لاہور کے تاریخی انارکلی بازار میں داخل ہوں تو یقیناً اب آپ کو ایک خوشگوار حیرت ہو گی، جہاں کبھی دکانداروں کے سامان سے فٹ پاتھ بھرے رہتے تھے، اب ایک نئی ترتیب نظر آتی ہے۔دکانیں اب ایک ہی رنگ یعنی گہرے نیلے رنگ میں رنگ دی گئی ہیں اور ہر دکان پر ایک جیسے سائن بورڈز لگے ہیں، جن پر سرخ فونٹ میں دکان کا نام درج ہے۔ایک ہی طرح کے دروازے اور ایک ہی طرح کے بورڈ تھوڑے عجیب تو لگتے ہیں لیکن دیکھنے سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔
یہ منظر صرف انارکلی تک محدود نہیں، بلکہ ٹولنٹن مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، اور پنجاب کے دیگر شہروں جیسے فیصل آباد، ملتان، اور راولپنڈی کے بازاروں میں بھی دکھائی دیتا ہے۔
پنجاب حکومت کے حالیہ اینٹی انکروچمنٹ آپریشن نے بازاروں کو نہ صرف کشادہ کیا بلکہ انہیں ایک نئی، منظم شکل بھی دی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دکانوں کے نئے رنگ اور بورڈ حکومت نے نہیں بلکہ خود دکانداروں نے اپنے پیسوں سے لگوائے ہیں۔ تاہم یہ احکامات ضلعی حکومت کی جانب سے تھے۔ پنجاب حکومت کا تجاوزات کے خلاف آپریشنپنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں فروری 2025 سے صوبے بھر میں تجاوزات کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کیا۔ اس کا مقصد شہری بازاروں کو کشادہ کرنا، ٹریفک کی روانی بہتر بنانا، اور شہروں کی خوبصورتی بحال کرنا تھا۔
پنجاب حکومت کے تجاوزات کے خلاف آپریشن سے بازار کشادہ دکھائی دے رہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
لاہور میں انارکلی بازار، ٹولنٹن مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، اور علامہ اقبال روڈ جیسے مصروف علاقوں کو ہدف بنایا گیا، جہاں ریڑھی بانوں نے فٹ پاتھ اور سڑکوں پر قبضہ کر رکھا تھا۔ ایف آئی اے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کے مطابق 3000 سے زائد مستقل اور عارضی تجاوزات ہٹائی گئیں، اور سنگین خلاف ورزیوں پر مقدمات درج کیے گئے۔
آپریشن کے دوسرے مرحلے میں حکومت نے بازاروں کی خوبصورتی اور ترتیب کے لیے نئے اقدامات متعارف کروائے ہیں۔تمام دکانوں کو ایک ہی رنگ میں رنگا گیا تاکہ بازار منظم اور دلکش نظر آئے۔ ہر دکان پر ایک جیسے سائز اور ڈیزائن کے بورڈز لگائے گئے، جن پر دکان کا نام اور رابطہ نمبر درج ہوتا ہے۔ اسی طرح فٹ پاتھ صاف کیے گئے، اور پیدل چلنے والوں کے لیے راستے کھولے گئے۔ایسے ہی اقدامات لاہور کے علاوہ فیصل آباد (سرگودھا روڈ مارکیٹ)، ملتان (حسین آگاہی بازار)، اور راولپنڈی (راجہ بازار) میں بھی کیے گئے ہیں۔
شٹرز کے علاوہ دکانوں کے بورڈز پر لکھائی بھی ایک ہی روز سے کی گئی ہے (فوٹو: اردو نیوز)
انارکلی بازارانارکلی بازار جو 200 سال سے زائد پرانا ہے اور لاہور کی تاریخی شناخت کا حصہ ہے، تجاوزات سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔
ایک دوکان دار محمد صابر کہتے ہیں کہ ’ایک دفعہ تو سب الٹ پلٹ ہو گیا ہے اور حکومت نے بہت ڈنڈا چلایا ہے۔ میں کہوں گا کہ صحیح بھی ہے اور غلط بھی۔ یہاں کاروبار بہت متاثر ہوا ہے۔ پہلے بھیڑ زیادہ تھی جس کی وجہ سے جو لوگ نکلتے تھے ان کے لیے آپشن بہت تھے۔ اب سستے آپشن کم ہوئے ہیں تو لوگ بھی آنا کم ہو گئے ہیں۔ لیکن بازاروں کی خوبصورتی بحال ہوئی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے۔‘انار کلی کے شروع میں آپ کو سرخ بورڈ پرانے وکٹورین انداز کے انگریزی رسم الخط میں نظر آتے ہیں جبکہ اندر جہاں سے نئی انارکلی شروع ہوتی ہے۔ وہاں نستعلیق رسم خط میں دکانوں پر ہلکے سرمئی بورڈ قطار در قطار نظر آتے ہیں۔ٹولنٹن مارکیٹسب سے بڑی تبدیلی پرندوں کے حوالے سے مشہور جیل اور فیروز روڈ پر واقع نئی ٹولنٹن مارکیٹ میں نظر آتی ہے۔ یہ واحد مارکیٹ ہے جس کو خود حکومت نے اپنے پیسوں سے ری ڈیزائن کیا ہے جبکہ باقی مارکیٹوں میں دکانداروں سے ہی پیسے نکلوائے گئے ہیں۔ٹولنٹن مارکیٹ میں داخل ہوتے ہی وہ لاہور کا حصہ محسوس نہیں ہوتی بلکہ ایسا لگتا کہ اس شکل و صورت کسی یورپین مارکیٹ سے اب مشابہت رکھتی ہے۔ چونکہ اس مارکیٹ میں سب سے زیادہ کام برائلر کے گوشت کا ہے اس لئے یہاں شائد کھڑا ہونا ممکن نہ ہو لیکن باہر سے گزرتے اس کی خوبصورتی دیدنی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بازار اب صاف، منظم اور سیاحوں کے لیے پرکشش ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
دیگر شہروں میں صورت حالیہ ٹرینڈ صرف لاہور تک محدود نہیں۔ فیصل آباد کے سرگودھا روڈ مارکیٹ میں دکانیں سفید رنگ میں رنگ دی گئیں، اور راولپنڈی کے راجہ بازار میں یکساں بورڈز لگائے گئے۔ ملتان کے حسین آگاہی بازار میں بھی تجاوزات ہٹائی گئیں، اور دکانوں کو ہلکا خاکستری رنگ دیا گیا۔
راولپنڈی کے تاجر، رضوان سنی کہتے ہیں کہ ’تجاوزات ہٹنے سے ٹریفک کا نظام بہتر ہوا لیکن یکساں رنگ سے دکانوں کی انفرادیت ختم ہوئی۔ اب ہر دکان ایک ہی طرح کی باہر سے دکھتی ہے۔ مجھے نہیں پتا اس بات کی لاجک کیا ہے۔‘شہریوں کا کہنا ہے کہ بازار اب صاف، منظم، اور سیاحوں کے لیے پرکشش ہیں۔لاہور کے رہائشی احمد کہتے ہیں، ’پہلے انارکلی میں ہجوم کی وجہ سے خریداری مشکل تھی۔ اب گلیاں کھلی ہیں، اور بازار خوبصورت لگتا ہے۔‘
لاہور کے علاوہ راولپنڈی فیصل آباد، ملتان اور دیگر شہروں میں بھی ایسے ہی اقدامات دکھائی دیتے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
اسی طرح ایک اور خاتون شہری آمنہ کا کہنا ہے کہ ’اب تو یقین نہیں آتا کہ ہمارے بازار بھی اتنے خوبصورت ہو سکتے ہیں لیکن بات پھر وہی ہے کہ یہ کتنی دیر تک چلے گا۔ سختی کم ہو گی تو پھر چیزیں ویسی ہو جائیں گی۔‘
اربن پلانر ارم مشتاق کہتی ہیں کہ ’انارکلی اور ٹولنٹن کو کلچرل ڈسٹرکٹ کے طور پر ترقی دی جا سکتی ہے لیکن پارکنگ اور ٹریفک کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ جس انار کلی سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں وہاں اب ٹریفک کا ڈیرہ ہے تو میرا خیال ہے کہ کثیر جہتی پلاننگ کی ضرورت ہے۔‘ترجمان پنجاب عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کا یہ پنجاب کے لوگوں سے پہلے دن وعدہ تھا کہ صاف ستھرا پنجاب بنانا ہے۔ وہ دن رات اپنے تمام وعدوں کی تکمیل کر رہی ہیں۔