

ایم پی اور سابق صحافی ساگریکا گوس پوچھتی ہیں کہ یہ خبر سب سے پہلے بین الاقوامی میڈیا کو کیوں دی گئی؟ یہ حقائق سب سے پہلے انڈیا کے شہریوں، پارلیمنٹ، اور عوامی نمائندوں کو کیوں نہیں بتائے گئے؟

’کیا یہ جاننا عوام کا حق نہیں؟ کیا قومی سلامتی کے نام پر سچ صرف بیرونِ ملک بانٹا جائے گا؟‘

بلال شاہ نے لکھا ’حکومت اپنے شہریوں سے یہ سچ کیوں چھپا رہی ہے؟‘

https://twitter.com/ashoswai/status/1928731825121177852

پروفیسر اشوک سوئن نے ایکس پر جنرل انیل کے انٹرویو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’انڈین فوج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے سنگاپور میں بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ جھڑپوں میں انڈیا نے اپنے لڑاکا طیارے کھوئے ہیں۔‘

وہ پوچھتے ہیں کہ ’یہی بات وہ انڈین عوام اور انڈین میڈیا کو انڈیا میں کیوں نہیں بتاتے؟‘

ایک اور ٹویٹ میں وہ پوچھتے ہیں ’اکتوبر 2024 میں 100 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے 2000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے ایران میں 20 سے زائد مقامات کو تین مرحلوں میں نشانہ بنایا اور اس پورے آپریشن میں اسرائیل کا ایک بھی طیارہ ضائع نہیں ہوا۔

’تو پھر انڈیا نے پاکستان کے خلاف لڑائی میں اپنے لڑاکا طیارے کیسے گنوا دیے جب کہ انڈین طیارے تو اپنی ہی فضائی حدود سے میزائل فائر کر رہے تھے؟‘

ایک اور صارف نے لکھا ’سچائی کا ایک نایاب لمحہ مگر غیر ملکی سرزمین پر۔۔۔‘

’اگر انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف بلومبرگ ٹی وی پر نقصانات کا اعتراف کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں خاموشی کیوں؟ یہ واضح طور پر ملکی بیانیے کو قابو میں رکھنے کی کوشش ہے جبکہ اصل حقائق کا اعتراف بیرونِ ملک کیا جا رہا ہے۔‘

’مودی حکومت نے ملک کو گمراہ کیا تھا، لیکن اب دھند صاف ہو رہی ہے‘

https://twitter.com/kharge/status/1928783909946318854

کنگریس لیڈر جے رام رمیش نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر بلومبرگ ٹی وی کو دی گئی سی ڈی ایس جنرل انیل چوہان کی یہ ویڈیو شیئر کی ہے۔

انھوں نے یہ بھی لکھا کہ 29 جولائی 1999 کو اس وقت کی واجپائی حکومت نے موجودہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے والد اور سٹریٹجک امور کے ماہر کے سبرامنیم کی صدارت میں کارگل ریویو کمیٹی تشکیل دی تھی۔

انھوں نے لکھا ’یہ کمیٹی کارگل جنگ ختم ہونے کے تین دن بعد بنائی گئی تھی اور اس نے پانچ ماہ میں اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی۔ ضروری ترامیم کے بعد یہ رپورٹ ’حیرت سے حساب تک‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی تھی۔‘

انھوں نے سوال کیا کہ کیا سنگاپور میں چیف آف ڈیفنس سٹاف کی طرف سے دی گئی معلومات کے بعد مودی حکومت اب ایسا کوئی قدم اٹھائے گی؟

ادھر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ مودی حکومت نے ملک کو گمراہ کیا تھا، لیکن اب دھند صاف ہو رہی ہے۔ انھوں نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس صدر نے یہ بھی لکھا کہ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ کارگل ریویو کمیٹی کی طرز پر ایک آزاد ماہر کمیٹی ملک کی دفاعی تیاریوں کا جائزہ لے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.