حضرت ابوھریرہ رضی اﷲ عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے حسن اور حسین
دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس نے
مجھ سے بغض رکھا۔مسند احمد بن حنبل، 2 : 288)
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حسن اور حسین دونوں کو
دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر سوار ہیں میں نے
کہا کتنی اچھی سواری تمہارے نیچے ہے پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے معاً فرمایا سوار کتنے اچھے ہیں۔ مجمع الزوائد، 9 : 182
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) جنت کے نوجوانوں کے
سردار ہیں۔
جامع الترمذی، 2 : 218
حضرت عطاء سے روایت ہے کہ کسی شخص نے اسے بتایا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرات حسنین
کریمین کو اپنے سینے سے چمٹایا اور فرمایا ’’اے اللہ میں حسن اور حسین سے
محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر،،
مسند احمد بن حنبل، 5 : 369
فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں مجھے بے چین کر دیتی ہے ہر وہ چیز جو اسے بے
چین کرتی ہے اور مجھے خوش کرتی ہے ہر وہ چیز جو اسے خوش کرتی ہے قیامت کے
روز تمام نسبی رشتے منقطع ہو جائیں گے ما سوا میرے نسبی، قرابت داری اور
سسرالی رشتے کے۔
1. مسند احمد بن حنبل، 4 : 323
2. المستدرک، 3 : 158
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے (دیر سے) عشاء کی نماز
آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ
میں گئے حسن اور حسین دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت
مبارک پر چڑھ گئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور سجدے سے
اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے آرام سے تھام لیا اور زمین پر بیٹھا لیا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں یہی عمل دہراتے
حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا فرمائی۔
پھر دونوں شہزادوں کو اپنی گود میں بٹھایا۔
مسند احمد بن حنبل، 2 : 513
حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم سے مروی ہے کہ حضرت حسن سینے سے لیکر سر تک
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے اور حضرت حسین اس سے نیچے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ تھے۔
جامع الترمذي، 2 : 219
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے (دیر سے) عشاء کی نماز
آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ
میں گئے حسن اور حسین دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پشت
مبارک پر چڑھ گئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر انور سجدے سے
اٹھایا تو دونوں کو اپنے ہاتھوں سے آرام سے تھام لیا اور زمین پر بیٹھا
لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں جاتے تو وہ دونوں یہی عمل
دہراتے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی حالت میں پوری نماز ادا
فرمائی۔ پھر دونوں شہزادوں کو اپنی گود میں بٹھایا۔
مسند احمد بن حنبل، 2 : 513
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے حسین بن علی رضی اللہ عنھما کے بارے میں فرمایا "جس نے اس (حسین) سے
محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی''۔
المعجم الکبير، 3، ح : 2643
حضرت یعلی بن مرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں اللہ اس شخص سے محبت
کرتا ہے جو حسین سے محبت کرتا ہے۔
جامع الترمذی، 2 : 219
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنھا روایت کرتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے جبرئیل امین نے (عالم بیداری میں) بتایا کہ
میرا یہ بیٹا حسین عراق کی سرزمین میں قتل کر دیا جائیگا میں نے کہا جبرئیل
مجھے اس زمین کی مٹی لا کر دکھا دو جہاں حسین کو قتل کر دیا جائے گا پس
جبرئیل گئے اور مٹی لا کر دکھا دی کہ یہ اس کے مقتل کی مٹی ہے۔
1. البدايه والنهايه، 8 : 196 - 200
2. کنز العمال، 12 : 126، ح : 34313
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کو دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسین علیہ السلام
کو اٹھایا ہوا تھا اور یہ فرما رہے تھے اے اللہ میں اس (حسین) سے محبت کرتا
ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔
المستدرک للحاکم، 3 : 177
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل امین نے مجھے خبر دی کہ میرا یہ بیٹا حسین
میرے بعد مقام طف میں قتل کر دیا جائے گا۔
المعجم الکبير، 3 : 107، ح : 2814
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ آقا علیہ السلام کے
چشمان مقدس سے آنسو رواں تھے میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم آج کیا بات ہے چشمان مقدس سے آنسو رواں ہیں؟ فرمایا کہ مجھے ابھی ابھی
جبرئیل خبر دے گیا ہے کہ آپ کی امت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس بیٹے
حسین کو اس سر زمین پر قتل کر دے گی جس کو کربلا کہا جاتا ہے۔
المعجم الکبير، 3 : 109، ح : 2819
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا
حسین بن علی کو ساٹھ ہجری کے اختتام پر شہید کر دیا جائے گا۔طبراني في
الاوسط؛مجمع، 9 : 190
حضرت یحیٰ حضرمی کا ارشاد ہے کہ سفر صفین میں مجھے شیر خدا حضرت علی رضی
اللہ عنہ کی ہمرکابی کا شرف حاصل ہوا۔ جب ہم نینوا کے قریب پہنچے تو داماد
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابو عبداللہ! فرات کے کنارے صبر
کرنا میں نے عرض کیا ’’یہ کیا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تاجدار
کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جبرئیل نے خبر دی ہے
حسین رضی اللہ عنہ فرات کے کنارے قتل ہوگا اور مجھے وہاں کی مٹی بھی
دکھائی۔
الخصائص الکبریٰ 2 : 12 |