پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں جس میں توانائی کے شعبے کو اہم موضوع قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کے اِن فلو کو فوری طور پر ختم کیا جائے، بجلی کے نقصانات اور چوری روکنے کا مؤثر منصوبہ پیش کیا جائے اور کیپیسٹی چارجز میں کمی کے لیے واضح تجاویز فراہم کی جائیں۔
پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ گردشی قرض مقررہ 6 سال کی مدت سے قبل ہی ختم کردیا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے بینکوں سے 1225 ارب روپے کے قرض کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ ادائیگیاں پہلے سے لاگو 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج کے ذریعے کی جائیں گی۔
مزید بتایا گیا کہ اضافی پیدا ہونے والی بجلی صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ کے لیے استعمال ہوگی تاکہ بوجھ تقسیم کیا جاسکے۔آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی گورننس بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔