حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے فرمایا نبی پاکﷺ نے کہ قسم
ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمدﷺ کی جان ہے کے تم اس وقت تک جنت میں داخل
نہیں ہو سکتے جب تک کہ ایمان نہ لاؤ اور اس وقت تک تم مومن نہیں ہوسکتے جب
تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت نہ کرو اور کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ
اگر تم اسے جان لو تو ایک دوسرے سے محبّت کرنے لگو گے؟اور وہ ہے ایک دوسرے
کو سلام کرنا۔(اس حدیث شریف کو مسلم نے روایت کیا)
اس حدیث شریف میں جنّت میں داخل ہونے کیلئے تین چیزیں بیان کی گئی ہیں اوّل
یہ کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا یعنی اسلام قبول کرنا اوردوسرے یہ کہ ایک
دوسرے سے محبت کرنا اور تیسرے یہ کہ آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرنا۔
اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد عالم آخرت میں انسان کے دو ہی ٹھکانے ہیں یعنی
جنت اور دوزخ،ارشاد باری تعالیٰ ہے’’ جو شخص دوزخ کی آگ سے بچالیا گیا اور
جنّت میں داخل کیا گیا وہ شخص کامیاب ہو گیا‘‘(القرآن)۔ لہٰذا جنّت کامل
جانا بہت بڑی کامیابی ہے، اتنی بڑی نعمت کو حاصل کرنے کیلئے اللہ تبارک و
تعالیٰ پر ایمان لانا بہت ضروری ہے اور ایمان لانے کے بعد ایک دوسرے سے
محبت کرنا اور انکے دکھ درد میں شریک ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
حدیث شریف کے مطابق سات قسم کے لوگ جنت میں داخل ہونگے ان میں دو شخص وہ
ہونگے جو اللہ ہی کیلئے آپس میں ملتے ہیں اور اسی پر جدا ہوتے ہیں۔ یعنی
انکا آپس میں ملنا جلنا ، تعلقات دینی اخوّت اور محبت پر ہے۔
اور ایک دوسرے کو سلام کرنے سے آپس میں محبّت پیدا ہوتی ہے، جتنا سلام کو
رواج دیا جائے گا اتنی ہی محبت پیدا ہوگی۔ مثلاً کسی مسلمان کی دوسرے سے
ملاقات ہوئی تو اس نے اس سے کہا’’السّلام علیکم و رحمۃ اللہ! کیا حال ہے
بھائی آپ ٹھیک ہیں گھر بار خیریت ہے بچے ٹھیک ہیں؟‘‘ اور اس نے بھی پوچھ
لیا تو ایسا کرنے سے آپس میں تعلقات بڑھتے ہیں اور محبّت بڑھتی ہے، اور
سلام میں جتنے الفاظ زیادہ ہونگے اتنا زیادہ ثواب حاصل ہوگا۔
لہٰذا جنت میں داخل ہونے کیلئے اسلامی بھائی چارے کی وجہ سے دوسروں سے محبت
کرنا اور انہیں سلام کرنا سنّت نبویﷺ ہے ، اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے
کہ وہ ہمیں اس حدیث شریف پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین۔
|