انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے۔ انسان
کے پاس جو دماغ، سوچ، زبان ہے۔ وہ لاکھوں کی تعداد میں موجود ، اس کرہ ارض
پر رہنے والی مخلوقات کے پاس نہیں ہیں۔ اسی لئے انسان کو اشرف یعنی کہ برتر
مخلوق کہا گیا ہے۔ انسان کو دوسری مخلوقات پر جو برتری حاصل ہے وہ انسان کے
با اختیار ہونے کی وجہ سے بھی حاصل ہے۔
آج جس بھی انسان نے خود کو صیح طور پر اشرف المخلوق سمجھ کر اپنی سوچ اور
فیصلے کا اچھا استعمال کیا ہے۔ اس کی اللہ نے مدد بھی فرمائی اور اسکو
زندگی میں اچھا مقام بھی عطا کیا ہے۔ مگر بہت سے مقامات پر مسئلہ یہ آتا ہے
کہ ہم ٹھیک طرح سےیہ نہیں سمجھتے کہ کہاں پر ہم نے خود کا اختیار اور عقل
استعمال کرنا ہے۔
انسان کی خوش قسمتی ہے کہ انسان صیح معنوں میں اشرف المخلوق ہونے کا مطلب
سمجھے جیسا کہ اسکو سمجھنا چاہئے۔
1۔ انسان کو اللہ نے بنایا مٹی سے ، مگر اس میں روح بپھونک کر اور فرشتوں
سے سجدہ کروا کر انسان کو بتا دیا کہ وہ محض "مٹی" نہیں ہے۔ اعلیٰ مخلوق ہے۔
2۔ انسان کو اللہ نے اوصاف دیئے کہ یہ جھگڑالو ، جلد باز ، نا شکرا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر ہر جزبے کا ایک متضاد جزبہ بھی ساتھ ہی بتا دیا ۔ انسان شکر گزار ،
صابر اور شاکر بھی ہے۔
3۔ انسان کو ہدایت والوں کا راستہ اور جن پر انعام کیا انکا راستہ بھی اور
ان راستوں پر چل کر ملنے والا انعام بھی جنت یا جہنم کی صورت میں بتا دیا۔
اب یہ انسان پر ہے کہ وہ کونسا راستہ اختیار کرتا ہے۔
4۔ انسان کو یہ بھی بتا دیا گیا کہ اچھے راستے پر چلنے والوں کے لئے کتنی
مشکلات ہیں اور اچھے راستے پر چلنے میں کتنا صبر بھی آزمایا جائیگا۔
5۔ انسان کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ غصہ دلانے والے کو قتل کر دے، گالی
دینے والے کا منہ توڑ دے، وڈٰو گیمز میں وقت ضائع کرے، رشتہ داروں کا حق
ادا نہ کرے۔
یہ سب اختیار انسان کا ہے۔
6۔ انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے وہ اللہ سے اسکی رحمت اور فضل مانگے، جتنا
اسکا دائرہ اختیار ہے۔ اس میں رہتے ہوئے اچھے کام کرے۔ انسا ن کا مسئلہ یہی
ہے وہ اپنے دائرے میں کام کرتا نہیں اور جو کام وہ کر نہیں سکتا جس دائرے
میں وہ عملی طور پر گُھس نہیں سکتا ۔ ادھر اپنی ٹانگ گھساتا رہتا ہے۔
7۔ سو اپنا اختیار پہچانیں۔ علم حاصل کریں۔ فائدہ مند علم حاصل کریں تاکہ
آپ زندگی میں کامیابی کی طرف تو بڑھیں بعد کی زندگی میں بھی کا میاب ہوں۔
|