( ۲۰۱۸ء۔۰۱۔۱۳، ہفتہ، ۳۵:۰۹ پی ایم)
قومی سانحات، قوموں کی تاریخ میں رونما ہوتے رہتے ہیں۔ دنیا کی تمام قومیں
کسی نہ کسی سانحہ کا شکار ضرور ہوتی ہیں۔بعض قوموں کی زندگیاں سانحات سے
لبریز ہوتی ہیں ایسی قومیں اگر سانحات پر مثبت رویہ اپنائیں وہ دنیا کے
نقشے پر موجود رہتی ہیں اور جو غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں وہ ماضی کا حصہ
بن جاتی ہیں۔ قومی سانحہ ، قدرتی آفات ، جنگ، معاشی، اخلاقی، سماجی برائیاں،
بیماریاں ، تعصبات، نفرتیں اور لڑائیاں وغیرہ ہو سکتی ہیں۔ہمارا معاشرہ بہت
سی اخلاقی، سماجی، معاشی قسم کی برائیوں کے دلدل میں پھنس چکی ہے۔ ہم
بحیثیت قوم بڑی حد تک غیر سنجیدہ ہو تے جا رہے ہیں یا ہو چکے ہیں۔مزاحیہ
پروگرام، اخلاقی بے راہ روی، خود غرضی، فرائض کی عدم ادائیگی وغیرہ ایسی
قومی کمزوریاں ہیں جن پر ہمیں کوئی شرم ساری یا احساس ندامت نہیں ہوتا۔ ہہر
شخص اور ہر محکمہ اپنی ذمہ داری کا ذمہ وار کسی اور ٹھہرا رہا ہے اور خود
کو معصوم ثابت کرنے پر مصر نظر آتا ہے۔
۱۔ قومی سانحہ کسی قوم کی پستی کی انتہا ظاہر کرتا ہے۔
۲۔ قومی سانحہ پوری قوم کا، نہ کہ کسی ایک پارٹی، کسی ایک علاقے، یا کسی
ایک محکمے کا سانحہ ہوتا ہے۔
۳۔ قومی سانحہ کسی قوم کی برداشت کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔
۴۔ قومی سانحات ہر قوم کے ساتھ پیش آتے ہیں،لیکن زندہ قومیں ان سے سبق
سیکھتی ہیں اور مردہ کو فرق نہیں پڑتا۔
۵۔ قومی سانحات اگر قدرتی آفات کے نتیجے میں ہوں تو قوم کی بہادری اور
اتحاد کوٹیسٹ کرتے ہیں اور اگر بد اخلاقی اور انسان ظلم کی شکل میں ہوں تو
قومی غیرت اور صبر کو ٹیسٹ کرتے ہیں۔
۶۔ کچھ قومی سانحات ، کسی قوم کو نئے مستقبل کی طرف لے جاتے ہیں، جب کہ کچھ
بربادی کا بیج بو جاتے ہیں۔
۷۔ قومی سانحہ قوم کی اجتماعی غفلت کی عکاسی کرتا ہے۔
۸۔ قومی سانحہ کسی قوم کا دوسری قومیں میں معیار اور مرتبہ متعین کرتا ہے۔
۹۔ قومی سانحہ اکثر لیڈروں کی نا اہلی سے واقع ہوتا ہے۔
۱۰۔ قومی سانحہ اکثر حالات پر گرفت نہ رکھنے کے باعث ہوتا ہے۔
۱۱۔ اکثر قومی سانحہ کسی قوم کے حالات و معاملات کا رزلٹ ہوتا ہے۔
۱۲۔ اکثر سانحات اچانک نہیں ہوتے بلکہ اپنے پیچھے کئی ایک وجوہات رکھتے
ہیں۔
۱۳۔ جیسے ماضی حال کا اور حال مستقبل کا پیش خیمہ ہوتا ہے ایسے ہی قومی
سانحہ کے آگے پیچھے بہت کچھ ہوتا ہے۔
۱۴۔ قومی سانحات کا زیادہ تر شکار غریب لوگ ہوتے ہیں۔
۱۵۔ قومی سانحاات سے عظیم لیڈر ہی قوم کو نکال سکتے ہیں۔
۱۶۔ کسی قوم کی دانشور ، قومی سانحات سے نکلنے کا بہترین طریقہ بتا سکتے
ہیں۔
۱۷۔ قومی سانحات سے بچنے کے لئے حکمرانوں کو دانشوروں سے مشاورت رکھنے
چاہیئے۔
۱۸۔ قومی سانحات پر قابو پانے کے لئے قوم میں اتحاد سب سے پہلی قوت ہے۔
۱۹۔ قومی سانحہ اگر قوم میں انتشار پیدا کر دے تو وہ قوم کبھی سانحات پر
قابو نہیں پا سکتی۔
۲۰۔ قومی اتحاد، قومی سانحہ کے خلاف بہترین دفاع ہے۔
۲۱۔ قومی سانحہ کا دکھ ہر محب وطن محسوس کرتا ہے۔
۲۲۔ قومی سانحہ کے اثرات سالوں بلکہ صدیوں تک محیط ہوتے ہیں۔
۲۳۔ قومی سانحہ کی وجوہات پر غور کئے بغیر اس کا حل سوچا نہیں جا سکتا۔
۲۴۔ قومی سانحہ کی وجوہات اکثر قوم کے اندر ہی موجود ہوتی ہیں۔
۲۵۔ بعض اوقات دشمن قوتیں بھی کسی ملک کے اندر سانحات کی سازش کرتی ہیں۔
۲۶۔ قومی سانحات اگر دشمن کی وجہ سے ہوں تو ان سے نمٹنا زیادہ مشکل ہوتا
ہے۔
۲۷۔ قومی سانحہ کے لئے دشمن کی سازش بہت حساس ہوتی ہے۔
۲۸۔ قومی سانحہ پر قابو پانے کے لئے کسی ملک کو اپنی تمام فورسز استعمال
کرنی چاہیئیں۔
۲۹۔ قومی سانحہ بعض اوقات کسی ملک کے اندر خانہ جنگی کی فضا پیدا کر سکتا
ہے۔
۳۰۔ قومی سانحہ، جنگ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
۳۱۔ کسی قوم میں کسی برائی کا انتہائی حد تک پھیل جانابھی قومی سانحہ ہے۔
۳۲۔ جب کوئی قوم کھیل کود اور غیر سنجیدہ رویوں میں محو ہو جائے تو قومی
سانحے رونما ہو جاتے ہیں۔
۳۳۔ کسی قوم کو ختم کرنے کے لئے اسے غیر سنجیدہ بنا دینا ہی کافی ہے، کیوں
کہ یہ سب سے بڑا قومی سانحہ ہے۔
۳۴۔ معاشی برائیوں کی نسبت اخلاقی برائیاں زیادہ بڑا قومی سانحہ ہوتی ہیں۔
۳۵۔ اخلاقی برائی ،معاشی برائی کی نسبت کم قابلِ برداشت ہوتی ہے اس لئے یہ
زیادہ بڑا قومی سانحہ جنم دیتی ہے۔
۳۶۔ جنگ کی نسبت، اخلاقی برائیاں زیادہ بڑا قومی سانحہ ہوتی ہیں۔ |