حسنہ قسط نمبر 67

والی سانس لینے کے لئے رکا۔ “ پھر “ حسنہ نے اشتیاق سے پوچھا۔
“ پھر دو دن بعد وہ مجھے یونی کے گراؤنڈ میں بیٹھی نظر آئی۔ میں اپنے دوستوں کے ساتھ کلاس لے کر آرہا تھا جب میری نظر اس پر پڑی میں ایکسکیوز کرتا اسکی طرف جانے لگا تب میری ایک دوست ندا جو کہ میرے بیسٹ فرنڈ کی لسٹ میں تھی مجھے کہتی،،،،، تم اس میں کچھ زیادہ ہی انٹرسٹڈ نہیں ہو رہے؟ ہممم تمہیں کیسے پتا میں اسکے پاس جانے لگا ہوں؟ میں نے الٹا سوال کیا۔ اور اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔ کیونکہ میں تمھاری رگ رگ سے واقف ہوں والی رضا۔ اتنا کہہ کر وہ غصے سے پیر پٹختی ہوئی چلی گئی میرے سب ہی دوست میرے ساتھ اسکے اس رویے سے حیران تھے۔ میں بنا کچھ کہے گراؤنڈ میں جانے لگا تب مجھے بس اس لڑکی کی پرواہ تھی کہیں پھر سے وہ غائب نہ ہو جائے۔
“ کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں؟ “ میں نے اس سے پوچھا۔
“ ضرور کیوں نہیں جہاں دل کرتا بیٹھ جائے مجھ سے اجازت کیوں؟ کیا یہ یونی میری ملکیت ہے ؟ “ اس نے کتاب پر نظریں جما کر مجھے دیکھے بغیر کہا میں لا جواب سا ہو کر اس سے کوئی ایک گز کر فاصلے پر بیٹھ گیا وہ مسلسل کتاب پر نظریں جمائے ہنوز بیٹھی رہی کچھ لمحیں خاموشی سے گزر گئے پھر میں نے ہمت کر کے اس سے بات کرنی چاہی پر جانے کیوں میں نروس ہو رہا تھا اور یہ میری زندگی میں پہلی بار کسی لڑکی کے سامنے یوں نروس ہو رہا تھا۔ خیر،،،،
“ آئی ایم سوری “ میں نے مشکل سے اتنا کہا
“ سوری ؟ ،،،،، فار واٹ ؟ “ اسنے رک رک کر کہا
“ اس دن میں فٹبال ،،، آئی مین ،، “ مجھ سے بات نہیں ہو رہی تھی جانے کیوں
“ میں بھول چکی ہوں آپ بھی بھول جائے ویسے کونسی فٹبال ؟ “ وہ اتنا کہہ کر ہنسنے لگی اسکی ہنسی بہت پیاری تھی جیسے منہ سے موتی جھڑ رہے ہوں۔ میں بھی ہنسنے لگا ایسے ہی ہم میں دوستی ہو گئی میں آتا جاتا اس سے دو چار باتیں کرنے لگا یوں ہم ایک دوسرے کہ قریب ہوتے گئے میرے دوست مجھے اسکا نام لے کر تنگ کرتے تو مجھے عجیب سی خوشی ہوتی پر ندا وہ خاموش ہو گئی تھی اس میں پہلے جیسی بات نہیں رہی تھی۔ میں بھی اپنی لائف میں مست تھا اس پر غور نہیں کیا ،،،،
ایک دن اچانک سے ندا نے کہا کہ وہ مجھے پسند کرتی ہے۔ پہلے تو میں حیران ہوا پھر میں زور زور سے ہنسنے لگا میری ہنسی کو تب بریک لگی جب وہ روتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔ میں حیران تھا ہم بس اچھے دوست تھے۔ پھر وہ کافی دن یونی نہیں آئی میں کافی پریشان تھا ان دنوں میں اسکے گھر نہیں جا رہا تھا بات ہی ایسی تھی کہ میں اسکو فیس کرنے سے ڈر رہا تھا، دوسری طرف مجھے مریم کا خیال رہتا میں اسکی باتوں کو ساری رات یاد کرتا ہوا سوتا اس وقت میری حالت عجیب تھی، ایک طرف میری دوست دوسری طرف پیار کا احساس لئے مریم تھی۔
میں ہمت کر کے اسکے گھر گیا تو وہ گھر کے گارڈن میں ہی بیٹھی مل گئی۔ میں خاموشی سے اسکے پاس جا کر بیٹھ گیا۔ کچھ دیر ہم دونوں خاموش رہے۔ پھر،،،،،
“ بہت محبت کرتے ہو اس سے ؟ “ اس نے دوسری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
“ شاید ،،،، “ میرے منہ سے بس یہی نکلا
“ وہ مڈل کلاس لڑکی ہماری کلاس کی نہیں تم پھر بھی اس سے محبت کرتے ہو ؟“ اسنے چیخ کر کہا
“ مجھے فرق نہیں پڑتا وہ کیا ہے کیا نہیں وہ انسان ہے ،، میرے لئے یہی بہت ہے۔ “ میں نے آہستگی سے کہا اور اسکی بات پر اپنے غصے کو کنٹرول کیا۔
“ میں سب جانتی ہوں ایسی لڑکیاں ہائی سوساںٹی کے لڑکوں کو اپنے جال میں پھانس کر انکی جائیداد پر نظر رکھتی ہیں۔ تم کیوں نہیں سمجھتے والی میں تم سے کتنی محبت کرتی ہوں، اور تم اس مڈل کلاس کے لئے مجھے چھوڑ رہے ہو کیا کمی ہے مجھ میں بتاؤ مجھے ؟ “ وہ پاگل ہو رہی تھی اسنے میری شرٹ کو پکڑ کر کہا
“ وہ مڈل کلاس ہے تو ؟ کیسی سوچ ہے تمہاری اور تم نے تعلیم تو حاصل کر لی مگر اخلاق حاصل نہ کر سکی۔ وہ اپنی سوچ سے امیر ہے اور تم اپنی سوچ سے مڈل کلاس ہو سمجھی تم “ میں نے ایک جھٹکے سے اسکے ہاتھ کو پیچھے کیا۔
“ اگر وہ تمھاری جگہ ہوتی اور تم اسکی جگہ کیا تب بھی تمھاری ایسی سوچ ہوتی ؟ کیا اللہ نے اسے اختیار دیا تھا وہ خود کو جس گھر میں چاہے پیدا کر لیتی۔ اور تمہارا کیا کمال کہ تم ایک امیر فیملی کے گھر آئی ہو ؟ جواب دو اگر تم اسکی جگہ ہوتی پھر ؟ مڈل کلاس وہ نہیں مڈل کلاس تم ہو تمھاری چھوٹی سوچ ہے۔“ اتنا کہہ کر میں جانے لگا تب وہ جلدی سے میرے سامنے آگئی۔
“ صحیح کہا تم نے ،،،، خوش رہو “ اس نے مسکرا کر کہا ۔۔۔ (جاری ہے)

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 201678 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More