گزشتہ دِنوں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بھارتی
سفارت خانے کی طرف سے ایک اور بھارتی جاسوس 'محمد شبیر' جسے پاکستان کی
میرپور آزاد کشمیر کی عدالت سے پاکستان کے شہروں میں کیئے گئے کئی بم
دھماکوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کے بعد اسے عبرتناک سزائیں سنائی گئی ہیں۔
یہ بھارتی ایجنٹ بھی آجکل ملکی آئین کے مطابق پاکستانی جیل میں اپنی سزائے
موت کا منتظر ہے انڈین سفارت خانے نے محمد شبیر تک بھی ابقونصلر رسائی حاصل
کرنے کے لئے ایک درخواست دی ہے، مقبوضہ کشمیر ڈسٹرکٹ پونچھ کا مستقلا
رہائشی محمد شبیر1987 میں پاکستانی کشمیرمیں جاسوسی کرنے، دہشت گردی کرنے
جیسی کارروائیاں کرنے کی غرض سے داخل ہوا تھا جس نے دوران تفتیش اپنے سنگین
جرائم کے اعترافات کئے، جن میں 17 دسمبر 1999 کواس نے 'را' کی ہدایت
پراسلام گڑھ میں ایک بس میں بم دھماکہ کیا تھا جس میں 9 سے زائد افراد موقع
پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، 20 سے زائد پاکستانی شدید زخمی ہوئے تھے، بھارتی
جاسوس محمد شبیر کو پاکستانی دفعات324۔ 302/427کے تحت سزائے موت سنائی گئی
ہے جس نے اپنی سزائے موت پر نظرثانی کی اپیل میرپور آزادکشمیر کی سپریم
کورٹ برانچ میں کی ہے۔ یہ درخواست2015 سے زیر التوا ہے پاکستان کے کروڑوں
عوام منتظر ہیں کہ حکومت پاکستان بھارتی سفارت خانے کی محمد شبیرنامی
بھارتی جاسوس تک قونصلر رسائی دینے کی درخواست پر جلد ازجلد فیصلہ کرتے
ہوئے بھارت کو دوٹوک جواب کیوں نہیں دیتی چونکہ جاسوسوں کو دنیا میں کہیں
بھی قونصلر رسائی نہیں دی جاتی ہے، یہ معصوم انسانوں کی جانوں سے کھیلتے
ہیں، انہیں بم دھماکوں سے اڑاتے ہیں وہ عبرت ناک سزاوں کے عین مستحق ہیں۔
ملکی عوام اپنے دشمن ملک بھارت کے جاسوسوں کو چاہے وہ کسی ملک کے جاسوس ہوں
انہیں عبرت کا نشان بنانے میں کوئی رورعایت کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟
بھارتی جاسوس محمد شبیر نے90 کی دہائی میں کئی درجن پاکستانیوں کو اپنی
دہشت گردی کی کارروائیوں میں موت کے گھاٹ اتارا، ان شہدا اور بے گناہ
مقتولین کے وارث آج تک اپنے پیاروں کے لئے انصاف کا انتظار کررہے ہیں۔ ایسا
کیسے ہوسکتا ہے کہ ان شہدا کے لواحقین کی منشا جانے بغیر مقبوضہ جموں
وکشمیر کے رہائشی محمد شبیر جیسے را کے پے رول پر پاکستانی مسلمانوں کے
قاتلوں کو سہولتیں ملتی رہیں؟ہماری وفاقی حکومت کو اِس بارے میں مصلحتوں کی
سفارتی ڈپلومیسی سے اب ہر قیمت پر پرہیز کرنا ہوگا، بھارت سے اب بھارت کی
زبان میں حتمی بات کرنی ہوگی، پاکستان عالمی سطح پر ایک آزاد وخود مختار
ذمہ دار ایٹمی ڈیٹرنس سے لیس اسلامی ملک ہے پاکستان کے اندرونی امن وامان
اور پاکستان کی مشرقی اور مغربی سرحدوں کے پار ملکوں (بھارت اور افغانستان)
کو سٹرٹیجک حالات کی سنگینی پر علاقائی امن واستحکام میں امریکا سمیت کسی
بھی مغربی طاقت پر بھروسہ کرنے کی بجائے اب خود فیصلے کرنے ہونگے ۔
بھارت نہ صرف اپنے جاسوسوں اور دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان اور کشمیر میں
دہشت گردی کا بازار گرم کیے ہوئے ہے۔ بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی
دہشت گردی کا بھی مرتکب ہورہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور ریاستی
پولیس کی طرف سے جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیریوں کو مارنے اور اس کے
بدلے بھارت سرکار سے انعام و ایوارڈ وصول کرنے جیسے گھناؤنے کھیل کا پردہ
چاک کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیمیں ہیں جنہوں نے تمام تر پابندیوں کے
باوجود مقبوضہ کشمیر کے جنگلات اور ویرانوں میں موجود ایسی ہزاروں گمنام
اجتماعی قبریں ڈھونڈ نکالیں جن میں بھارتی فوج نے گھروں سے بغیر اندراج کے
اٹھائے جانے والے کشمیریوں کو عقوبت خانوں میں تشدد کے ذریعے قتل کرنے کے
بعد اجتماعی طور پر بنا کفن و دیگر مذہبی رسومات کے دفن کردیا۔ ایمنسٹی
انٹرنیشنل کے مطابق 1989ء سے لے کر 2017ء تک لاپتہ ہونے والے کشمیری
نوجوانوں کی تعداد تقریباً دس ہزار ہو چکی ہے ان سب کو بھارتی فوج نے تلاشی
کے دوران گھروں سے شک کی بنا پر گرفتار کیا لیکن بعد ازاں ان کی گرفتاری سے
منکر ہو گئی یا پھر ناکوں پر اور راہ چلتے نوجوانوں کو مشکوک کہہ کر گرفتار
کرنے اور انہیں پاکستانی دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے جعلی مقابلوں میں مار
دیا گیا۔ |