اس لڑکی کے چہرے کا یہ حال کیسے ہوا؟ وہ معمولی غلطی جو بہت سی لڑکیاں کرتی ہیں

image

"میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میک اپ نہ دھونا میری زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا بن جائے گا۔ چہرے پر معمولی سی سرخی کو نظر انداز کرتی گئی، اور آج یہی غفلت میری جلد کی بربادی بن چکی ہے۔"

یہ الفاظ ہیں شمال مشرقی چین کی رہائشی 37 سالہ خاتون کے، جنہوں نے 22 سال تک میک اپ صاف نہ کرنے کی سنگین غلطی کا خمیازہ اب اپنے چہرے پر سوجن، خارش، جلن اور شدید الرجی کی صورت میں بھگتنا شروع کر دیا ہے۔

صوبہ جیلِن کی اس عورت نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنی حالت کا انکشاف کرتے ہوئے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کیں، جنہیں دیکھ کر ہر دیکھنے والے کو حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوا۔ تصاویر میں خاتون کا چہرہ نہ صرف بری طرح سوجا ہوا نظر آتا ہے بلکہ مکمل طور پر سرخ اور جِلد پر جلن کے آثار بھی واضح دکھائی دیتے ہیں۔ خود خاتون نے اپنی موجودہ حالت کو "ہارمون فیس" کا نام دیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ اس نے 15 سال کی عمر میں میک اپ لگانا شروع کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ "بس ہر روز میک اپ کرتی گئی، مگر اسے دھونا کبھی معمول کا حصہ نہ بنایا۔" 2011 میں جب اُس نے کاسمیٹک انجیکشنز کا سہارا لیا تو حالات مزید خراب ہونے لگے، مگر وہ تب بھی غفلت کرتی رہی۔ "25 سال سے پہلے مجھے لگا یہ سب وقتی ہوگا، لیکن جب چہرہ سنبھلنے کی بجائے بگڑنے لگا، تب جا کر پریشانی نے گھیرا۔"

وہ بتاتی ہیں کہ مختلف کریمیں، مرہم، ٹوٹکے، یہاں تک کہ جلد کی مہنگی پراڈکٹس بھی آزمائیں، لیکن جلد پر مسلسل تجربات اور بے احتیاطی نے مسائل کو اور بڑھا دیا۔ "میں نے جِلد کو وقت پر سمجھنے کے بجائے اس پر ظلم کیا، اور اب مجھے اس کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔"

اپنے تجربے سے سبق حاصل کرتے ہوئے خاتون نے ویڈیو کے آخر میں دیگر خواتین کو خبردار کرتے ہوئے کہا، "کبھی اپنی جلد کو معمولی نہ سمجھیں، اور نہ ہی آنکھ بند کر کے ہر نئی پراڈکٹ آزمانا شروع کریں۔ یہ کھیل نہیں، یہ آپ کی جلد ہے، اور ایک بار جو بگڑ جائے، واپس ویسی نہیں ہوتی۔"


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.