میاں نواز شریف جس سازش اور پس پردہ حقائق کا ذکر کر رہے
ہیں ان سازشوں اور پس پردہ ہاتھوں کا ہمیشہ پاکستان کی سیاست میں ایک کردار
رہاہے جس کی وجہ سے میاں نواز شریف تین دفعہ ویراعظم بنتارہا اور مجموعی
طور پر پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں 30سال حکمرانی کی ہے جس میں میاں نواز
شریف اور شہباز شریف نے جو چاہا اور سوچا وہ کام ہوئے جس کاملک کو فائدہ
ہویا نہیں لیکن ان کو اور ان کے دوستوں کو ضرور فائدہ ہوا ہے۔ ماضی کو
چھوڑئیے آج بھی انہوں نے 200ارب سے زیادہ قرض صرف اورنج ٹرین کیلئے لیا جو
یہ غریب عوام آئندہ سالوں میں ادا کریں گی ۔ اس طرح مہنگا ترین میٹرو بسیں
چلائی جس پر آج بھی ہر ماہ تقریباً50کروڑ روپے سبسڈی یہ غریب اور قرضوں میں
ڈوبا ہوا ملک کے عوام ادا کررہے ہیں جبکہ ان کے نزدیک یہ بہترین منصوبے ہیں۔
آنے والی حکومت کو یہ منصوبے میاں برادران کے حوالے کرنے چاہیے اوران سے یہ
رقم لے کر دینی چاہیے تاکہ ان کو فائدہ ہو۔ستم ظریفی دیکھیں کہ آئے روزقرضے
لینے اور ملک کی پوری تاریخ میں ڈبل قرضے لینے والے عوام کو باشن دے رہے
ہیں کہ قرض لینے والوں کی کوئی عزت نہیں کرتا جیسا کہ یہ قرضے نون لیگ
حکومت نے نہیں بلکہ عوام نے لیے ہو۔ نااہلی اور میاں خاندان کی کرپشن عام
ہونے کی وجہ سے ان کو آج یاد آیا کہ اس ملک میں سازشیں ہورہی ہے ،عدلیہ
صحیح طور پر کام نہیں کررہی ہے جبکہ ادارے بھی ٹھیک نہیں ہے۔یہ باتیں وہ
شخص کررہاہے جس نے اس ملک پر 30سال حکمرانی کی ہے جو مغل بادشاہوں سے بھی
زیادہ دور بنتا ہے۔
ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ فوج اور عدلیہ ناصرف نیوڈل ہے بلکہ کسی سازش یا
فیورٹ ازم کے حق میں بھی نہیں ہے ۔آج عدلیہ آزاد طور پر فیصلے کررہی ہے۔
فون کال پر فیصلے نہیں کیے جاتے جس طرح ماضی میں یہ لوگوں ججز کوخریدے اور
فون کال کرتے رہتے تھے۔آج ماضی کے برعکس فوج پاکستان کے آئین اور قانون کے
ساتھ کھڑی ہے ۔ماضی کے تجربوں سے حاصل کردہ نتائج کے مطابق کسی سیاسی گیم
میں حصہ نہیں لے رہی ہے، اس لئے میاں نواز شریف کو فکر لاحق ہوگیا ہے کہ اب
بچنا ناممکن ہے کوئی بچنے کیلئے آگے نہیں آرہاہے ۔ ماضی میں خود میاں
نوازشریف اور شہباز شریف نے مل کر ججز کو خریدا، ان پر دباؤڈال کرفیصلے
تبدیل کیے ،جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک دفعہ نہیں بلکہ تین چار دفعہ وہ
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اور سازش کرکے حکومت میں آئے ہیں ۔سچ تو یہ بھی ہے کہ
اس دفعہ بھی ان کو مینڈیٹ دیا گیااس لئے اب آزاد عدلیہ اور فوج پر حملہ آور
ہورہاہے کہ میرے نااہلی کے پیچھے سازش ہورہی ہے۔ ان کو اب معلوم نہیں کہ اس
دفعہ سازش نہیں بلکہ آئین وقانون کے مطابق کام ہورہاہے آپ کی کرپشن اور لوٹ
مار کا حساب کا وقت شروع ہوچکا ہے ۔اقاما اور نااہلی کا رونا رو کر آپ بچ
نہیں سکتے کیوں کہ سپریم کورٹ میں ڈیڑھ سال سے پناماکیس میں آپ نے صرف قطری
خط پیش کیا جو فراڈ اور دھوکے پر مبنی تھا۔ ججز پوچھتے رہیں کہ اتنا کھربوں
کاما ل جو تمام براعظموں میں موجود ہے کہاں سے بنایا جس کاکوئی جواب نہیں
دیا گیا ۔ تمام ثبوتوں اور شواہد کو دیگر انہوں نے میاں نواز شریف کو نااہل
کیا جبکہ مزید تفتیش کیلئے کیس کو نیب کورٹ منتقل کیا گیا جہاں پر بھی اب
تک آپ نے قطری خط کے علاوہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ سپریم کورٹ میں یہ
کہتے رہیں کہ ہم ثبوت ٹرائل کورٹ میں پیش کریں گے۔ اب تک کے حالات اور کیس
کا جائز لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کا
بچ جانا ناممکن ہوتا نظر آرہا ہے ۔ اس لئے اب میاں برداران ہر ممکن کوشش
میں ہے کہ کسی طرح جان بچائی جائے ہم پرججز توہین عدالت لگا دے لیکن کرپشن
اور لوٹ مار کے حساب سے بچ جائے ۔ میاں نوازشریف نے نااہلی کے بعد عدالت
اور ججز پر تمام حملے کیے جو وہ کرسکتے تھے جو نہیں وہ ان کی بیٹی مریم
صفدر نے کیے جس کا تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔ میاں نواز شریف کے
پیپلز پارٹی کے متعلق بیانات اور ان کا عدالتوں اور ججز کے خلاف باتوں پر
نواز شریف کے ماضی کے بیانات دیکھ کر لگتا یہی ہے کہ انہوں نے پیپلز پارٹی
کو ججز اور فوج پر تنقید کو ملک دشمنی قرار دیا ہے اور آئین وقانون کی مکمل
خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے لیکن آج خود پر بات آئی تو ان کو سازش نظر آرہی
ہے۔ آج یہ عدالتیں جو پہلے کئی کیسوں میں اپ کے حق میں فیصلے دیے ہیں وہ
ٹھیک ہے لیکن ایک فیصلہ خلاف آیا تو ان کو سازش نظر آرہی ہے ۔ میاں نواز
شریف کی یہ مجبوری بھی ہے کہ وہ سیاسی گیم کھیل کر، عوام اور اپنے کارکنوں
سے مزید جھوٹ بولیں کیوں کہ اب ان کے پاس فوج اور ججز پر تنقید کرنے کے سوا
کوئی راستہ نہیں بچا ہے ۔ سلام ہے ان ججز کو جنہوں نے آج بھی ان کو توہین
عدالت پر جیل نہیں بھجوایابلکہ ان کو خود تڑپنے کیلئے چھوڑ دیا ہے تا کہ کل
کوئی اس کو پرسنل جنگ قرار نہ دے سکیں اور ان کی سیاسی شہادت کا تمنا پورا
نہ ہو۔
میاں نواز شریف کی سیاست اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے لیکن وہ اس تاریخی فیصلے
کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کو کہی سے
این آراو یا معاہد ہ نہیں مل رہاہے کہ ان کو بخشا جائے ۔دیکھنا اب یہ ہے کہ
میاں نواز شریف کب تک باہر رہتے ہیں اور آزادسیاست کرتے ہیں ۔زیادہ سے
زیادہ ان کی حکومت قائم رہنے تک یا احتساب عدالت سے فیصلہ آنے تک ہر الزام
وہ لگا سکتے ہیں جس میں ان کو امید ہو کہ ان کی جان چھوٹ سکتی ہے باقی بات
انکے پاس ان حقائق کی جس کی وہ دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ ان کو آفشا کردینگے
وہ کوئی حقائق نہیں بلکہ افسانہ ہے جس کا وہ ذکرکرتے ہیں کہ میرے ساتھ بہت
ظلم ہوا اور یہ سب کچھ جو میں نے کرپشن اور لوٹ مار کی وہ حقیقت میں میرے
خلاف ایک سازش ہے لیکن اس کے باوجود ان کو معلوم ہے کہ یہ افسانہ بھی وہ
عوام کے سامنے نہیں رکھ سکتے کیوں کہ عوام کوحقیقت کا پتہ چلا تو میرے پاس
بیجنے کو کیا رہ جائے گا ۔بھلائی اسی میں ہے کہ اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو
چھپایا جائے، کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہ کی جائے جس سے معلوم ہوکہ یہ
کھربوں کی جائدادیں کہاں سے آئی ،یہ مال ودولت کہاں سے ہم نے جمع کی ۔بس
صرف الزامات اور سیاست کی جائے جہاں تک ممکن ہو ۔اندازہ ہے کہ شاید آخرمیں
جب ان کے خلاف گھیرا تنگ ہو تو یہ عربوں کی طرح اپنی مال ودولت دینے پر
راضی ہو تاکہ ان کی جان بخشی جائے۔ |