پاکستان کی وفاقی حکومت نے بجٹ 2025-26 میں انکم ٹیکس کے سلیبز کو تو برقرار رکھا ہے، تاہم ان پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی گئی ہے۔
فنانس بل کے مطابق بجٹ 2025-26 میں گزشتہ سال کے بجٹ کی طرح کل چھ انکم ٹیکس سلیبز رکھے گئے ہیں، جن پر مختلف شرحوں کے مطابق ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
یہ سلیبز سالانہ چھ لاکھ تک تنخواہ، چھ لاکھ سے 12 لاکھ، 12 لاکھ سے 22 لاکھ، 22 لاکھ سے 32 لاکھ، 32 لاکھ سے 41 لاکھ، اور 41 لاکھ سے زائد سالانہ تنخواہ حاصل کرنے والوں کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔
مجوزہ فنانس بل میں پہلی سلیب کے تحت سالانہ چھ لاکھ روپے تک تنخواہ پر زیرو انکم ٹیکس برقرار رکھا گیا ہے۔
بل کے مطابق انکم ٹیکس کی دوسری سلیب کے تحت سالانہ چھ لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ڈھائی فیصد ٹیکس عائد ہو گا جبکہ اس سلیب پر پہلے پانچ فیصد ٹیکس عائد تھا۔
اس کے علاوہ تیسری سلیب میں شامل افراد کے لیے سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ اس سلیب میں شامل تنخواہ دار طبقے پر چھ ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی عائد ہو گا۔
فنانس بل میں یہ بھی درج ہے کہ اگلی یعنی چوتھی سلیب کے تحت 22 لاکھ سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جبکہ 22 سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ایک لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس لاگو ہو گا۔
فنانس بل کے تحت بنائے گئے پانچویں سلیب کے مطابق سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 30 فیصد انکم ٹیکس اور تین لاکھ 46 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس بھی عائد ہو گا۔
اسی طرح چھٹے سلیب میں شامل افراد کے لیے 41 لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ تنخواہ پر 35 فیصد انکم ٹیکس اور چھ لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس عائد ہو گا۔
بجٹ میں پچھلے سال کے انکم ٹیکس سلیبز کو برقرار رکھا گیا ہے (فوٹو: شٹر سٹاک)
پچھلے سال کتنا انکم ٹیکس عائد تھا؟
پچھلے مالی سال 2024-25 میں تنخواہ دار افراد کے لیے بھی چھ انکم ٹیکس سلیبز مقرر کیے گئے تھے، تاہم ان کی شرح موجودہ سال کے مقابلے میں زیادہ تھی۔
چھ لاکھ روپے سالانہ تک کی آمدنی پر اس وقت بھی مکمل ٹیکس چھوٹ حاصل تھی تاہم چھ لاکھ ایک روپے سے 12 لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے افراد پر پانچ فیصد ٹیکس لاگو تھا، جو اب کم کر کے صرف ڈھائی فیصد کر دیا گیا ہے۔
12 لاکھ ایک سے 22 لاکھ روپے آمدنی پر 15 فیصد، 22 لاکھ ایک سے 32 لاکھ روپے پر 25 فیصد، 32 لاکھ ایک سے 41 لاکھ روپے تک 30 فیصد، اور 41 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر 35 فیصد ٹیکس لاگو تھا۔
ہر سلیب کے لیے ایک فکسڈ رقم بھی شامل تھی، جو مخصوص آمدنی کی حد کے بعد لاگو ہوتی تھی۔ نئے بجٹ میں اگرچہ سلیبز کی تعداد وہی رکھی گئی ہے، تاہم ٹیکس کی شرحوں میں خاص طور پر درمیانے طبقے کے لیے واضح کمی کی گئی ہے تاکہ ان پر بوجھ کم کیا جا سکے۔