کہتے ہیں کہ کسی بھی قوم کا نظم و ضبط دیکھنا ہو تو اس
قوم کے ٹریفک کی صورتحآل دیکھ لوں۔ اگر بات کی جائے پاکستان کی اور خاص کر
شہر قائد کی تو یہ نظم وضبط شہر قائد کے ٹریفک میں کہیں بھی نظر نہیں
آتا۔اگر انصاف کے نظریئے سے دیکھا جائے تو حکومت وقت، ٹریفک پولیس، اور
شہری ٹریفک جام کے ذمے دار ہیں۔گذشتہ چند سالوںسے ایک طرف ترقیاتی کاموں نے
شہر قائد کے نظام اور ٹریفک کو متاثر کیا وہی شہریوں کی جانب سے بھی ٹریفک
قوانین کی خلاف ورزیاں جاری ہیں جہاں ہیوی ٹریفک، پبلک ٹرانسپوٹ، گاڑیاں
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں وہی موٹر سائیکل سوار بھی
کسی سے کم نہیں۔ انہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے ٹریفک
پولیس کی جانب سے ہنگامی اقدامات کئے گئے۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے تمام
شہریوں کو قوانین کی پابندی کی ہدایت کی گئ اور مہلت دی گئی کہ تما م شہری
لائسنس اور کاغذات اپنے ہمراہ رکھے۔ یہ قوانین تما م ٹرانسپوٹ کے لئے تھے
لیکن ٹریفک پولیس کی جانب سے دہرا معیار دیکھنے میں آیا ٹریفک پولیس بڑی
بڑی گاڑیوں نہ روکتی ہے اور نہ ہی ان کے خلاف قا نون کے مطابق کوئی کاروائی
کرتی ہے کیوں ٹریفک پولیس اہلکار ان اثرورسوخ رکنے والے افراد کے خلاف
کاروائی کرنے سے گھبراتی ہیں جبکہ دوسری جانب موٹر سائیکل غریب اور متوسط
طبقے کی سواری ہے ٹریفک پولیس غریب موٹر سائیکل سوار کا نہ صرف چلان بھی
کرتی ہیں بلکہ رشوت بھی وصوکرتی ہیں۔ موٹر سائیکل سوار حضرات کا کہنا ہے کہ
جو بھی موٹر سائیکل سوار قانون کی خلاف کرے اس کے خلاف قانون کے مطا بق
کاروائی ہونی چاہیے لیکن قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہیے جہاں بڑی بڑی
چمچماتی گاڑیاں قانون کی خلاف ورزی کرے وہاں ان گاڑیوں اور ان کے مالکان کے
خلاف بھی قانون کی برابری کا ثبو ت دیتے ہوئے قانون کے مطابق کاروائی ہونی
چاہیے۔ |