ایک بار حضرت سیدنا عیسٰی روح
الله علٰی نبینا و علیہ الصلوٰت والسلام کا گزر ایک جگمگاتے نورانی پہاڑ پر ہوا-
آپ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی عزوجل میں عرض کی، یا اللہ عزوجل! اس پہاڑ کو
قوت گویائی عطا فرما- وہ پہاڑ بول پڑا، یا روح اللہ (علٰی نبینا و علیہ الصلوٰت
والسلام) آپ کیا چاہتے ہیں؟ فرمایا، اپنا حال بیان کر- پہاڑ بولا، “میرے اندر
ایک آدمی رہتا ہے-“ حضرت سیدنا عیسٰی روح الله علٰی نبینا و علیہ الصلوٰت
والسلام نے بارگاہ خداوندی عزوجل میں عرض کی، یا اللہ عزوجل اس کو مجھ پر ظاہر
فرما دے- یکایک پہاڑ شق ہو گیا اور اس میں سے چاند سا چہرہ چمکاتے ھوئے ایک
بزرگ برآمد ہوئے
انہوں نے عرض کیا، “میں حضرت سیدنا موسٰی کلیم اللہ (علٰی نبینا و علیہ
الصلوٰت والسلام) کا امتی ہوں میں نے اللہ عزوجل سے یہ دعا کی ہوئی ہے کہ وہ
مجھے اپنے پیارے محبوب نبی آخرالزمان صلیٰ اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی بعثت
مبارکہ تک زندہ رکھے تاکہ میں ان کی زیارت بھی کروں اور ان کا امتی بننے کا شرف
بھی حاصل کروں-الحمدللہ عزوجل میں اس پہاڑ میں چھہ سو سال سے اللہ عزوجل کی
عبادت میں مشغول ھوں-“ حضرت سیدنا عیسٰی روح الله علٰی نبینا و علیہ الصلوٰت
والسلام نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا، یا اللہ عزوجل! کیا روئے زمین پر کوئی
بندہ اس شخص سے بڑھ کر بھی تیرے یہاں مکرم ہے؟ ارشاد ھوا، اے عیسٰی علیہ السلام!
امت محمدی میں سے جو ماہ رجب کا ایک روزہ رکھہ لے وہ میرے نزدیک اس سے بھی
زیادہ مکرم ہے- (نزھتہ المجالس ج ١ ص ١٥٥) |