وفاقی بورڈ آف ریونیو رواں مالی سال 26-2025 کی پہلی سہ ماہی میں 198 ارب روپے کے خسارے کا شکار ہو گیا جس سے حکومت کے مالیاتی استحکام کے منصوبوں پر خطرے کی گھنٹی بج اٹھی ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکامی اور محصولات میں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کے اہداف پورے ہونے کے امکانات کم ہیں۔ اس صورتحال میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت طے شدہ محصولات کے اہداف حاصل نہ ہونے پر حکومت کو منی بجٹ لانے اور نئے ٹیکس عائد کرنے کی نوبت آسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے درمیان ہنگامی مشاورت جاری ہے تاکہ مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات طے کیے جا سکیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولیوں میں کمی کی بڑی وجوہات میں معاشی سست روی، درآمدات میں کمی، اور غیر دستاویزی معیشت کا پھیلاؤ شامل ہیں۔ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آئندہ سہ ماہی میں محصولات کے اہداف مزید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ میں توسیع اور نان فائلرز کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈیجیٹل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اصلاحات نہ کیں تو آئی ایم ایف کی شرائط مزید سخت ہو سکتی ہیں جس سے عوام پر مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔