پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پاکستان کے ساتھ اپنے تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے انڈیا کسی بھی قسم کی بات چیت سے گریز کر رہا ہے۔سنیچر کو واشنگٹن میں پاکستانی وفد کے ہمراہ ا پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پاکستان کی سول اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف ایک صفحے پر ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات قائم کرنا خطے کے مفاد میں ہے۔‘’یہ انڈیا ہے جو (پہلگام واقعے کی) تحقیقات کے مطالبات سے بھاگ رہا ہے اور یہ انڈیا ہی ہے جو مذاکرات کی کوششوں سے بھاگ رہا ہے۔‘
انڈیا کے ساتھ گذشتہ مہینے جنگ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایک نو رکنی سفارتی وفد کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔
یہ وفد دو جون سے نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے دورے پر ہے۔ اس وفد میں بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر مصدق ملک، سینیٹر فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔بلاول بھٹو نے انڈیا کو پیشکش کی کہ اگر وہ پاکستان کی فوجی یا سیاسی قیادت سے بات چیت کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کا انتظام کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے انڈیا اور پاکستان کا امن قائم کرنے کے لیے مذاکرات کرنا آگے بڑھنے کا حقیقی راستہ ہے۔ آپ جو بھی بہانہ بنانا چاہتے ہیں کبھی کبھی یہ سول ملٹری بہانہ ہوتا ہے، کبھی یہ جیوپالیٹکل بہانہ ہوتا ہے، کبھی یہ ہوتا ہے ’اوہ تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اس لیے ہم پاکستان سے بات نہیں کریں گے‘، یہ (تھکا دینے والا) ہوتا جا رہا ہے۔‘پاکستان کے سفارتی وفد کے سربراہ نے کہا کہ انڈیا امریکہ، اقوام متحدہ یا کسی بھی بات چیت کرنے والے عالمی کردار سے ثالثی نہیں چاہتا، اور پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی نہیں کرنا چاہتا، جس کا کوئی منطقی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ انڈیا کو اس فیصلے (مذاکرات نہ کرنے) کو ختم کرنے پر راضی کریں جو ان کے مقاصد کو پورا نہیں کرتا اور میز پر آ کر بات کرے۔‘