سوال:پانی کب مستعمل ہوتا ہے؟
جواب:-اسکی کئی صورتیں ہیں:
اگر بے وضو شخص کا ہاتھ یاانگلی یا پورا یا ناخن یا بدن کاکوئی ٹکڑا جو وضو میں
دھویا جاتا ہو، بقصد
یا بلاقصد (یعنی ارادے سے یا بغیر ارادہ) دہ دردہ سے کم پانی میں بے دھوئے ہوئے
پڑجائے تو وہ پانی وضو اور غسل کے لا ئق نہ رہا
(بہار شریعت حصہ٢ ص ٥٥)
جس شخص پر نہانا فرض ہے اس کے جسم کا کوئی بے دھلا حصہ پانی سے چھو جائے تو وہ
پانی وضو اور غسل کے کام کا نہ رہا- اگر دھلا ہوا ہاتھ یا بدن کا کوئی حصہ پڑ
جائے تو حرج نہیں
اگر ہاتھ دھلا ہوا ہے مگر پھر دھونے کی نیت سے ڈالا اور یہ دھونا ثواب کا کام
ہو جیسے کھانے کے لئے یا وضو کے لئے تو یہ پانی مستعمل ہوگیا- یعنی وضو کے کام
کا نہ رہا اور اس کو پینا بھی مکروہ (تنزیہی) ہے
چلو میں پانی لینے کے بعد حدث ہوا(یعنی ریح وغیرہ خارج ہوئی) وہ چلو والا پانی
بے کار ہوگیا(وضو و غسل وغیرہ میں) کسی عضو کے دھونےمیں کام نہیں آسکتا
مستعمل پانی اگر اچھے پانی میں مل جائے مثلاً وضو یا غسل کرتے وقت قطرے لوٹے یا
گھڑے میں ٹپکے، تو اگر اچھا پانی زیادہ ہے تو یہ وضو اور غسل کے کام کا ہے ورنہ
سب بیکار ہو گیا
(بہار شریعت حصہ٢ ص ٥٥) |