خیبرپختونخوا: شادی ہال پر نئے ٹیکس کی تجویز، ’ٹیکس کے نام پر بھتہ نامنظور‘

image
خیبرپختونخوا کے مالی سال 2025 -26 کے بجٹ میں شادی ہال پر نئے ٹیکس کی تجویز شامل ہے مجوزہ بجٹ میں شادی ہال میں ہر تقریب پر 50 ہزار روپے نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جس نے نہ صرف شہریوں بلکہ شادی ہال مالکان کو بھی پریشان کر دیا ہے۔

 پشاور کے شہری جواد سیٹھی بھی نئے ٹیکس کی خبریں سن کر تشویش میں مبتلا  ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ اکتوبر میں ان کی شادی کی تقریب ہے جس کے لیے شادی ہال کی ایڈوانس بکنگ بھی کی گئی ہے، تاہم ان کو یہ خدشہ ہے کہ نئے ٹیکس کے نفاذ کے بعد ان پر مزید مالی بوجھ بڑھ سکتا ہے ۔

جواد سیٹھی کا کہنا تھا کہ شادی ہال کے لیے ایک لاکھ 50 ہزار روپے پر بکنگ ہوئی ہے مگر اب نئے ٹیکس کے عائد ہونے کے بعد ان کے ہال کا خرچہ دو لاکھ تک بڑھنے کا خدشہ ہے جو کہ ان کے لیے اضافی بوجھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شادی ہال پر ٹیکس کا براہ راست اثر شہری پر پڑتا ہے جو ٹیکس ہال مالکان سے وصول ہوں گے وہ پیسے شہریوں کی جیب سے نکالے جائیں گے۔

شادی ہال انتظامیہ نے بھی حکومت کے نئے ٹیکس پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناانصافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ ’اکتوبر سے لے کر مارچ تک ہمارا سیزن ہوتا ہے جبکہ اپریل سے ستمبر تک تقریبات نہ ہونے کی وجہ سے شادی ہال کا کام بند ہوجاتا ہے۔ اگر مزید ٹیکس لگ گیا تو مجبورا شادی ہال کا کرایہ بھی بڑھانا پڑے گا۔‘

’ٹیکس کے نام پر بھتہ نامنظور‘

آل پاکستان ویڈنگ ہال انڈسٹری ایسوسی ایشن کے صدر خالد ایوب نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہال مالکان پہلے ہی وفاق اور صوبے کے مختلف اداروں کو ٹیکس دیتے ہیں۔ ایف بی آر کو فائلرز 10 فیصد جبکہ نان فائلرز 20 فیصد تک ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی ہر تقریب پر 11 فیصد ٹیکس وصول کرتی ہے، جو کہ تقریباً 25 ہزار روپے بنتا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دس سے زائد اقسام کے ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن اس کے بدلے ویڈنگ ہال انڈسٹری کے لیے کوئی ریلیف موجود نہیں ہے۔ خالد ایوب نے کہا کہ ’ہم سٹیک ہولڈر ہیں حکومت نے اس معاملے پر ہم سے کوئی مشورہ نہیں کیا نہ ہی اعتماد میں لیا ہے اس لیے ہم اس ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں۔‘

خالد ایوب نے مزید کہا کہ ’ٹیکس کے نام پر بھتہ ہم نہیں ادا کریں گے۔ گذشتہ سال بھی ہم نے ٹیکس ادا نہیں کیا اور اس سال بھی نہیں کریں گے جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں کیے جاتے۔‘

محکمہ خزانہ کے مجوزہ بجٹ کے مطابق شادی ہال کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے (فوٹو: ویڈنگ پاکستانی)

ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں 350 کے قریب رجسٹرڈ شادی ہال ہیں جبکہ پورے صوبے میں 700 رجسٹرڈ ویڈنگ ہال موجود ہیں۔ مزید کہا کہ 50 ہزار روپے کا مجوزہ ٹیکس شہریوں اور کاروباری طبقے کے لیے ایک نیا مالیاتی بوجھ بن کر سامنے آئے گا۔

صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ ٹیکس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ شادی ہالوں کو کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ان میں دستیاب سہولیات کے مطابق ٹیکس عائد کیا جاسکے ۔ 

شادی ہال پر مجوزہ ٹیکس کی کیٹیگریز متعارف 

محکمہ خزانہ کے مجوزہ بجٹ کے مطابق شادی ہال کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے کیٹیگری اے ویڈنگ ہال ہے جس میں 500 مہمانوں کی گنجائش ہو اور شہر کے پوش علاقے میں واقع ہو، مجوزہ بجٹ کےمطابق ایسے شادی ہال کے لیے ہر تقریب پر 50 ہزار روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

محکمہ خزانہ کے مطابق شادی ہال پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا۔ اس سے پہلے یہ ٹیکس 25 ہزار روپے وصول کیا جاتا تھا، تاہم اب اسے 50 ہزار کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ شادی ہال کی کیٹگری بی میں 300 مہمانوں کے لیے 20 ہزار کا ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو کہ پہلے 10 ہزار ٹیکس وصول ہوتا تھا، دستاویزات کے مطابق کیٹیگری سی ویڈنگ ہال میں 300 سے کم افراد کی گنجائش ہال پر 10 ہزار روپے مجوزہ ٹیکس شامل کیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی حکام کے مطابق شادی ہال پر اس سال ٹیکس نہیں لگا (فوٹو: ویڈنگ پاکستانی)

خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی حکام کے مطابق شادی ہال پر اس سال ٹیکس نہیں لگا بلکہ فنانس بل 2013 کے تحت کئی سالوں سے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، تاہم اس بار حکومت کی جانب سے ٹیکس میں اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں صوبائی بجٹ 13 جون کو دو ہزار 119 ارب کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

Caption

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.