گنز اینڈ روزز (قسط٥)

رانا پریشان سا آفندی کی نئی افتاد پر غور کررہا تھا،،مگر ہر بار نفی میں سر ہلا
کر خود کو ہی ڈانٹنے ڈپٹنے لگتا،،،
رانا نے سوچا،،،پچاس لاکھ،،،پھرپچاس کروڑ،،،پچاس ارب،،،ہر بار اس کے،،،
دل و دماغ نے مان جانے سے قطعاَ انکار کردیا،،،
آفندی کانٹ بی سولڈ،،،اِٹس فائنل،،،یہ کہہ کر وہ کافی کے مگ اٹھا کر
کچن کی طرف چل دیا،،،

سر،،،آفندی ہاٹ لائن پر ڈی جی سے بات کرتے ہوئے لال سا ہونے لگا،،،،
اس کا چہرہ ٹمٹمانے لگا تھا،،،
ایسا بہت کم ہوتا تھا،،،ہر زحمت زدہ وقت بھی اس کے ماتھے پر شکن
نہیں لاسکتا تھا،،اس کے فیصلے سوچ سے بھرپور مگر اٹل ہوا کرتے تھے،،
فولاد سے اعصاب رکھنے والا آفندی،،جب ہر طرف فولادی اسلحہ چنگار
رہا ہو ،،،تب بھی وہ اس وقت کو انجوائے کرتا تھا،،،

خاموش پسند انسان ہو کر بھی وہ لوہے اور آگ سے بہت محبت رکھتا تھا
گولیاں برساتی مشین اس کا محبوب کھلونا تھیں،،،

ڈی جی کی بات سن کر آفندی نے فیصلہ کن لہجے میں کہا،،،سر کوئی بھی
کچھ بھی سمجھتا رہے،،،آئی نو وٹ ایم ڈوئنگ،،،اینڈ،،،اینڈ،،،ہاؤ کین آئی ہیو
ٹو ریسپونڈ،،،
میری کال ٹائپ کر لیں سر،،،ایسا نہ ہو کہ میں اپنے کئے سے انکار کردوں،،،
میڈیا،،یا،،ایجنسز جو سوچ رہی ہیں سوچنے دیجئے،،،میں نے انکوائری ٹیم
بنا دی ہے،،،کچھ لوگ سسپینڈ(معطل) ہوں گے،،،انویسٹی گیشن ہو گی،،،
پیپرز بنیں گے،،،لوگ یہاں سے وہاں دوڑ لگائیں گے،،،پھر سب نارمل ہو جائے
گا،،،

میری ٹیم کے شہداء کی فیملز کو ان پیسوں کی ضرورت ہے،،،جو زندہ ہیں
ان کی زندگی کی بھی کچھ ضروریات ہیں،،،کچھ زخمی ہیں،،،
یہ رقم بہت کم ہے،،،اور،،،ان کی خدمت بہت ذیادہ ہے،،ان لوگوں کی وجہ
سے یہ ملک،،،شہر،،،گراؤنڈ،،،سکول،،،عبادت خانے آباد ہیں،،،،،،ہر کوئی،،،،،
آفندی کی طرح خوشحال اور لاوارث نہیں ہوتا،،،ایچ پینی وِل بی جسٹی فائڈ
جسٹ ٹرسٹ می،،،

ڈی جی جذباتی سا ہوکر بولنے لگا،،،میرے بیٹے!! مجھے آپ پر فخر ہے
جس قوم کی مائیں تم جیسے بچے جنیں گی،،،کوئی دشمن بھی،،،اس قوم
کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا،،،
تم اور تمہاری شاندار ٹیم کو آفرین،،،،نا معلوم مجاہدو،،،،!!!

ہاں آئندہ خود کو لاوارث نہ کہنا،،،،ورنہ،،لائن حاضر کردوں گا،،،ویسےبھی
تمہارے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے ڈاکٹر انعم ہی کافی ہے،،،اوکے
بند کرتا ہوں،،،
آفندی ،،،تھینکس سر،،
اور ہاں،،،آفندی کی انگلی جھٹ سوئچ آف سے ہٹ گئی،،،
آفندی،،،جی سر،،،
دوسری طرف سے ڈی جی رحمن کی پر عزم آواز آئی،،،آفندی،،،لیٹ می،،،
کلیئر ون تھینگ،،،میرا فون تو ٹیپ ہوسکتا ہے،،،کسی کی مجال نہیں
کہ تمہاری کال کو کوئی ٹیپ کرے،،،

وہاں سے خاموشی چھا گئی،،،آفندی نے،،فون کوٹ کی لیفٹ پاکٹ میں
رکھ دیا،،،،
گولی چلنے کی آواز نے اگلے ہی لمحے آفندی کو کمرے سے باہر نکال
دیا،،،اک سایہ سا بیرونی دروازے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا تھا،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1197981 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.