نمازِ فجر ’’جب صبح کے وقت ابو
البشر سیدنا آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی تو آپ نے (شکرانے کے طور پر)
دو رکعت نماز پڑھی، پس وہ نمازِ فجر ہوگئی۔
نمازِ ظہر ’’ظہر کے وقت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو جب حضرت اسحق علیہ
السلام سے نوازا گیا تو آپ نے (شکرانے کے طور پر) چار رکعات ادا کیں، پس وہ
نمازِ ظہر ہوگئی۔
نمازِ عصر’’جب حضرت عزیر علیہ السلام کو (سو سال بعد) اٹھایا گیا تو ان سے
پوچھا گیا : آپ اس حالت میں کتنا عرصہ رہے؟ تو انہوں نے کہا : ایک دن یا دن
کا بھی کچھ حصہ۔ پس انہوں نے چار رکعات ادا کیں تو وہ نماز عصر ہوگئی۔
نمازِ مغرب حضرت عزیر اور داؤد علیہما السلام کی مغرب کے وقت مغفرت ہوئی تو
انہوں نے(شکرانے کے طور پر) چار رکعات نماز شروع کی (مگر نقاہت وکمزوری کے
باعث) تھک کر تیسری رکعت میں بیٹھ گئے۔ (اس طرح تین رکعات ادا کیں، چوتھی
رکعت مکمل نہ ہو سکی۔) پس وہ نمازِ مغرب ہوگئی۔
نمازِ عشاء
جس ہستی نے سب سے پہلے آخری نماز (یعنی نمازِ عشاء) ادا کی وہ ہمارے محبوب
نبی تاجدارِ کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں:: ۔شرح
معانی الآثارامام طحاوی‘ |