جُنید بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ کہتے تھے کہ میں نے اِخلاص
ایک حجام سے سِیکھا۔ایک میرے اُستاد نے کہا کہ تُمہارے بال بہت بڑھ گئے ہیں
اب کٹوا کے آنا۔ پیسے کوئی تھے نہیں پاس میں، حجام کی دُکان کے سامنے پہنچے
تو وہ گاہک کے بال کاٹ رہا تھا۔
اُنہوں نے عرض کی چاچا اللہ کے نام پہ بال کاٹ دو گے۔ یہ سنتے ہی حجام نے
گاہک کو سائیڈ پر کیا اور کہنے لگا۔ پیسوں کے لیے تو روز کاٹتا ہوں۔ اللہ
کے لیے آج کوئی آیا ہے۔ اب انُکا سر چُوم کے کُرسی پہ بٹھایا روتے جاتے اور
بال کاٹتے جاتے۔
حضرت جنید بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ نے سوچا کہ زندگی میں جب کبھی پیسے ہوئے تو
ان کو ضرور کچھ دوں گا۔عرصہ گزر گیا یہ بڑے صوفی بزرگ بن گئے۔ ایک دن ملنے
کے لیے گئے واقعہ یاد دلایا اور کچھ رقم پیش کی۔
حجام کہنے لگا جُنید تو اتنا بڑا صوفی ہوگیا تجھےاتنا نہیں پتا چلا کہ جو
کام اللہ کے لیے کیا جائے اس کا بدلہ مخلوق سے نہیں لیتے۔۔ |