زینب جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے

 پاکستان میں سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 768 واقعات پیش آئے جن میں سے 68 قصور سے رپورٹ ہوئے مذکورہ اعدادوشمار نجی سطح پر کام کرنے والی ایک تنظیم ساحل نے اکٹھے کئے ہیں۔ساحل کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں بچوں کے ساتھ زیادتی ،تشدد کے سب سے زیادہ واقعات پنجاب میں ہوئے ،پنجاب کا شہر قصور اس و قت ملکی اور بین الاقوامی طور پر اخبارات کی شہ سرخیوں میں رہا۔ جب 2015 میں ویڈیو سیکنڈل منظر عام پر آیا جس کے بڑے ملزمان بااثر افراد تاحال قانون کی گرفت سے کوسوں دور ہیں ۔ساحل کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں کل 1764 واقعات میں پنجاب میں 62 فیصد،سندھ میں 28 فیصد ،بلوچستان میں 58 فیصد اور کے پی کے میں 42 فیصد واقعات رجسٹرڈ ہوئے ۔اکثر اوقات ہمارے عدالتی نظام جہاں سے انصاف کی توقع کرنا دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے ۔پولیس کی ناقص کارکردگی ،غربت اور بدنامی کے ڈر سے ایسے واقعات کو دبادیا جاتاہے تاکہ جان ،مال ،عزت محفوظ رہے بصورت دیگر انصاف تو ملتا نہیں اوپر سے جانی مالی نقصان کے علاوہ عزت کا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے جو پیسوں سے نہیں خرید جاسکتی ۔اوپر سے ہمارامیڈیا اتنے غلط طریقے سے ایسے واقعات کو اچھالتا ہے کہ خدا کی پناہ ایسے ایسے سوالات کیے جاتے ہیں جس کا کوئی اسلامی معاشرہ اجازت نہ دے لیکن صرف اپنی ریٹنگ کے چکر میں اخلاقیات ،مشرقی اسلامی تہذیب وتمدن کا جنازہ آئے روز نکالا جارہا ہے ۔ہمیں یاد ہے ایک وقت صحافت میں ایسا بھی تھا کہ جب پرنٹ میڈیا پر عورت کا نام تک نہیں لکھا جاتاتھا تاکہ اس کی اور اس کے خاندان کی پردہ دری نہ ہولیکن اب تو انٹرویو لئے جاتے ہیں ،ویڈیو تصاویر دکھائی جارہی ہیں جس کے باعث معاشرے میں جنسی طورہرانساں کرنے ،ریپ ،زنا ،بے حیائی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ویسے ایسے واقعات دینابھر میں رونما ہورہے ہیں ۔مغربی معاشرے جہاں پر ہر بالغ کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے وہاں بھی ہرمنٹ پر ریپ کا ایک واقعہ رونما ہوتاہے۔چھوٹے بچوں کو سکول کالج حتیٰ کہ اپنے والدین کے ساتھ گھومنے پھرتے ہوئے اغواء کرکے بھیک مانگنے اور جسم فروشی کے دھندے پر لگایا جاتا ہے ۔امریکہ جو کہ اپنے آپ کو ایک مہذب ملک کہلو اتا ہے اور دنیا بھر کو امن ،تہذیب ،اخلاقیات کا درس دیتا ہے میں جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔بچوں کی پورن انڈسٹری غیر قانونی طور پر چلائی جاتی ہیں ۔نابالغ بچوں کی ساتھ ریپ کے واقعات کی ویڈیو بنا کر انٹر نیٹ کی زینت بنایا جاتا ہے اور ان کے لئے یہ سالانہ اربوں روپے کی کمائی کا ذریعہ ہے لیکن ان کے واقعات کو اتنا نہیں اچھالا جاتا جتنا کہ کسی اسلامی ملک میں ہونے والے واقعات کو۔ ایسا صرف ہمارے مذہب ،معاشرتی روایات ،سسٹم ،اقدار کو بدنام کرنے اور لوگوں کو اسلام کی غلط منفی تصویر دکھانے کے لئے کیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہود ونصاریٰ اخلاقی بے راہ روی ،عریانی وفحاشی کی تمام تر حدوں کو کراس کر چکے ہیں ۔انہوں نے تو انسایت کا جنازہ نکال دیا ہے وہ ایسا ہی کلچر مسلمانوں میں بھی پھیلانے کی تمام تر کوشش میں مصروف ہیں ۔الیکٹرانک میڈیا ،انٹر نیٹ ،موبائل ،کمپیوٹر ،فحش فلمیں ،ویب سائٹس ،ڈرامے ،میگزین اس کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ۔آپ پاکستان میں ہی دیکھ لیں تمام اشیاء ضرورت کی قیمتوں میں آئے دن ہوشربا اضافہ ہورہا ہے قیمتیں آسان کو چھورہی ہیں ۔مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی کو برباد کرکے رکھ دیا ہے لیکن موبائل کمپیوٹر ،کیبل نیٹ ورکس ،ڈش ،ٹی وی ،سی ڈی وغیرہ کی قیمتوں میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔یہود ونصاریٰ ہمارے اسلامی کلچر کو تباہ کرنے میں تلے ہوئے ہیں وہ ہمارے جائنٹ خاندانی سسٹم کو ختم کرکے مادر پدر آذاد معاشرہ ترتیب دینے کی کوشش میں جتے ہوئے ہیں ۔ہماری حکومتیں ،میڈیا اس سلسلے میں ان کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔این جی اوز جوکہ یہود ونصاریٰ مشنریز کی امداد ،فنڈنگ سے چلتی ہیں کا اس سلسلے میں اہم کردار ہے ۔نوجوان لڑکیوں کو چادر وچاردیواری سے نکال کر مرد کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے کی جوتگ ودو مشرف دور سے شروع ہوئی تاحال تیزی سے جاری ہے۔مخلوط طرز تعلیم جوکہ پہلے صرف یونیورسٹی کی سطح پر تھی اب کالج ،سکول تک اس کا دائرہ وسیع کرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔جس معاشرے میں بے حیائی عام ہوجائے وہاں قصور کی زینب جیسے واقعات کا رونما ہونا عام بات ہے ۔میرے نبی ؐنے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتائی تھی کہ لوگ ناچنے گانے والوں کی عزت کریں گے ۔گھر گھر موسیقی کے آلات ہوں گے ۔ایک اور جگہ انہوں ؐنے فرمایا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گاکہ لوگ راہ چلتے زنا کریں گے اورجو شخص ان کو کہے گا کہ ذرا سائیڈ پر ہوجاؤ وہ اس وقت کا ولی ہوگا ۔یورپ میں توایسے مناظر سمندر کے کناروں ،سڑکوں ،گاڑیوں میں عام دیکھے جاسکتے ہیں ۔پاکستان میں بھی ہماری مارکیٹوں ،پلازوں ،ہسپتالوں میں ایسے واقعات اسی کی دہائی سے جب وی سی آر منظر عام پر آیا جاری ہیں ۔اﷲ تعالیٰ ہماری حفاظت کرے ہم جتنا اﷲ اور اس کے رسول ؐکے احکامات ،طریقوں سے روگردانی کریں گے روشن خیالی کے نام پرجتنی بے راہ روی اور مخلوط طرز زندگی کو عام کریں گے اتنا ہی ہمارے معاشرے میں گندگی پھیلے گی ۔ماں بہن کی تمیز تک سے اب مغربی معاشرہ محفوظ نہیں رہا ۔ہمارے ملک میں بھی اکاّدکاّ ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں ۔رہی بات ہماری پولیس ،عدالتی نظام اور حکومت کی تو ان سے کسی قسم کے تحفظ ،انصاف کی امید کرنا کشمیر فتح کرنے کے مترادف ہے ۔ہمارے پولیس کے نظام میں ایف آئی آر درج کروانا ہی محال ہے ۔تفتیش کرنا یا کسی مجرم کو پکڑنا اب دور کی بات ہوگئی ہے ۔ہمارا عدالتی نظام مجرموں کو تحفظ دیتے میں مصروف ہے ۔اب تو ملزمان ظالم کھلم کھلا مظلوموں کو دھمکی دیتے ہیں کہ عدالت میں جاؤ دعویٰ کرو یا وہ خود مقدمہ دائر کرواکر برسوں حقدارکا حق دبائے رکھتا ہے ۔داد رسی کے لئے لوگوں کی عمریں گزرجاتی ہیں لیکن نہ تو انہیں انصاف ملتا ہے اور نہ ہی ملزمان کو سزا ۔اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے علاوہ جنسی بے راہ روی پھیلانے والی تمام تر اشیاء پر چیک اینڈ بیلنس کا ٹھوس ومربوط نظام وقت کی اہم ضرورت ہے ورنہ زینب جسیے واقعات رونما ہوتے رہیں گے ۔
٭٭٭٭٭
 

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 183 Articles with 157580 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.