حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک عظیم رکن اور
پوری امت کے لیے ہمہ گیر عبادت ہے۔ حج ادا کرنے والے اہل ایمان علاقوں ،
رنگ ،نسل ، قبائل و برادریوں سے بالا تر ہو کر، دنیاوی ظاہری زیب وزینت کو
چھوڑ کر ایک طرز کے احرام میں ملبوس ہوکر یہ اقرار کرتے ہیں کہ ’’ اے اﷲ
حاضر ہوں ، میرے اﷲ میں حاضر ہوں ، حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ،میں
حاضر ہوں۔یقینا تعریف سب تیرے ہی لیے ہے ، نعمت سب تیری ہی ہے اور ساری
بادشاہی تیری ہے تیرا کوئی شریک نہیں‘‘۔ حجاج کرام حضور اکرم صلی اﷲ علیہ
وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق وارفتگی اور دیوانگی سے حج کی ادائیگی
کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی
عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ
بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی
دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں حج2018 ء میں انتظامات کو بہتر بنانے اور حجاج کرام کو زیادہ سے
زیادہ سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے وفاقی سیکرٹری مذہبی امور و
بین المذاہب کی سربراہی میں حج پالیسی فارمولیشن کمیٹی قائم کی گئی جس میں
اٹارنی جنرل آف پاکستان ، وزارت قانون وانصاف ، وزارت خارجہ اور مسابقتی
کمیشن آف پاکستان کے نمائندوں نے حج پالیسی2017ء پر نظرثانی کی اور حج
پالیسی 2018 ء کامسودہ تیار کیا، جس کی باضابطہ منظوری وفاقی وزیر مذہبی
امور سردار محمد یوسف نے دی۔ حج پالیسی 2018ء کے مطابق اس سال ایک لاکھ 79
ہزار 210 عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے، جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار عازمین
سرکاری سکیم کے تحت حج ادا کریں گے۔حج درخواستیں 15 جنوری سے 24 جنوری تک
وصول کی جائیں گی، سرکاری سکیم کے تحت حج درخواستوں کی قرعہ اندازی 26
جنوری کو ہو گی،لیکن80 سال سے زائد عمر کے عازمین کیلئے 10 ہزار کا الگ
کوٹہ رکھا گیا ہے۔ جنوبی پاکستان کے مکینوں کیلئے حج اخراجات 2 لاکھ 70
ہزار روپے، اور شمالی پاکستان کیلئے 2 لاکھ 80 ہزار رکھے گئے ہیں ،جبکہ
قربانی کے13,050 روپے اس حج پیکیج کے علاوہ جمع کروانا ہونگے۔ وزارت حج کی
جانب سے گزشتہ چار سالوں کے کامیاب تجربے کی روشنی میں اس سال بھی حجاج
کرام کو مکہ مکرمہ میں عزیزیہ میں ہی ٹھہرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ
منیٰ میں بہتر جگہ پر مکاتب لینے کی کوشش ،اور حجاج کرام کو ان کی رہائش سے
حرم پاک اور واپس ان کی رہائش گاہ پر چھوڑنے کیلئے24گھنٹے ٹرانسپورٹ کی
سہولت مہیاکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سرکاری حج سکیم کے 100 فیصد
حجاج کرام کو مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے 500 میٹر کے دائرے کے اندر
ٹھہرانے کی ہر ممکن کو شش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اور سرکاری حج سکیم کے حجاج
کو دورانِ قیام، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور منیٰ، عرفات میں تین وقت کا
کھانا فراہم کیا جائیگا۔ تمام عاز مین حج کو پی آئی اے، سعودی ایئر لائن،
شاہین ایئر لائن اور ایئر بلیو کے ذریعے حجاز مقدس بھجوایا جائے گا۔
وزارت حج کا کہنا ہے کہ حج پالیسی 2018 ء کے مطابق کوئی بھی شخص جس نے
زندگی میں صرف ایک بار بھی سرکاری سکیم کے تحت حج اداکیا ہو، وہ حج 2018ء
کیلئے سرکاری سکیم کے تحت درخواست دینے کا اہل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ کوئی
بھی شخص جس نے گذشتہ 3سالوں میں حج اداکیا ہو، وہ حج 2018ء کیلئے پرائیویٹ
سکیم میں درخواست دینے کا اہل تصورنہیں ہو گا، اس ضمن میں صرف خاتون کے
محرم کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ سفر حج کیلئے کسی بھی عمر کی خاتون کے ساتھ
محرم کا ساتھ ہونا لازم ہوگا۔ اسی طرح حج بدل کی اجازت بھی صرف پرائیویٹ
سکیم کے ذریعے ہوگی۔تمام حجاج کو ان کی وطن واپسی پر مخصوص پیکنگ میں 5
لیٹر زم زم پاکستان میں ائرپورٹ پر مہیا کیا جائے گا۔بین الاقوامی مشین
ریڈایبل پاسپورٹ، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ اور میڈیکل سرٹیفیکیٹ لازم
ہو گا۔ مشین ریڈایبل پاسپورٹ کی کم از کم معیاد 20 فروری 2019ء تک ہونا
ضروری ہے۔ حج گروپ آرگنائزرز کا کوٹہ حج پالیسی فارمولیشن کمیٹی کی سفارشات
کی روشنی میں شفاف انداز میں مختص کیا جائے گا، جو افراد پرائیویٹ سکیم کے
تحت حج ادا کریں گے ان کیلئے وزارت حج پیکیج کا جائزہ لے گی تاکہ حجاج کو
کم خرچ میں زیادہ سے زیادہ سہولیات بہم پہنچائی جا سکے۔اس سلسلے میں حجاج
کی شکایات جو بذریعہ کال سینٹر ، ای میل اور خصوصی نگران ٹیموں کے ذریعے
موصول ہوں گی ان کا فوری ازالہ کیا جائیگا ۔حج 2018ء میں حجاج کرام کی
تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے حج میڈیکل مشن اہلکار، معاونین حجاج، وزارت کے
سیزنل سٹاف اور پاکستانی لوکل معاونین پر مشتمل عملے کو تعداد اور ضرورت کی
بنیاد پرتعینات کیا جائے گا۔ جبکہ حج دورانیہ 30 دن تک لانے کیلئے بھی تمام
سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ اور حکومت پاکستان حالیہ مردم
شماری کے نتائج کی روشنی میں حج کوٹہ میں اضافے کے لئے بھی سعودی حکومت سے
بات چیت کرے گی۔
بلاشبہ کسی بھی مسلمان کے سفر حج کا مقصد ایک فرض ادا کرنا ، اپنے ربّ کو
راضی کرنا، گناہوں کی معافی مانگنا ، اپنے نفس کو پاک کرنا اور اب تک کی
زندگی میں کئے جانے والے اعمال پر توبہ کرکے باقی عمر اسلامی احکامات کے
مطابق گزارنے کا عزم کرنا ہوتا ہے۔ مگر صد افسوس کہ گزشتہ دور حکومت میں حج
جیسے مقدس فریضے کی انجام دہی میں بھی حکومتی شخصیات نے کرپشن کے ریکارڈ
بنا کر اور حجاج کرام کو مشکلات سے دوچار کرکے کرپشن کی بدترین مثال قائم
کی ۔ موجودہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے حج 2018 ء میں حاجیوں کی سہولیات
کے لئے کئے جانے والے اعلانات لائق تحسین ہیں ، مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ
حجاج کرام کے لئے جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ حج اخراجات میں بھی کمی لائی
جائے تاکہ غریب پاکستانی بھی حج کی سعادت حاصل کرسکیں۔ اﷲ ربّ العزت ہم سب
کو حج مبرور کی سعادت نصیب فرمائے، آمین ۔
|