حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کائنات کا عظیم ترین واقعہ ہے۔ جس دن حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِس جہان میں تشریف آوری ہوئی، خوشی کے اِظہار کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی دن ہے دو یوم کی یاد منانے کی اہمیت احادیث کی روشنی میں پیش ہے

یومِ نوح علیہ السلام
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کی روایت ہے جس میں یومِ عاشورہ منانے کا یہ پہلو بھی بیان ہوا ہے کہ عاشورہ حضرت نوح علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں پر اﷲ تعالیٰ کے فضل و انعام کا دن تھا۔ اس روز وہ بہ حفاظت جودی پہاڑ پر لنگر انداز ہوئے تھے۔ اِس پر حضرت نوح علیہ السلام کی جماعت اس دن کو یوم تشکر کے طور پر منانے لگی، اور یہ دن بعد میں آنے والوں کے لیے باعثِ اِحترام بن گیا۔ اِس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو بھی اُس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
عسقلاني، فتح الباري، 4 : 247 حافظ ابن حجر عسقلانی (773۔ 852ھ) أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 359، 360، رقم : 8702 امام احمد بن حنبل (164۔ 241ھ)

یومِ موسیٰ علیہ السلام
جب حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودِ مدینہ کو یومِ عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ رکھنے کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے بتایا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فتح اور فرعون کو اس کے لاؤ لشکر سمیت غرقِ نیل کرتے ہوئے بنی اِسرائیل کو فرعون کے جبر و استبداد سے نجات عطا فرمائی تھی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتے ہوئے اس دن روزہ رکھا، لہٰذا ہم بھی اس خوشی میں روزہ رکھتے ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (ایک نبی ہونے کی حیثیت سے) میرا موسیٰ پر زیادہ حق ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عطا ہونے والی نعمتِ خداوندی پر اِظہارِ تشکر کے طور پر خود بھی روزہ رکھا اور اپنے تمام صحابہ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
بخاري کتاب فضائل الصحابة، باب اتيان اليهود النبي صلي الله عليه وآله وسلم حين قدم المدينة، 3 : 1434، رقم : 3727 ؛‘بخاري کتاب الصوم، باب صيام يوم عاشوراء، 2 : 704، رقم : 1900 :: بخاري کتاب الأنبياء، باب قول اﷲ تعالي : وهل أتاک حديث موسي، 3 : 1244، رقم : 3216
أبوداود کتاب الصوم، باب في صوم يوم عاشوراء، 2 : 326، رقم : 2444 :: المسند أحمد بن حنبل، 1 : 291، 336، رقم : 2644، 3112
مسلم، کتاب الصيام، باب صوم يوم عاشوراء، 2 : 795، 796، رقم : 1130
سنن ابن ماجة،کتاب الصيام، باب صيام يوم عاشوراء، 1 : 552، رقم : 1734:: المسند أبو يعليٰ، 4 : 441، رقم : 2567
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381458 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.