نائب وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی ترک صدر سے ملاقات،اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قراردیا

image

نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اوآئی سی وزرائے خارجہ کے 51ویں اجلاس میں شرکت کے لئے اپنے دورے کے دوران آج استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ان کے ہمراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی تھے۔ ملاقات او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ہوئی۔  ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ نے صدر رجب طیب ایردوان کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی پرتپاک مبارکباد پیش کی اور اس گہری اہمیت پر زور دیا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ اپنے پائیدار دوطرفہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعاون کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔رہنماؤں نے بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی مسلسل مذمت کی۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنے دفاع کے حق کی حمایت کا اعادہ کیا۔

صورتحال کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خطے میں امن و استحکام کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔دونوں فریقوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے اور غزہ کے محصور لوگوں کو انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے صدر اردگان کو اسلامی تعاون یوتھ فورم کی طرف سے ان کی قیادت کے اعتراف کے ساتھ ساتھ  اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے کامیاب انعقاد پر دیئے گئےایوارڈ پر مبارکباد دی۔اس سے قبل آرمی چیف عاصم منیر امریکا سے ترکیہ پہنچ تھے۔  ترک ایوان صدر کے مطابق فیلڈمارشل کی اوآئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ شرکت کی ،اسحاق ڈار اور آرمی چیف نےترک صدر سے استنبول میں ملاقات، ملاقات او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ہوئی،جس میں خطے کی تازہ ترین صورتحال،  ایران اسرائیل جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.