صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے ایک گھر سے دو نوجوان بھائیوں کی لاشیں برآمد کر لی ہیں جن کے بارے میں اہلِ محلہ اور رشتہ داروں کو بتایا جا رہا تھا کہ وہ لاہور میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔دوہرے قتل کا یہ واقعہ تقریباً 11 ماہ تک لوگوں کی نظروں سے چھپا رہا اور اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب مقتولین کے لے پالک بڑے بھائی کی سابقہ بیوی نے پولیس کو اطلاع دی۔انڈسٹریل تھانے کے ایس ایچ او شاہنواز مینگل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’22 سالہ سلمان سلیم لودھی اور 19 سالہ فیضان سلیم لودھی آپس میں سگے بھائی تھے جنہیں ان کے منہ بولے بڑے بھائی عدنان سلیم نے تقریباً 11 ماہ قبل قتل کیا، اور ان کی لاشوں کو اس گھر میں میں دفن کر کے چھپا دیا جہاں وہ کرایے پر رہ رہے تھے۔‘
ایس ایچ او کے مطابق قتل کے چند دن بعد ملزم مکان خالی کر کے کہیں اور منتقل ہو گیا اور قریبی رشتہ داروں کو بتاتا رہا کہ دونوں بھائی لاہور پڑھنے گئے ہیں۔
شاہنواز مینگل کا کہنا تھا کہ ’مہینوں تک یہ راز چھپا رہا اور بالآخر ایک روز قبل اس وقت پتہ چلا جب ملزم کی سابقہ بیوی نے انسپکٹر جنرل پولیس کو درخواست دے کر اس کی اطلاع دی۔ پولیس نے ملزم کو حراست میں لینے کے بعد جب اس سے تفتیش کی تو اس نے جرم کا اعتراف کر لیا۔‘ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے مجسٹریٹ اور سول ہسپتال کی خاتون پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کی موجودگی میں جان محمد روڈ پر واقع مذکورہ مکان کے ایک کمرے میں کھدائی کی جہاں سے دونوں بھائیوں کی ہڈیوں پر مشتمل باقیات برآمد ہوئیں۔پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ابتدائی معائنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں افراد کو کسی تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا اور ان کی لاشیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے کمرے میں کئی فٹ نیچے دفنائی گئیں۔‘’قبر کشائی کے دوران صرف انسانی ہڈیاں ملیں جنہیں سول ہسپتال منتقل کر کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے گئے ہیں۔‘ایس ایچ او شاہنواز مینگل کا کہنا تھا کہ مقتول سلمان اور فیضان آپس میں سگے بھائی تھے، ان کے والدین ماضی میں بے اولاد تھے تو انہوں نے کوئٹہ کے ایک ہسپتال سے ایک نومولود بچہ گود لیا اور اسے عدنان نام دیا۔ بعد ازاں ان کے ہاں دو بیٹے پیدا ہوئے جنہیں انہوں نے عدنان کے ساتھ یکساں محبت سے پالا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کے مطابق ’ابتدائی معائنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں افراد کو کسی تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا۔‘ (فائل فوٹو: ایکس)
انہوں نے بتایا کہ ’سلمان اور فیضان کے والدین کئی برس پہلے وفات پا گئے تھے جب وہ بہت چھوٹے تھے۔ اس کے بعد منہ بولے بڑے بھائی نے ہی دونوں کی مزید پرورش کی۔ والدین کے انتقال کے بعد تینوں بھائیوں کو وراثت میں ایک قیمتی پلاٹ ملا جو 90 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوا۔ یہ رقم مشترکہ اکاؤنٹ میں رکھی گئی اور عدنان کو بھی برابر کا حصہ دیا گیا۔‘
ایس ایچ او نے مزید کہا کہ ’ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ ایک انشورنس کمپنی میں ملازم ہے اور جوئے کا عادی ہے۔ اس نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے حصے کی پوری رقم جوئے میں ہار چکا تھا جس کے بعد اس نے باقی رقم حاصل کرنے کے لیے اپنے ہاتھوں سے پالے ہوئے بھائیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘پولیس کے مطابق ملزم نے چار ماہ قبل اپنی بیوی کو طلاق دی تھی۔ تاہم اس کی سابقہ بیوی سے بھی تفتیش کی جائے گی تاکہ واقعہ سے متعلق مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔