مکرمی! رواں سال الیکشن کا سال ہے یعنی ایک بار وہی تماشہ
لگے گا ، بہروپیئے مسیحا بن کر عوام کی ہمدردی حاصل کریں گے، امیدیں جگائیں
گے کہ اگر تم نے ہمیں چُن لیا تو تمہاری قسمت بدل دیں گے، کہتے وہ صحیح ہیں
کیونکہ ہر دفعہ قسمت بدل ہی جاتی ہے یعنی بد سے بدتر ہوجاتی ہے ، جیسا کہ
وہ وعدہ کرتے ہیں مگر یہ ہرگز نہیں بتلاتے کہ قسمت اچھی کی جائے گی یا بُری۔
خیر ہر پنج سال یہی ڈرامہ ہوتا آرہا ہے، جب الیکشن سے پہلے وعدے اور الیکشن
کے بعد اپنے گندے ارادوں کی تکمیل ہوتی ہے۔ ہماری عوام تو اس بات کی عادی
ہوچکی ہے کہ ہر پانچ سال ایک حکومت کو گالیاں نکالنی ہیں اور پھر جب دوسری
حکومت آتی ہے تو پہلی کی تعریفوں کے پُل باندھے جاتے ہیں ، اس لیئے نہیں کہ
پہلے والوں نے کوئی خدمت کردی تھی بلکہ اس لیئے کہ وہ دوسری حکومت کے
مقابلے میں کم ظالم و جابر تھی۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جب ہم نے ہر حکومت
کو ایک بار آزما ہی لیا ہے تو کیوں نا ایک بار اُس نظام کو بھی موقع دیا
جائے جس نے ظلم و جبر کا خاتمہ کرکے دُنیا بھر میں مثال قائم کردی تھی۔ جی
ہاں خلافت ِ نبوۃ کہ جس کی عظیم الشان حکمت ِ عملی کو دُنیا کے ہر بڑے
انسان نے سراہا ہے چاہے وہ مُسلمان ہو یا غیر مُسلم۔ |