پاکستان اور نوجوان نسل کا المیہ

نوجوان ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں بلکہ یوں کہنا بھی غلط نہیں ہو گا کہ نوجوان ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو لگ بھگ 60% سے بھی زیادہ ہی ہے لیکن ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ابھی تک ان نوجوانوں سے وہ فوائد حاصل نہیں کئے جا رہے جو کئے جا سکتے تھے ملک میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی بھی کمی نہیں ہے لیکن ان کے لئے معقول روز گار نہیں ہے اور جو ہنر مند ہیں ان کے لئے کام نہیں ہے ان نوجوانوں کے بہتر مستقبل کی ذمہ داری ریاست پر عائدہوتی ہے تعلیم ہو یا روز گار کا معاملہ ہو یہ سب ذمہ داری ریاست کی ہی ہے ہم اکثر اخبارات میں پڑھتے ہیں کہ تعلیم یافتہ نوجوان دہشت گردی ، چوری چکاری اور دوسرے جرائم میں ملوث پائے جا تے ہیں اس کی ایک وجہ والدین سے دوری اور کالجوں ،یونیورسٹیوں میں کوان کی کونسلنگ نہ ہونا ہے اس لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کو وقت دیں اور ان پر پوری نظر رکھیں اور استاتذہ کرام کی بھی یہ بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان نوجوانوں کی مکمل راہنمائی کریں تا کہ وہ معاشرے میں اپنا بہتر کردار ادا کر سکیں اس کے علاوہ نوجوان روز گار نہ ہونے کی وجہ سے منشیات فروشوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں یا پھر خود نشہ جیسی لعنت کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنے ساتھ ساتھ گھر والوں اور ملک کے لئے بد نامی کا باعث بنتے ہیں ۔

ٓآج کل دیکھنے میں آیا ہے کہ ہماری نوجوان نسل باہر جانے کو ترجیح دیتی ہے انہیں اپنے ملک کی نسبت غیر ممالک میں مستقبل روشن نظر آتا ہے وہ کسی بھی طریقے سے باہر جانا چاہتے ہیں اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کے لئے وہ غیر قانونی راستے بھی کو اختیار کرنے سے باز نہیں آتے جسسے ان کی جان کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں اور اکثر ایسا کرنے والے ر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ان نوجوانوں کو دشمن سماج اسمگلر سہانے خواب دکھاتے ہیں اور ان سے نہ صرف پیسہ بٹورتے ہیں بلکہ ان کی جانوں سے بھی کھیلتے ہیں ایسے انسانی سمگلروں کے خلاف حکومت کو سخت شکنجہ کسنے کی ضرورت ہے اور انہیں واقعی قرار سزا دی جائے تاکہ وہ یہ مکروہ دھندہ نہ کر سکیں اس کے علاوہ ملک میں بڑھتی دہشت گردی ،چوری،ڈکیتی اور لوٹ مار بھی نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد جن میں ڈاکٹر ،انجینئر ،اکاؤنٹنٹ ،اساتذہ اور دیگر شعبوں سے وابسطہ افراد شامل ہیں باہر جانے کو ہی ترجیح دیتے ہیں پچھلے چند سالوں میں کافی نوجوان دیار غیر میں جا چکے ہیں اگر ہم نے اپنا یہ قیمتی اثاثہ کھو دیا تو آ ٓنے والے وقتوں میں پاکستان کے لئے مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں اس صورت حال کا ہمیں ابھی سے جائزہ لینا ہو گا اور نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہو گا تاکہ وہ ملک کی ترقی شانہ بشانہ کھڑے ہو سکیں۔

بہت سے نوجوان یورپ کی چکا چوند زندگی دیکھ کر معیوب ہوتے ہیں لیکن حقیقیت اس کے بالکل بر عکس ہییہ بات ان پر تب آشکار ہوتی ہے جب وہ وہاں پہنچ جاتے ہیں ان کے پاس ڈگریاں تو ہوتی ہیں لیکن ان کو سخت سرد ،برفانی موسم میں مزدوری ،پٹرول پمپوں پہ معمولی نوعیت کا کام ،شیشیوں کی صفائی ،برف ہٹانے کا کام ،سٹوروں پر اشیاء خوردونوش اٹھانے کا کام اور ٹیکسیاں چلانے جیسے کام ہی کرنے پڑتے ہیں یہ کام کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں بلکہ ہمارے مذہب میں ہاتھ کی کمائی کو پسند کیا گیا ہے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ ہمارے پڑھے لکھے نوجوان یہ کام کرتے ہیں کوئی ایک خوش قسمت ہو گا جسے وہاں اچھا روز گار میسر ہو جائے اس لئے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ پڑھے لکھے اور ہنر مند نوجوانوں کے لئے روز گار کے مواقع پیدا کئے جائیں تا کہ ہماری آنے والی نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔

ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان نوجوانوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کی پوری ذمہ داری لے اور ان کو اپنے ملک میں ہی جینے کا سلیقہ سکھائے افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں نوکریاں بھی غریب کو نہیں ملتیں ہر طرف رشوت کا بازار گرم ہے ہونا تو یہ چاہئیے کہ ہر غریب و امیر کے لئے ایک ہی قائدہ وقانون ہو تب کہیں جا کر ملک میں سلامتی اور ترقی بھی ممکن ہو سکے گی جب تک سفارشی ٹولہ ملک کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہے تب تک ملک کسی سیدھی راہ پر نہیں چل سکتا ہم سب کو مل کر اپنی اپنی جگہ پرملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیئے پیسے کو بالائے تاک رکھ کر صرف اور صرف ملک کی سلامتی اور ترقی کے بارے میں سوچنا ہو گا انشا اﷲ وہ دن دور نہیں جب میرا ملک ایک ستارہ بن کر دنیا میں جگ مگائے گا۔سلام پاکستان

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924966 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More