حضرت عیسیٰ علیہ السلام ؛قرآن و حدیث کی روشنی میں (۱۰)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:جب نصاریٰ نجران کا وفد اہتم ،عاقب اورسید کی سرداری میں رسول اسلام ﷺ کے پاس آیا۔ان کی نماز کا وقت آن پڑا تو انہوں نے ناقوس بجانا شروع کی اور نماز ادا کی ۔
اصحاب نے عر ض کیا:یا رسول اﷲ ﷺ ! یہ آپ کی مسجد میں !
فرمایا:انہیں تنہا چھوڑدو ۔جب وہ لوگ فارغ ہوئے تو آپ کے پاس آئے اور عرض کیا:آپ ہمیں کس چیز کی طرف دعوت دیتے ہیں ؟
آپ نے فرمایا:وحدانیت خدا کی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اﷲ کا رسول ہوں ۔جناب عیسیٰ عبد ومخلوق تھے جو کھاتے ،پیتے اور محدث ہوتے تھے ۔
ان لوگوں نے کہا:ان کے والد کون تھے ؟
اس کے بعد اﷲ کی جانب سے وحی نازل ہوئی کہ ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا آدم کے بارے میں کیاخیال ہے کیا وہ مخلوق نہیں تھے جو کھاتے ،پیتے اور محدث ہوتے اور نکاح کیاہے ؟
آپ نے ان لوگوں سے سوال کیا توا ن لوگوں نے کہا:ہاں !
آپ نے فرمایا:پھر جناب آدم کے والد کون تھے ؟
یہ سن کر وہ خاموش رہ گئے ۔تب اﷲ نے یہ آیت نازل فرمائی ـ:’’ان مثل عیسیٰ ۔۔۔علی الکاذبین ۔‘‘
عیسیٰ کی مثال اﷲ کے نزدیک آد م کی سی ہے کہ انہیں مٹی سے پیدا کیا اورپھر کہاہو جا اورہوگیا ۔حق تمہارے پروردگار کی طرف سے آچکا ہے ۔لہٰذا،خبردار!تمہارا شماشک کرنے والوں میں سے نہ ہونا چاہئے ۔پیغمبرعلم آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤہم لوگ اپنے اپنے فرزند اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفوس کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگا ہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قراردیں ۔(سورہ آل عمران ۵۹،۶۰،۶۱)
آؤ ہم مباہلہ کرتے ہیں اگر میں صادق ہواتو تمہارے اوپر لعنت کا نزول ہوگا اور اگر میں کاذب ہواتومیرے اوپر۔
ان لوگو ں نے کہا:اب آپ نے انصاف کی بات کی ہے!
وہ لوگ مباہلہ کرنے پر راضی ہوگئے اور جب اقامت گاہوں کی طرف پلٹ گئے تو ان کے سردار اہتم ،سید اور عاقب نے کہا:اگر وہ اپنی قوم کو ہم سے مباہلہ کے لئے لے آئیں تو ہم مباہلہ کریں گے اس لئے کہ وہ نبی نہیں ہیں اور اگر قریبی اہل بیت کو مباہلہ کے لئے لے کرآئے توہم مباہلہ نہیں کریں گے ۔اس لئے کہ اپنے اہل بیت کو وہی لاسکتاہے جو صادق ہو۔جب صبح صادق نمودار ہوئی تو وہ لوگ رسول اسلام ﷺ کے پاس آئے ۔اس وقت آپ کے ساتھ حضرت علی علیہ السلام ،جناب فاطمہ زہرا سلام اﷲ علیہا ،امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام تھے۔
نصاریٰ نے کہا:یہ کون حضرات ہیں ؟
انہیں بتایاگیا:وہ رسول خدا ﷺ کے ابن عم حضرت علی ہیں،دختر رسول جناب فاطمہ زہرا ہیں اوران کے نواسہ حضرات حسنین علیہما السلام ہیں۔جب ان لوگوں نے یہ سنا تو متفرق ہوگئے اورآپ سے کہنے لگے:ہم آپ کو آپ کے عرض کے مطابق جزیہ دیں گے لہٰذا ہمیں مباہلہ سے معاف فرمائیں ۔تب آپ نے ان سے جزیہ پر صلح کرلی ۔اس کے بعد وہ لوگ واپس چلے گئے ۔(بحارالانوار ج ۲۱ص ۳۴۰ح ۵)
روایت میں وارد ہواہے کہ جب نصاریٰ نجران کا وفد آیا تو رسول خدا ﷺ نے ان کے سردار طیب اور عاقب کو دعوت اسلام دی۔
انہوں نے کہا:ہم آپ سے پہلے مسلمان ہوچکے ہیں۔
ٓٓٓآپ نے فرمایا:تم جھوٹ بول رہے ہو۔صلیب کی محبت اورشراب نوشی نے تمہیں اسلام قبول کرنے سے روک لیاہے۔پھرآپ نے انہیں مباہلہ کی دعوت دی اور ان دونوں نے دوسرے دن صبح کا وعدہ کیا ۔رسول خدا ﷺ دوسرے دن صبح اپنے ہمراہ حضرت علی علیہ السلام ،جناب فاطمہ زہرا سلام اﷲ علیہا ،امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کو لے کرآئے ۔یہ دیکھ کر عاقب اور طیب نے کہا:یہ تو اپنے مخصو ص افراد کے ساتھ آئے ہیں جن پر انہیں اعتماد ہے پس ان دونوں نے مباہلہ آنے سے انکا ر کردیا۔
آپ نے فرمایا:اگر ان لوگوں نے مباہلہ کرلیا ہوتا تویہ صحرا آگ سے بھر جاتا۔(بحارالانوارج ۲۱ ص ۳۴۱ح۶)
امام جعفر صادق علیہ السلام کاارشاد گرامی ہیـ کہ جناب داؤداور جناب عیسیٰ ابن مریم کے درمیان چارسو سال کافاصلہ تھا۔شریعت جناب موسیٰ میں احکام توحید اور اخلاص تھے جن کی پیروی جناب نوح ،جناب ابراہیم اور جناب موسیٰ نے کی تھی۔اﷲ نے آپ پر انجیل نامی کتا ب کو نازل فرمایا اورآپ سے وہ میثاق لیا گیاجوانبیاء گذشتہ سے لیا گیا تھا۔
آپ کی کتاب کے احکام:دین کے ساتھ نماز قائم کرنا،امر بالمعروف و نہی عن المنکر اورحلا ل کو حلال اورحرام کو حرام قرار دیاگیا تھا۔اسے شرعی حیثیت بھی حاصل تھی ۔اس میں موعظہ و امثلہ کا بھی اضافہ کیاگیا تھا۔لیکن قصاص،احکام حدوداور احکام میراث نہیں تھے۔جو کچھ کتا ب جناب موسیٰ میں نازل کیا گیاتھا ،اس کی تخفیف کواس میں نازل کیاگیا جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا قول ہے جسے جناب عیسیٰ ابن مریم نے اپنی قوم سے خطاب کرکے فرمایاتھا:’’ولاحل لکم بعض الذی حرم علیکم۔‘‘
اور بتایا کہ میں بعض ان چیزوں کو حلا ل قرار دوں گا جو تم حرام تھی۔(سورہ آل عمران ؍۵۰)
جناب عیسیٰ نے مومنین اوراپنے تابعین سے ارشادفرمایاکہ توریت اور انجیل کی شریعت پر ایمان لاؤ ۔(بحارالانوار ج ۱۴ص ۲۳۴ح۴)
نوٹ:اس مضمون میں درایت اورروایت کے صحیح السندہونے سے قطع نظر صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق معلومات کو جمع کیا گیا۔(مترجم)