ایران میں حکومت مخالف مظاہرے اور ایرانی عوام کی نفسیات

حضرت ڈونلڈ ٹرمپ اور "مشرق وسطی کے گلو بٹ کی، دلی حستریں پوری ہوتی ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ آٹھ سال پہلے بھی بہت سے لوگ ایرانی نظام کے سقوط کا جشن منانے کے لئے تیار بیٹھے تھے لیکن ایرانی سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کی صرف ایک کال پر کروڑوں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر ،ان لوگوں کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا تھا۔

ایران میں حکومت مخالف مظاہرے

۲۰۱۷ کے آخری ایام میں ایران میں مذہبی شہر مشہد سے شروع ہونے والے مظاہرے پورے ملک میں پھیل گئے اور یہ سلسہ ہنوز جاری ہے ان مظاہروں کے پیچھے کارفرما سوچ آہستہ آہستہ سامنے آنا شروع ہو گئی ہے ابتدا میں ظاہرا حکومت مخالف، لوگوں کی شہہ پر مشہد میں لوگوں نے مہنگائی کے خلاف مظاہرے کئے،ابتدائی طور پر ان مظاہروں میں مہنگائی کے ستائے متوسط طبقے کے لوگوں نے شرکت کی۔

لیکن جب مظاہروں کی شدت میں اضافہ ہوا تو ایک خاص فکر اور سوچ کے حامل طبقہ ، نے لوگوں کو مظاہروں میں شرکت کے لئے اکسانا شروع کر دیا اور ایرانی عوام کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئےنسل پرستی پر مبنی ایسے نعرے متعارف کروائے گئے جو نسل پرستی کے ناسور میں مبتلا ہرسادہ ایرانی کے دل کی آواز تھے۔

کچھ بات ،خاص فکر کے حامل طبقہ کے بارے میں بھی ہو جائے، یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہم و غم صرف اور صرف "ایرانیت" ہے نسل پرستی کے جراثیم ان کے جیننز میں اس حد تک سرایت کر چکے ہیں کہ ان کے نزدیک عزت و شرف کا معیار صرف اور صرف" ایرانیت" ہے اسی طرح یہ لوگ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اتنے زہریلے خیالات رکھتے ہیں کہ مسلمان ہونے کے ناطے میرا قلم ان خیالات کو قرطاس پر لانے سے قاصر ہے یہ طبقہ اسلام دشمنی میں اس حد تک آگے جا چکا ہے کہ ایران میں اسلام کے نفاذ اورپھیلنے کا سبب ،رسول رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس کو قرار دیتے ہوئے، آپ ص کے بارے میں غیر معمولی حد تک ہرزہ سرائی کرتا ہے۔سوشل میڈیا، رسول خدا ص کی توہین اور قران مجید کوجلانے کی ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے۔

اس طبقے کے بوڑھے ہوں یا جوان ان کے ہیرو،ایرانی افسانوی اور اساطیری تاریخ کے فرضی کردار ہیں ان کے نزدیک دنیا کے دوسرے انسانوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں اگر یہ لوگ کسی شخصیت کی خدمات کے معترف ہو بھی جائیں تو اس کو ایرانی ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں۔

یہ طبقہ اس وقت ایران میں حاکم "نظام ولایت فقیہ"کا سب سے بڑا ناقد ہے اسی طبقے کے لوگوں نے انقلاب کے آغاز میں بڑی بڑی شخصیات کو قتل کیا انقلاب کی کامیابی کے بعد ہر چند یہ طبقہ کمزورہوا لیکن اس طبقے کی فکر کو ختم نہیں ، کیا جا سکااس لئےکہ اس طبقے کی فکر ی جڑیں ایرانی روایتی تعصب اور نسل پرستی میں پیوستہ ہیں حتی اس فکر کا شکار بہت سے پردہ نشین بھی ہیں ۔

مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام جب سڑکوں پر نکلے تو اس طبقے نے "نسل پرستی "کاروایتی ہتھیار استعمال کیا نشانہ ہدف پر لگا اور آج ایران کا ایک بڑا طبقہ یہ کہہ رہا ہے کہ ایران فلسطین ،عراق،شام ،افغانستان سمیت دوسرے مسلم ،ملکوں میں اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے جبکہ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اس وقت مہنگائی کا ایشو پس منظر میں جا چکا ہے اور صرف نسل پرستی کے جذبات کو ابھار کر موجودہ نظام کی بساط لپیٹنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے -

ان حالات میں ایران کے روایتی دشمنوں امریکہ اور سعودی عرب کو ایرانی نظام کو لپیٹنے کے حوالے سے امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے اسی لئے حضرت ڈونلڈ ٹرمپ اور مشرق وسطی کے "گلو بٹ" کو ایرانی عوام کی فکر کھائے جا رہی ہے ، آنکھوں میں چمک لئے دنیا کے یہ دونوں مقتدر حکمران ایرانی نظام کو لپیٹنے کے لئے اپنا تن من دھن قربان کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں ۔

حضرت ڈونلڈ ٹرمپ اور "مشرق وسطی کے گلو بٹ کی، دلی حستریں پوری ہوتی ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ آٹھ سال پہلے بھی بہت سے لوگ ایرانی نظام کے سقوط کا جشن منانے کے لئے تیار بیٹھے تھے لیکن ایرانی سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کی صرف ایک کال پر کروڑوں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر ،ان لوگوں کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا تھا۔

سحر سید
About the Author: سحر سید Read More Articles by سحر سید: 4 Articles with 2518 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.